امریکا ٹک ٹاک پر پابندی لگے گی یا نہیں؟ چین میں مذاکرات آج ہوں گے
اشاعت کی تاریخ: 14th, September 2025 GMT
امریکی اور چینی حکام کے درمیان اتوار کو ہونے والے تجارتی مذاکرات میں پہلی بار چینی شارٹ ویڈیو ایپ ٹک ٹاک کا معاملہ باضابطہ ایجنڈے میں شامل کیا گیا ہے۔
ٹرمپ انتظامیہ نے چینی کمپنی بائٹ ڈانس کو حکم دیا تھا کہ وہ 17 ستمبر تک اپنی امریکی آپریشنز فروخت کرے ورنہ ایپ کو امریکا میں بند کر دیا جائے گا۔ تاہم ذرائع کے مطابق اس ڈیڈ لائن میں ایک بار پھر توسیع متوقع ہے۔
یہ بھی پڑھیے: ٹک ٹاک نے امریکا کے لیے نئی ایپ بنانے کی رپورٹس کو مسترد کردیا
اگر ایسا ہوا تو یہ چوتھی توسیع ہوگی جو ڈونلڈ ٹرمپ کے اقتدار میں آنے کے بعد دی جا رہی ہے۔
پچھلے 3 دور کے مذاکرات (جنیوا، لندن اور اسٹاک ہوم) میں ٹک ٹاک کا ذکر نہیں ہوا تھا لیکن اس بار وزارتِ خزانہ کی جانب سے ایجنڈے میں شامل کرنے کا مقصد سیاسی دباؤ کم کرنا قرار دیا جا رہا ہے۔
امریکی کانگریس میں ریپبلکن اور ڈیموکریٹ ارکان نے بائٹ ڈانس کو امریکی کمپنی کو بیچنے کا قانون منظور کیا تھا تاکہ قومی سلامتی کے خدشات دور ہوں۔ لیکن بار بار توسیع پر اراکینِ کانگریس برہمی کا اظہار کر رہے ہیں۔
ذرائع کے مطابق ٹک ٹاک کے مستقبل پر کوئی حتمی معاہدہ ممکنہ طور پر ڈونلڈ ٹرمپ اور چینی صدر شی جن پنگ کی آئندہ ملاقات میں کیا جا سکتا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکا پابندی ٹک ٹاک چین مذاکرات.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: امریکا پابندی ٹک ٹاک چین مذاکرات ٹک ٹاک
پڑھیں:
امریکا کا بڑا اقدام: ایران کے خلاف نئی پابندیاں عائد
واشنگٹن: امریکا نے ایران سے متعلق نئی پابندیوں کا اعلان کر دیا ہے۔
امریکی محکمہ خزانہ کی پریس ریلیز کے مطابق ایران سے جڑے کئی افراد اور کمپنیوں کو بلیک لسٹ کیا گیا ہے۔ ان میں وہ ادارے اور عناصر بھی شامل ہیں جو ایرانی فوج کو مالی معاونت فراہم کرتے ہیں، جبکہ ہانگ کانگ اور متحدہ عرب امارات میں سرگرم کچھ شخصیات بھی اس فہرست میں شامل ہیں۔
بیان میں کہا گیا کہ ان افراد اور کمپنیوں نے ایرانی تیل کی فروخت سے حاصل ہونے والی تقریباً 10 کروڑ ڈالر مالیت کی کرپٹو کرنسی منتقل کرنے میں کردار ادا کیا، جو ایران کی حکومت اور فوج کے لیے استعمال ہوئی۔
امریکی حکام کے مطابق اب ان افراد اور کمپنیوں کے ساتھ کوئی امریکی شہری یا کمپنی تجارتی تعلق قائم نہیں کر سکے گی۔