جی 7 ممالک کے وزرائے خزانہ نے جمعہ کے روز ایک ورچوئل اجلاس میں روس کے خلاف مزید پابندیوں اور ان ممالک پر ممکنہ محصولات لگانے پر تبادلہ خیال کیا جنہیں وہ یوکرین جنگ میں روس کا معاون سمجھتے ہیں۔

اس اجلاس کی صدارت کینیڈین وزیر خزانہ فرانسوا فلپ شامپین نے کی۔ اعلامیے کے مطابق وزرائے خزانہ نے اس بات پر اتفاق کیا کہ روس کے منجمد اثاثوں کو یوکرین کے دفاع کے لیے استعمال کرنے پر مذاکرات کو تیز کیا جائے۔ ساتھ ہی روس پر دباؤ بڑھانے کے لیے مزید معاشی اقدامات، نئی پابندیاں اور تجارتی اقدامات جیسے کہ ان ممالک پر ٹیرف لگانے پر غور کیا گیا جو روس کی جنگی کوششوں کو تقویت دے رہے ہیں۔

امریکی وزیر خزانہ اسکاٹ بیسنٹ نے اجلاس میں کہا کہ اتحادی ممالک کو چاہیے کہ وہ امریکا کی طرح ان ممالک پر ٹیرف عائد کریں جو روسی تیل خرید رہے ہیں۔ ان کے مطابق صرف متحدہ کوشش کے ذریعے جس میں ہم روس کی آمدنی کے ذرائع کو بند کریں، ہی ہم اتنا معاشی دباؤ ڈال سکیں گے کہ یہ بے معنی قتل و غارت رک سکے۔

اسی روز امریکی محکمہ خزانہ کے ایک ترجمان نے جی 7 اور یورپی یونین اتحادیوں پر زور دیا کہ وہ چین اور بھارت سے آنے والی اشیا پر اہم ٹیرف عائد کریں تاکہ ان ممالک کو روسی تیل کی خریداری روکنے پر مجبور کیا جا سکے۔

صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارت پر پہلے ہی اضافی 25 فیصد ٹیرف عائد کر دیا ہے، جس کے بعد بھارتی مصنوعات پر مجموعی محصولات کی شرح 50 فیصد تک پہنچ گئی ہے۔ یہ اقدام بھارت کو روسی خام تیل کی رعایتی خریداری روکنے پر دباؤ ڈالنے کے لیے کیا گیا، جس کے باعث دونوں جمہوریتوں کے درمیان تجارتی مذاکرات متاثر ہو گئے ہیں۔

اسی دوران، ٹرمپ نے فاکس نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ ان کا روسی صدر ولادیمیر پوٹن کے بارے میں صبر ختم ہوتا جا رہا ہے۔ انہوں نے بینکوں اور تیل پر پابندیوں کو ممکنہ آپشن قرار دیا لیکن یہ بھی کہا کہ یورپی ممالک کو بھی ان اقدامات میں شامل ہونا ہوگا۔

ٹرمپ کے مطابق ہمیں بہت، بہت سخت فیصلے کرنے ہوں گے۔

Post Views: 8.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: ٹیرف عائد ان ممالک

پڑھیں:

یورپی یونین کی اسرائیل کے ساتھ تجارتی تعلقات محدود کرنے اور وزرا پر پابندیوں کی تجویز

یورپی یونین نے غزہ میں جاری جنگ کے تناظر میں اسرائیل پر دباؤ بڑھاتے ہوئے تجارتی تعلقات محدود کرنے اور اسرائیلی وزرا پر پابندیاں عائد کرنے کی تجویز پیش کی ہے۔

یہ اقدام اب تک کا سب سے سخت مؤقف قرار دیا جا رہا ہے، تاہم جرمنی اور اٹلی سمیت بعض رکن ممالک کی مزاحمت کے باعث اس کے منظور ہونے میں مشکلات درپیش ہیں۔

EU proposes suspension of trade concessions with Israel and sanctions on ‘extremist ministers’ and violent illegal settlers over Gaza war https://t.co/WDLDQjuttg pic.twitter.com/77eZYisRuV

— Al Jazeera English (@AJEnglish) September 17, 2025

مالی معاونت منجمد کرنے کا اعلان

یورپی کمیشن نے اپنے طور پر فوری اقدام کرتے ہوئے اسرائیل کے ساتھ دو طرفہ تعاون کے تحت تقریباً 2 کروڑ یورو (23.7 ملین ڈالر) کی مالی معاونت منجمد کرنے کا اعلان کیا ہے۔

