ایک لاکھ میٹرک ٹن چینی کی درآمد کیلئے ایک اور ٹینڈر جاری
اشاعت کی تاریخ: 14th, September 2025 GMT
اسلام آباد:
ٹریڈنگ کارپوریشن آف پاکستان (ٹی سی پی) نے ایک لاکھ میٹرک ٹن چینی کی درآمد کے لیے ایک اور ٹینڈر جاری کر دیا ہے اور 23 ستمبر نے بولیاں طلب کر لی گئی ہیں۔
ٹریڈنگ کارپوریشن آف پاکستان کے ٹینڈر دستاویز کے مطابق بولیاں 23 ستمبر کو ہی کھولی جائیں گی اور چینی کی درآمد کے لیے 25 ہزار ٹن سے کم کی بولیاں منظور نہیں کی جائیں گی۔
واضح رہے کہ 8 ستمبر کو ٹی سی پی کو ایک لاکھ میٹرک ٹن چینی درآمد کے لیے کھولے گئے ٹینڈر میں گزشتہ ٹینڈر کے مقابلے میں کم ریٹ پر بولیاں موصول ہوئیں تھیں، ٹی سی پی کو ٹینڈر کے تحت کم سے کم بولی 545 ڈالر فی میٹرک ٹن ملی تھی۔
ٹی سی پی کی رپورٹ میں آگاہ کیا گیا تھا کہ 8 ستمبر کو کھولے گئے ٹینڈر میں مجموعی طور پر 5 بولیاں موصول ہوئیں، جن میں فی میٹرک ٹن نرخ 545 سے 578.
رپورٹ کے مطابق سب سے کم بولی سوسڈن مڈل ایسٹ (یو اے ای) کی جانب سے 545 ڈالر فی میٹرک ٹن دی گئی تھی۔
واضح رہے کہ وفاقی کابینہ نے رواں سال جولائی میں 5 لاکھ میٹرک ٹن چینی درآمد کرنے کی منظوری دی تھی جو سرکاری سطح پر ٹی سی پی کے ذریعے درآمد کی جا رہی ہے اور حکومت نے چینی کی درآمد پر ٹیکسوں کی رعایت بھی دی ہوئی ہے۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: لاکھ میٹرک ٹن چینی چینی کی درآمد ٹی سی پی
پڑھیں:
ٹیکس چوروں کے گرد گھیرا تنگ، اربوں کے اثاثوں والے افراد کی لسٹ جاری
فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے انکشاف کیا ہے کہ کچھ ٹیکس دہندگان اربوں روپے مالیت کے اثاثے اور پرتعیش طرزِ زندگی رکھتے ہیں، مگر اپنے ٹیکس گوشواروں میں صرف معمولی آمدن ظاہر کرتے ہیں۔
ایف بی آر کے مطابق یہ افراد لگژری گاڑیاں، مہنگے برانڈڈ کپڑے، گھڑیاں اور بیگز استعمال کرتے ہیں اور غیرملکی دورے کرتے ہیں، لیکن انکم ٹیکس ڈیکلریشن میں بہت کم آمدن رپورٹ کرتے ہیں۔
ایف بی آر کے لائف اسٹائل مانیٹرنگ سیل نے ممکنہ ٹیکس چوروں کی تفصیلات ہیڈکوارٹرز اور متعلقہ ریجنل ٹیکس دفاتر کو بھیج دی ہیں تاکہ ان کے خلاف کارروائی کی جا سکے۔
مزید پڑھیں: سینیٹرز نے ٹیکس فراڈ میں ملوث افراد کو 10 سال قید سزا کی تجویز کو مسترد کردیا
لاہور کی ایک فنانشل ٹیکنالوجی کمپنی کے سی ای او کے پاس 30 لگژری گاڑیاں موجود ہیں، جن کی مجموعی مالیت 2.741 ارب روپے ہے۔ ان میں لیمبورگینی، رولز رائس فینٹم اور دیگر مہنگی گاڑیاں شامل ہیں، مگر ٹیکس ریٹرنز میں ان کا کوئی ذکر نہیں۔
ایک لاہور کی ٹریول انفلوئنسر نے 2021 سے 2025 کے دوران 25 سے زائد ممالک کا سفر کیا، لیکن آمدن صرف 4.42 لاکھ سے 37.9 لاکھ روپے ظاہر کی۔
اسلام آباد کی ایک ماڈل اور سوشل میڈیا انفلوئنسر نے 13 ممالک کا سفر کیا اور مہنگی جواہرات، برانڈڈ کپڑے، لگژری بیگ، رولیکس گھڑیاں اور دیگر قیمتی اثاثے خریدے، مگر آمدن صرف 35 لاکھ سے 54.9 لاکھ روپے ظاہر کی۔
ایف بی آر نے کہا ہے کہ یہ جانچ ایسے وقت میں کی گئی ہے جب ٹیکس وصولی کا نظام اپنے سالانہ ہدف 14.13 ٹریلین روپے کے حصول میں مشکلات کا سامنا کر رہا ہے اور جولائی تا اکتوبر 2025 کے دوران 274 ارب روپے کی کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔
مزید پڑھیں: سولر پینلز اور انٹرنیٹ مہنگے ہونے کا امکان، ایف بی آر نے آئی ایم ایف کو تجاویز دیدیں
ایک فِن ٹیک کمپنی کے سی ای او اور بانی نے اپنی مہنگی گاڑیوں اور دیگر اثاثوں کے ذریعے اپنے پرتعیش طرزِ زندگی کو نمایاں کیا، لیکن ٹیکس ریٹرنز میں ان کا کوئی ذکر نہیں تھا۔ ان کے گوشواروں کا جائزہ لینے سے ظاہر ہوا کہ ان کی آمدنی اور اثاثوں میں نمایاں تضاد موجود ہے۔
مثال کے طور پر، انہوں نے 2019 سے 2025 تک آمدنی میں بار بار ترمیم کی، جس سے کاروباری سرمایہ اور سونے کی مقدار میں بھی اضافہ ظاہر کیا گیا، حالانکہ ان کی اصل زندگی انفارمیشن ٹیکنالوجی کے شعبے میں گزری ہے اور زرعی زمین کی ملکیت نہیں ہے۔
ایف بی آر کے مطابق، ان افراد کے خلاف باضابطہ تحقیقات اور کارروائی جاری ہے تاکہ ٹیکس چوری کی روک تھام کی جا سکے اور ملک میں ٹیکس کلچر کو فروغ دیا جا سکے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ارپ پتی آمدن کم ایف بی آر ٹیکس چور لگژری لائف