محکمہ موسمیات کی ملک کے بالائی علاقوں میں 15 سے 19 ستمبر تک گرج چمک کے ساتھ بارش کی پیشگوئی
اشاعت کی تاریخ: 15th, September 2025 GMT
اسلام آباد:
محکمہ موسمیات پاکستان نے پیش گوئی کی ہے مغربی ہواؤں اور بحیرہ عرب سے آنے والی مرطوب ہواؤں کے باعث ملک کے بالائی علاقوں میں 15 ستمبر کی شام سے 19 ستمبر تک تیز ہواؤں اور گرج چمک کے ساتھ بارش کا امکان ہے۔
محکمہ موسمیات نے بتایا کہ خیبر پختونخوا میں 16 سے 19 ستمبر تک دیر، چترال، سوات، کوہستان، شانگلہ، بٹگرام، مانسہرہ، ایبٹ آباد، ہری پور، بونیر، ملاکنڈ، باجوڑ، مہمند، کوہاٹ، پشاور، چارسدہ، نوشہرہ، مردان، صوابی،خیبر، اورکزئی، کرم، ہنگو، کرک اور وزیرستان میں طوفان اور گرج چمک کے ساتھ بارش متوقع ہے۔
محکمہ موسمیات نے بتایا کہ پنجاب، کشمیر اور گلگت بلتستان کے بعض علاقوں میں بھی بارش کا امکان ہے، احتیاطی تدابیر کے پیش نظر متاثرہ علاقوں کے شہری اور مسافر محکمہ موسمیات کی تازہ ترین اطلاعات سے باخبر رہیں۔
شہریوں کو ہدایت کی گئی ہے کہ شدید بارش کے دوران غیر ضروری سفر سے گریز کریں اور شہری سیلاب یا پہاڑی علاقوں میں لینڈ سلائیڈنگ کے خطرے کے پیش نظر حفاظتی اقدامات کریں۔
محکمہ موسمیات کے مطابق کشمیر میں بارش اور گرج چمک کے ساتھ متوقع ہے، جن علاقوں میں بارش کا امکان ہے ان میں نیلم ویلی، مظفرآباد، راولا کوٹ، پونچھ، ہٹیاں، باغ، حویلی، سدھنوتی، کوٹلی، بھمبر اور میرپور شامل ہیں۔
یہ سلسلہ 15 ستمبر کی رات سے 19 ستمبر تک جاری رہ سکتا ہے جبکہ 16 اور 18 ستمبر کو بعض مقامات پر موسلا دھار بارش کا امکان ہے۔
اسی طرح گلگت بلتستان میں بھی دیامر، استور، غذر، سکردو، ہنزہ، گلگت، گانچھے اور شگر میں 16 ستمبر سے 19 ستمبر کے دوران بارش اور گرج چمک کے ساتھ ہوائیں چلنے کا امکان ہے۔
محکمہ موسمیات کے مطابق پنجاب اور اسلام آباد میں اسلام آباد، راولپنڈی، مری، گلیات، اٹک، چکوال اور جہلم میں 16 سے 19 ستمبر کے دوران گرج چمک کے ساتھ بارش اور ہوائیں متوقع ہیں جبکہ 18 اور 19 ستمبر کو منڈی بہاؤالدین، گجرات، گوجرانوالہ، حافظ آباد، وزیرآباد، لاہور، قصور، شیخوپورہ، سیالکوٹ، نارووال، میانوالی، خوشاب، سرگودھا، ساہیوال، جھنگ، ٹوبہ ٹیک سنگھ اور فیصل آباد میں بارش کا امکان ہے۔
بعض علاقوں میں موسلا دھار بارش بھی متوقع ہے۔
ادھر سندھ اور بلوچستان کے زیادہ تر علاقوں میں موسم خشک رہے گا تاہم ساحلی علاقوں میں جزوی طور پر ابر آلود موسم متوقع ہے۔
محکمہ موسمیات نے خبردار کیا ہے کہ آندھی، ژالہ باری اور آسمانی بجلی گرنے کے باعث کمزور ڈھانچوں جیسے کہ کچے مکانات، بجلی کے کھمبے، بل بورڈز، گاڑیاں اور سولر پینلز کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔
