حماس کے بغیر فلسطینی ریاست؛ جنرل اسمبلی میں بھاری اکثریت سے اعلامیے کی توثیق
اشاعت کی تاریخ: 12th, September 2025 GMT
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کا سعودیہ-فرانسیسی اعلامیے کی حمایت کرتے ہوئے حماس کے بغیر فلسطینی ریاست کی تجویز منظور کرلی۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے جمعے کو بھاری اکثریت سے نیو یارک ڈیکلریشن کے نام سے ایک قرارداد منظور کرلی۔
جس کا مقصد اسرائیل اور فلسطین کے درمیان دو ریاستی حل کا احیا کرنا ہے تاہم اس میں واضح طور پر حماس کو شامل نہیں کیا گیا۔
یاد رہے کہ جنرل اسمبلی نے پہلی مرتبہ براہ راست 7 اکتوبر 2023 کے حملوں میں حماس کی جانب سے عام شہریوں پر کیے گئے حملوں کی مذمت کی ہے۔
اس اعلامیہ کے حق میں 142 رکن ممالک نے جب کہ 10 ممالک بشمول اسرائیل اور اس کے قریبی اتحادی امریکا نے مخالفت میں ووٹ دیا۔ 12 رکن ممالک نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔
یہ قرارداد سعودی عرب اور فرانس کی جانب سے پیش کی گئی جس کے متن میں حماس کی سخت مذمت کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ہتھیار ڈال کر تمام یرغمالیوں کو رہا کرے۔
اس قرارداد کو پہلے ہی عرب لیگ میں بھی متفقہ طو پر منظور کیا جا چکا ہے۔ جولائی میں 17 رکن ممالک نے اس پر دستخط بھی کیے تھے۔
اعلامیے میں کہا گیا کہ حماس کو غزہ پر اپنی حکمرانی ختم کرنی ہوگی اور اپنے ہتھیار فلسطینی اتھارٹی کے حوالے کرنے ہوں گے۔
تاکہ بین الاقوامی تعاون اور حمایت کے ساتھ ایک آزاد و خودمختار فلسطینی ریاست کے قیام کی راہ ہموار ہوسکے۔
قرارداد میں جنگ بندی، غزہ میں جنگ کے خاتمے، اور دو ریاستی حل پر مبنی پائیدار امن کی کوششوں پر زور دیا گیا ہے۔
یہ قرارداد اقوام متحدہ کے آئندہ سربراہی اجلاس سے پہلے پیش کی گئی ہے، جس کی صدارت سعودی عرب اور فرانس مشترکہ طور پر 22 ستمبر کو نیویارک میں کریں گے۔
فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے اعلان کیا ہے کہ وہ اجلاس میں باضابطہ طور پر فلسطین کو ریاست کے طور پر تسلیم کریں گے۔
کئی دیگر عالمی رہنماؤں نے بھی فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا عندیہ دیا ہے تاکہ اسرائیل پر غزہ میں جنگ کے خاتمے کے لیے دباؤ بڑھایا جا سکے۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: فلسطینی ریاست جنرل اسمبلی
پڑھیں:
پنجاب اسمبلی کی مقامی حکومتوں سے متعلق آئین میں ترمیم کی قرارداد وفاق کو ارسال
لاہور:پنجاب اسمبلی نے مقامی حکومتوں سے متعلق آئین میں ترمیم کی قرارداد وفاق کو ارسال کردی۔
آئین کے آرٹیکل 140-A میں ترمیم سے متعلق پنجاب اسمبلی کی قرارداد وفاق کو ارسال کر دی گئی ہے۔ کصوبائی اسمبلی کے حالیہ اجلاس میں متفقہ طور پر منظور کی گئی یہ قرارداد سیکریٹری قومی اسمبلی اور سیکریٹری سینیٹ کو بھجوائی گئی ہے۔
قرارداد احمد اقبال اور علی حیدر گیلانی نے مشترکہ طور پر پیش کی تھی، جس میں صوبائی ایوان نے وفاق سے مطالبہ کیا کہ آئین میں مقامی حکومتوں کے نام سے ایک نیا باب شامل کیا جائے تاکہ بلدیاتی اداروں کو آئینی تحفظ حاصل ہو سکے۔
قرارداد کے متن کے مطابق مقامی حکومتوں کی مدت، ذمے داریوں اور اختیارات کی آئینی وضاحت کی جائے، جب کہ بلدیاتی انتخابات 90 روز میں کرانے کی شرط آئین میں شامل کی جائے۔ اس کے علاوہ منتخب نمائندوں کو انتخاب کے بعد 21 دن کے اندر اجلاس منعقد کرنے کا پابند بنانے کی سفارش بھی کی گئی ہے۔
قرارداد میں کہا گیا کہ اٹھارویں ترمیم کے بعد پنجاب میں منتخب بلدیاتی ادارے صرف 2 سال تک کام کر سکے، جو کہ نظام کے تسلسل میں بڑی رکاوٹ ہے۔ مؤثر اور بااختیار بلدیاتی نظام کا قیام جمہوری استحکام اور عوامی خدمت کے لیے ناگزیر ہے۔
قرارداد کے مطابق سپریم کورٹ مقامی حکومتوں کو جمہوریت کا بنیادی حصہ قرار دے چکی ہے، جب کہ دنیا کے مختلف ممالک میں مقامی حکومتوں کو آئینی تحفظ دینے کی مثالیں موجود ہیں۔
ایوان نے اس بات پر زور دیا کہ بروقت بلدیاتی انتخابات اور مؤثر سروس ڈیلیوری کے لیے آئین میں واضح ترامیم کی جائیں۔ قرارداد میں وفاق سے آرٹیکل 140-A میں فوری ترمیم کی درخواست کی گئی ہے۔
قرارداد میں مزید کہا گیا ہے کہ لاہور چارٹر (سی پی اے) نے بھی مقامی حکومتوں کو بااختیار بنانا لازم قرار دیا تھا، جب کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان نے دسمبر 2022 میں بھی آئینی ترمیم کی سفارش کی تھی تاکہ مقامی حکومتوں کا نظام مستحکم اور پائیدار بنایا جا سکے۔