آئی ایم ایف نے سیلاب سے پیدا ہونیوالی سنگین صورتحال کو سمجھ لیا ہے، وزیر خزانہ
اشاعت کی تاریخ: 14th, September 2025 GMT
آئی ایم ایف نے سیلاب سے پیدا ہونیوالی سنگین صورتحال کو سمجھ لیا ہے، وزیر خزانہ WhatsAppFacebookTwitter 0 14 September, 2025 سب نیوز
کمالیہ (سب نیوز)وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ متاثرین سیلاب کو ابھی بجلی کے بل بھیجنا مناسب نہیں، آئی ایم ایف نے صورتحال کو سمجھ لیا ہے، حالیہ سیلاب سے حکومت نے کئی سبق سیکھے ہیں، اب وقت آگیا ہے کہ ہم خود پیدا کردہ اس تکلیف پر سنجیدگی سے سوچیں،ملک ترقی کررہا ہے، بیرونی سرمایہ کاری آرہی ہے، تاجروں اورسرمایہ کاروں کوسہولت دینا ترجیح ہے۔
وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے اتوار کو کمالیہ میں سیلاب متاثرہ علاقوں کے دورے کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سیلاب کے نقصانات کا تخمینہ لگانے کیلئے سروے کئے جارہے ہیں، کسانوں کے نقصانات کے تخمینے کیلئے کمیٹی بنائی ہے، ہم حقائق پر مبنی بات کر رہے ہیں، اس وقت اہم چیز لوگوں کی امداد ہے۔انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے کابینہ کے ساتھ مل کر موسمیاتی اور زرعی ایمرجنسی ڈکلیئر کی ہے، ایمرجنسی کے تحت جو کچھ کرنا پڑا ہم کریں گے، سیلاب سے ہونے والے نقصانات کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ سیلاب متاثرین کیلئے بہترین ریسکیو وریلیف آپریشن ہوا، اب اہم بات سیلاب متاثرین کی بحالی کا کام ہے، سیاست سے بالاتر ہو کر سیلاب متاثرین کیلئے کام کیا ہے، وزیراعظم، وزیراعلی پنجاب مریم نواز خود سیلاب متاثرہ علاقوں کا دورہ کر رہے ہیں، وزیراعظم نے آئندہ سال پہلے سے تیاری کی ہدایت دی ہے۔وزیر خزانہ نے کہا کہ ٹوبہ ٹیک سنگھ، کمالیہ اور پیر محل میں سیلاب سے جانی نقصان بہت کم ہوا، افواج پاکستان، ریسکیو، ضلعی انتظامیہ کی ٹیموں نے بہترین ریسکیو وریلیف آپریشن کیا، ساری دنیا سیلابی کیفیت کو دیکھ رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ سیلاب سے سڑکیں اور پل متاثر ہوئے، لوگوں کے مکانات اوراملاک کا نقصان ہوا، وزیراعظم نے کہا ہے اگلے 300 دنوں میں عملی پلان کا آنا ضروری ہے، سیلابی پانی نیچے اترنا شروع ہوگیا ہے۔محمد اورنگزیب نے کہا کہ سیلاب متاثرہ علاقوں میں اگست کے بجلی بل بھیج دیں تو متاثرین کیا کریں گے، وزیراعظم نے کہا اگست کے بجلی بل روک دیئے جائیں، وزیراعظم کی ہدایت ہے کہ جن لوگوں نے اگست کے بجلی دے دیئے ان کی ایڈجسٹمنٹ کی جائے۔سینیٹر کا کہنا تھا کہ ہم سب ایک قوم اور ملک ہیں، دکھ کی اس گھڑی میں ہر ایک کے ساتھ ہیں، مصنوعی مہنگائی نہیں ہونے دیں گے، مصنوعی مہنگائی پیدا کرنا بہت غلط بات ہے، ہمارے پاس تمام ریسورس موجود ہیں، آئی ایم ایف ٹیم سے بھی سیلاب متاثرین کی ری ہیبلی ٹیشن اور تعمیر نو پر بات ہوگی۔