میڈیا صرف سیاست دانوں کا احتساب کرتا ہے، خواجہ آصف
اشاعت کی تاریخ: 13th, September 2025 GMT
وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ ملک میں احتساب صرف سیاست دانوں تک محدود ہے، جبکہ دیگر طاقتور طبقات کو تنقید سے مبرا سمجھا جاتا ہے۔
انہوں نے ن لیگی رہنما خواجہ سعد رفیق کے حالیہ بیان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ سیاست دانوں کے بھی اچھے اور برے دن آتے ہیں، مگر جج حضرات کے’’میٹر‘‘ ہمیشہ چلتے رہتے ہیں۔ ریٹائرمنٹ کے بعد بھی وہ نئی نئی ‘دکانیں کھول لیتے ہیں۔
خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ بیشتر اراکین پارلیمنٹ لاجز کے چھوٹے سے دو کمروں میں اپنی سیاسی زندگی گزار دیتے ہیں، جن کی مرمت بھی دہائیوں سے نہیں ہوئی۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگرچہ قومی اسمبلی کے ارکان کی تنخواہیں حال ہی میں بڑھا کر ساڑھے پانچ لاکھ روپے کی گئی ہیں، مگر ان کی سیکیورٹی کی صورتحال افسوسناک ہے۔’’زیرو سیکیورٹی‘‘۔
انہوں نے ججوں کی مراعات پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اگر انہیں ایک ٹینک سیکیورٹی کے لیے دیا جائے، تو وہ دوسرا بھی مانگ لیں گے۔
یاد رہے کہ اس سے قبل خواجہ سعد رفیق نے بھی ریٹائرڈ ججوں کی مراعات پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا تھا کہ سپریم کورٹ کے ججز کے لیے ریٹائرمنٹ کے بعد تین سیکیورٹی گارڈز کی فراہمی عام آدمی کے ساتھ ناانصافی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اطلاعات کے مطابق ریٹائرڈ جج صاحبان پہلے ہی بھاری پنشن، مراعات اور سیکیورٹی حاصل کر رہے ہیں، اور اگر ہر جج کے لیے 3 گن مین 8-8 گھنٹے کی تین شفٹوں میں رکھے جائیں، تو ایک جج کو 9 پولیس اہلکار فراہم کرنے پڑیں گے۔
سعد رفیق کا کہنا تھا کہ یہ سب کچھ ایک غریب ریاست کی بساط سے باہر ہے، اور اشرافیہ کے لیے مراعات کا یہ سلسلہ اب رک جانا چاہیے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ کے لیے
پڑھیں:
چینی سائنس دانوں کی ایجاد نئی بیٹری، اسمارٹ فون اور برقی گاڑیاں بدل جائیں گی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
چینی سائنس دانوں نے توانائی کے شعبے میں ایک اہم پیش رفت کرتے ہوئے ایک نئی قسم کی بیٹری تیار کرلی ہے جس کے بارے میں ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ اسمارٹ فونز سے لے کر برقی گاڑیوں تک توانائی کی فراہمی کے روایتی طریقوں کو بدلنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔
یہ بیٹری لیاؤننگ میں قائم ڈیلین انسٹیٹیوٹ آف کیمیکل فزکس کے سائنس دانوں کی ٹیم نے تیار کی ہے اور اسے ’’ہائڈرائڈ آئن بیٹری‘‘ کا نام دیا گیا ہے۔
یہ بیٹری اپنی نوعیت میں منفرد ہے کیونکہ یہ لیتھیم آئن بیٹریوں کے برعکس ہائیڈروجن آئنز پر انحصار کرتی ہے جو ٹھوس الیکٹرولائٹ کے ذریعے حرکت کرتے ہیں۔
اس وجہ سے یہ وزن میں نہ صرف ہلکی ہے بلکہ توانائی فراہم کرنے کی زیادہ صلاحیت بھی رکھتی ہے۔ ماہرین کے مطابق اگر یہ ٹیکنالوجی مکمل طور پر کامیاب ہوجائے تو دنیا بھر میں بیٹریوں کے استعمال کا نقشہ بدل سکتا ہے۔
فی الحال اس ٹیکنالوجی کو ایک بڑے چیلنج کا سامنا ہے۔ یہ بیٹریاں صرف بلند درجہ حرارت پر مؤثر طریقے سے کام کرتی ہیں اور عام درجہ حرارت پر غیر مستحکم ہوجاتی ہیں، جس کے باعث انہیں فوری طور پر صارفین کے لیے متعارف نہیں کرایا جاسکتا۔ ماہرین اس رکاوٹ پر قابو پانے کے لیے مزید تجربات کر رہے ہیں تاکہ بیٹری کو ہر ماحول میں استعمال کے قابل بنایا جاسکے۔
سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ اگر یہ ٹیکنالوجی کامیابی سے عام استعمال میں آجاتی ہے تو برقی گاڑیوں کی کارکردگی میں بے پناہ اضافہ ہوگا، اسمارٹ فونز کو طویل وقت تک چارجنگ کی ضرورت نہیں رہے گی اور توانائی کے دیگر شعبے بھی اس سے انقلاب برپا کر سکیں گے۔
یہ پیش رفت دنیا بھر میں توانائی کے مستقبل پر گہرا اثر ڈال سکتی ہے، کیونکہ اس وقت لیتھیئم آئن بیٹریاں ہی سب سے زیادہ استعمال ہورہی ہیں۔ ہائڈرائڈ آئن بیٹری اگر اپنے مسائل پر قابو پا لے تو یہ ٹیکنالوجی آنے والے برسوں میں توانائی کے شعبے کو ایک نئی سمت دے گی۔