محکمہ موسمیات کی پیشگوئی کے مطابق خیبر پختونخوا، گلگت بلتستان، مری، گلیات اور کشمیر کے پہاڑی علاقوں میں لینڈ سلائیڈنگ کا بھی خدشہ ہے، 18 اور 19 ستمبر کو شدید بارشوں کے باعث دیر، سوات، شانگلہ، بونیر، کوہستان، مانسہرہ، ایبٹ آباد، چارسدہ، نوشہرہ، صوابی، مردان، مری، گلیات، اسلام آباد، راولپنڈی اور کشمیر کے مقامی نالوں اور دریاؤں میں پانی کا بہاؤ بڑھ سکتا ہے۔
محکمہ موسمیات نے کہا کہ عوام، مسافروں اور سیاحوں کو احتیاط برتنے اور کمزور یا خطرناک علاقوں میں جانے سے گریز کرنے کی ہدایت کی گئی ہے جبکہ تمام متعلقہ اداروں کو چوکس رہنے اور کسی بھی ناخوش گوار صورت حال سے بچنے کے لیے پیشگی اقدامات کرنے کی ہدایت جاری کی گئی ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: اور گرج چمک کے ساتھ محکمہ موسمیات نے بارش کا امکان ہے سے 19 ستمبر تک علاقوں میں اسلام آباد متوقع ہے
پڑھیں:
وزیراعظم آزاد کشمیر کیخلاف تحریک عدم اعتماد میں مسلسل تاخیر، اگلے 4 روز تک بھی پیش نہ ہونیکا امکان
وزیراعظم آزاد کشمیر چوہدری انوارالحق کے خلاف تحریک عدم اعتماد مسلسل تاخیر کا شکار ہے اور تحریک عدم اعتماد آج بھی پیش نہ ہونے کا امکان ہے۔ذائع کا بتانا ہے کہ پیپلز پارٹی تحریک عدم اعتماد پیش کرنے سے متعلق تاحال کوئی فیصلہ نہیں کر سکی ہے، فارورڈ بلاک سے پیپلز پارٹی میں شامل ہونے والے اراکین اسمبلی بھی پریشان ہیں۔ذرائع کا کہنا ہے کہ فارورڈ بلاک کے چند اراکین نے پیپلز پارٹی میں شمولیت کو جلد بازی کا فیصلہ قرار دیا، پیپلز پارٹی کے اراکین قیادت سے پوچھ رہے ہیں کہ حلقے میں کیسے جائیں۔ذرائع کے مطابق پی پی اراکین اسمبلی اپنی قیادت سے پوچھ رہے ہیں کہ کارکنوں کو کیا جواب دیں، ووٹر سوال کریں گے کیا فیصلہ کیا۔دوسری جانب پیپلز پارٹی کے ارکان اسمبلی نے کشمیر ہاؤس میں ڈیرے ڈال دیے ہیں۔ذرائع کا بتانا ہے کہ بلاول بھٹو زرداری ہی تحریک عدم اعتماد پیش کرنے کے حوالے سے حتمی فیصلہ کریں گے تاہم آئندہ 3 سے 4 روز تک تحریک عدم اعتماد پیش کیے جانے کا امکان نہیں ہے۔خیال رہے کہ مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی نے آزاد کشمیر کے وزیراعظم چوہدری انوار الحق کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کرنے پر اتفاق کیا ہے تاہم مسلم لیگ ن نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ حکومت سازی میں پیپلز پارٹی کا ساتھ نہیں دے گی، اگر پیپلز پارٹی کے پاس مطلوبہ اراکین کی تعداد پوری ہے تو پیپلز پارٹی کا حق ہے وہ حکومت بنائے، ن لیگ نے اپوزیشن میں بیٹھنے کا فیصلہ کیا ہے۔