وفاقی وزیر خزانہ نے مزید کہا کہ انٹرنیشنل سطح پر تیل کی قیمتیں کم ہو رہی ہیں، ملک ترقی کر رہا ہے، بیرونی سرمایہ کاری آ رہی ہے، تاجروں اور صنعتکاروں کے لئے سہولیات دینا ترجیح ہے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرچیئرمین سی ڈی اے کی ہدایت پر پاک سیکریٹریٹ کی نئی پارکنگ کو عوام کیلئے کھول دیا گیا چیئرمین سی ڈی اے کی ہدایت پر پاک سیکریٹریٹ کی نئی پارکنگ کو عوام کیلئے کھول دیا گیا جمہوریت عوام کی طاقت اور ملک کے روشن مستقبل کی ضمانت ہے, اسپیکر سردار ایاز صادق محکمہ موسمیات کی ملک بھر میں مزید بارشوں کی پیشگوئی فتنۃ الخوارج کی بڑھتی پریشانی اور خارجی سرغنہ کے ہولناک انکشافات منظرِ عام پر ایشیا کپ: پاک-بھارت ٹاکرا آج ہوگا، دبئی پولیس کا نسل پرستانہ فقروں پر سزاؤں کا انتباہ وفاقی حکومت کا مستقل اور کنٹریکٹ ملازمین کے بچوں کو وظائف دینے کا اعلانCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: سیلاب متاثرین کی آئی ایم ایف سیلاب سے کہ سیلاب کی ہدایت نے کہا کہا کہ
پڑھیں:
پاکستان: سمندر کی گہرائیوں میں چھپا خزانہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251103-03-2
پاکستان کے لیے یہ خبر کسی تازہ ہوا کے جھونکے سے کم نہیں کہ دو دہائیوں بعد سمندر میں تیل و گیس کی تلاش کے لیے 23 آف شور بلاکس کی کامیاب بولیاں موصول ہوئی ہیں۔ پٹرولیم ڈویژن کے مطابق ان بلاکس کا مجموعی رقبہ 53 ہزار 510 مربع کلومیٹر پر محیط ہے، جب کہ پہلے مرحلے میں تقریباً 8 کروڑ امریکی ڈالر کی سرمایہ کاری کی جائے گی، جو ڈرلنگ کے دوران ایک ارب ڈالر تک پہنچ سکتی ہے۔ یہ پیش رفت انرجی سیکورٹی اور مقامی وسائل کی ترقی میں ایک بڑی کامیابی ہے، جو پاکستان کی توانائی خودکفالت کے سفر میں ایک نئے دور کا آغاز ثابت ہو سکتی ہے۔ یہ امر خوش آئند ہے کہ کامیاب بولی دہندگان میں پاکستان کی بڑی اور تجربہ کار کمپنیاں شامل ہیں، او جی ڈی سی ایل، پی پی ایل، ماری انرجیز، پرائم انرجی، اور فاطمہ پٹرولیم، جنہوں نے مقامی سطح پر اپنی تکنیکی صلاحیت اور مالی ساکھ کو مستحکم کیا ہے۔ اس کے ساتھ ترکیہ پٹرولیم، یونائیٹڈ انرجی اور اورینٹ پٹرولیم جیسے بین الاقوامی اداروں کی شمولیت اس منصوبے کو عالمی سرمایہ کاری کے لیے پرکشش بناتی ہے۔ یہ اشتراک پاکستان کے اپ اسٹریم سیکٹر میں غیر ملکی اعتماد کی بحالی اور اس کے پوٹینشل کے بڑھتے ہوئے اعتراف کی علامت ہے۔ امریکی ادارے ڈیگلیور اینڈ میکناٹن کی جانب سے حالیہ بیسن اسٹڈی میں پاکستان کے سمندر میں 100 ٹریلین کیوبک فٹ گیس کے ممکنہ ذخائر کا عندیہ دیا گیا ہے، جو اگر حقیقت میں تبدیل ہو جائیں تو پاکستان نہ صرف اپنی توانائی کی ضروریات خود پوری کر سکتا ہے بلکہ خطے میں توانائی ایکسپورٹ کرنے والے ممالک کی صف میں شامل ہو سکتا ہے۔ اس اندازے کی بنیاد پر ہی حکومت نے ’’آف شور راؤنڈ 2025‘‘ کا آغاز کیا، جو شاندار کامیابی کے ساتھ مکمل ہوا۔ گزشتہ چند برسوں میں سامنے آنے والے اشارے بھی اس پیش رفت کی بنیاد بنے۔ 2024 میں ڈان نیوز نے انکشاف کیا تھا کہ پاکستان نے ایک دوست ملک کے تعاون سے تین سالہ سمندری سروے مکمل کیا ہے، جس سے تیل و گیس کے بڑے ذخائر کے مقام اور حجم کی نشاندہی ہوئی۔ اسی طرح 2025 میں نیوی کے ریئر ایڈمرل (ر) فواد امین بیگ نے چین کی مدد سے سمندر کی تہہ میں گیس کے ذخائر دریافت ہونے کی تصدیق کی، جس سے پاکستان کے سمندری وسائل کی اہمیت مزید اجاگر ہوئی۔ یہ تمام شواہد اور اعداد وشمار اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ پاکستان کے پاس توانائی کے میدان میں ترقی کے بے پناہ امکانات موجود ہیں۔ مگر اصل سوال یہ ہے کہ کیا ہم ان امکانات کو حقیقت میں بدلنے کی صلاحیت رکھتے ہیں؟ بدقسمتی سے ماضی میں کئی بار ایسے مواقع سیاسی عدم استحکام، پالیسی کے فقدان، اور تکنیکی کمزوریوں کی نذر ہوچکے ہیں۔