یورپی قیادت کا بیان

یورپی یونین کی سربراہ ارسلا فان ڈیر لائن نے کہا کہ غزہ میں روزانہ پیش آنے والے خوفناک واقعات کا سلسلہ ختم ہونا چاہیے۔ فوری جنگ بندی، انسانی امداد کی غیر مشروط رسائی اور حماس کے زیر حراست تمام یرغمالیوں کی رہائی ناگزیر ہے۔

یہ بھی پڑھیں:سعودی عرب کی جانب سے غزہ پر اسرائیلی جارحیت کی شدید مذمت

تجارتی معاہدوں کی معطلی کی تجویز

پیش کردہ تجاویز کے مطابق اسرائیل کے ساتھ وہ تجارتی معاہدے معطل کیے جائیں گے جن کے تحت زرعی مصنوعات سمیت کئی اشیا پر محصولات میں کمی دی گئی تھی۔ اس اقدام سے یورپی منڈیوں کو جانے والی اسرائیلی برآمدات کا ایک تہائی متاثر ہونے کا امکان ہے، جس کی مالیت تقریباً 6 ارب یورو بتائی جاتی ہے۔

انتہا پسند وزرا پر پابندیوں کی سفارش

اس کے ساتھ ہی شدت پسند مؤقف رکھنے والے اسرائیلی وزرا اتمار بن گویر اور بیزلیل سموتریچ پر ویزا پابندیاں اور اثاثے منجمد کرنے کی بھی سفارش کی گئی ہے۔

یورپی ممالک میں اختلافات

آئرلینڈ کے وزیر خارجہ سائمن ہیریس نے اسے “اسرائیل کو جوابدہ ٹھہرانے کے عمل میں ایک اہم موڑ” قرار دیا۔ تاہم جرمنی اور اٹلی کی مخالفت کے باعث رکن ممالک کی اکثریت کی حمایت حاصل کرنا مشکل دکھائی دیتا ہے۔

اسرائیل کا ردعمل

اسرائیل نے یورپی یونین کو خبردار کیا ہے کہ پابندیوں کے ذریعے دباؤ مؤثر ثابت نہیں ہوگا۔ اسرائیلی وزیر خارجہ گدیون سار نے ارسلا فان ڈیر لائن کو خط میں لکھا: “دباؤ ڈالنے کی یہ پالیسی کام نہیں کرے گی۔”

فیصلے کا مقصد اور موجودہ صورتحال

یورپی یونین کے اس فیصلے کا مقصد اسرائیل کو سزا دینا نہیں بلکہ غزہ میں انسانی صورتحال کو بہتر بنانا ہے، یورپی خارجہ پالیسی سربراہ کایا کالاس نے وضاحت کی۔

غزہ پر اسرائیلی حملوں میں تیزی

یہ پیش رفت ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب اسرائیلی افواج نے غزہ شہر پر بڑے پیمانے پر زمینی اور فضائی حملے تیز کر دیے ہیں۔ اقوام متحدہ کی ایک تحقیقاتی رپورٹ نے اسرائیل پر غزہ میں نسل کشی کے الزامات بھی عائد کیے ہیں، جس میں وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو اور دیگر حکام پر بھڑکاؤ بیانات دینے کا الزام شامل ہے۔

ہلاکتوں کی تعداد

غزہ کی وزارتِ صحت کے مطابق اسرائیلی کارروائیوں میں اب تک کم از کم 64,964 افراد جاں بحق ہو چکے ہیں، جن میں اکثریت عام شہریوں کی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

متعلقہ مضامین

  • پاکستان اور یورپی یونین کا معاشی شراکت داری مزید مضبوط بنانے پر اتفاق
  • پاکستان کی معیشت بحالی کے راستے پر گامزن ہے، وزیرخزانہ
  • روس سے اتحاد کے باعث سے بھارت کیساتھ تعلقات متاثر ہوسکتے ہیں، یورپی یونین
  • یورپی یونین کی اسرائیل کے ساتھ تجارتی تعلقات محدود کرنے اور وزرا پر پابندیوں کی تجویز
  • رکن ممالک اسرائیل کیساتھ تجارت معطل اور صیہونی وزرا پر پابندی عائد کریں، یورپی کمیشن
  • رکن ممالک اسرائیلی کیساتھ تجارت معطل اور صیہونی وزراء پر پابندی عائد کریں،یورپی کمیشن
  • رکن ممالک اسرائیلی کیساتھ تجارت معطل اور صیہونی وزرا پر پابندی عائد کریں؛ یورپی کمیشن
  • یورپی کمیشن کے آج ہونے والے اجلاس میں اسرائیل پر پابندیاں متوقع
  • یورپی یونین بڑا فیصلہ کرنے کو تیار: اسرائیل پر تجارتی پابندیاں متوقع
  • امریکا نے ایران کے مالیاتی نیٹ ورک پر نئی پابندیاں عائد کردیں