ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ میں انقلابی قدم، چائے کا وقفہ کھانے سے پہلے، نیا شیڈول متعارف
اشاعت کی تاریخ: 31st, October 2025 GMT
ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ میں پہلی بار کھانے کے وقفے سے قبل چائے کا وقفہ دیا جائے گا، جسے ایک غیر معمولی اور تاریخی فیصلہ قرار دیا جا رہا ہے۔
بھارتی اور جنوبی افریقا کی ٹیموں کے درمیان 22 نومبر کو گوہاٹی میں ہونے والے دوسرے ٹیسٹ میچ میں اس نئی ترتیب کو آزمایا جائے گا۔
بھارتی میڈیا کے مطابق یہ فیصلہ مشرقی بھارتی خطے میں سورج کے جلد طلوع اور غروب ہونے کی وجہ سے کیا گیا ہے، جہاں گوہاٹی میں سورج دیگر بھارتی شہروں کی نسبت پہلے نکلتا اور غروب ہوتا ہے۔
اس تبدیلی کا مقصد یہ ہے کہ دن کے 90 اوورز قدرتی روشنی میں مکمل کیے جا سکیں۔
نئے شیڈول کے مطابق میچ کا آغاز صبح 9 بجے ہوگا، جو کہ روایتی وقت 9:30 سے 30 منٹ پہلے ہوگا۔
پہلا سیشن 9 سے 11 بجے تک جاری رہے گا، اس کے بعد 11 سے 11:20 تک چائے کا وقفہ دیا جائے گا۔
دوسرا سیشن 11:20 سے 1:20 تک جاری رہے گا، اور پھر 2 بجے تک کھانے کا وقفہ ہوگا۔ تیسرا سیشن 2 سے 4 بجے تک ہوگا، جس کے بعد کھیل غروبِ آفتاب سے قبل مکمل کر لیا جائے گا۔
یہ فیصلہ بھارتی اور جنوبی افریقا کرکٹ بورڈ کی باہمی رضامندی سے کیا گیا ہے، جس کا مقصد گوہاٹی کے مخصوص موسمی حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے کھیل کی بہتر پیش رفت کو یقینی بنانا ہے۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
دنیا کا پہلا ’ اسکائی اسٹیڈیم‘: سعودی عرب 2034ء کے فٹبال ورلڈ کپ میں نئی تاریخ رقم کرنے کو تیار
سعودی عرب نے 2034ء کے فیفا ورلڈ کپ کی میزبانی کے لیے دنیا کا پہلا  ’اسکائی اسٹیڈیم ‘ بنانے کا اعلان کر دیا ہے، فٹبال کے میچر کے لیے ایک ایسا میدان جو زمین سے 350 میٹر (تقریباً 1150 فٹ) کی بلندی پر فضا میں معلق ہوگا۔
یہ انقلابی منصوبہ نیوم سٹی کے دی لائن کے اندر تعمیر کیا جائے گا اور اس پر ایک ارب ڈالر (تقریباً 280 ارب روپے) لاگت آنے کا تخمینہ ہے۔
یہ ’نیوم اسٹیڈیم‘ نہ صرف فٹبال ورلڈ کپ کے 15 میزبان میدانوں میں شامل ہوگا بلکہ دنیا کے کسی بھی کھیل کے لیے پہلا فضائی اسٹیڈیم بھی ہوگا۔
یہ بھی پڑھیے فیفا ورلڈ کپ 2034 پاکستانیوں کے لیے کیسے خوشیاں لے کر آرہا ہے؟
یہ 170 کلومیٹر طویل عمودی شہر ’دی لائن‘ کے بالکل اوپر تعمیر کیا جائے گا، جس کی آئینے جیسی دیواروں میں یہ اسٹیڈیم براہِ راست ضم ہوگا۔
منصوبے کے مطابق، اس اسٹیڈیم کی تعمیر 2027ء میں شروع ہو گی اور 2032ء میں مکمل ہوگی یعنی ورلڈ کپ سے 2 سال پہلے۔
یہاں تقریباً 46 ہزار شائقین کے بیٹھنے کی گنجائش ہوگی اور یہ گروپ مرحلے سے کوارٹر فائنل تک کے میچز کی میزبانی کرے گا۔
اسٹیڈیم کے ڈیزائن میں تیز زاویے، آئینے جیسے عکاس پینلز اور ایل ای ڈی لائٹس کا استعمال کیا گیا ہے جو صحرا کے منظر میں گھلتے ملتے ہیں۔
اندرونی حصے میں مکھی کے چھتے (beehive) جیسا ڈھانچہ بنایا گیا ہے تاکہ آواز کی گونج اور نظارے کی وضاحت بہتر ہو۔
سب سے اہم بات یہ ہے کہ یہ اسٹیڈیم 100 فیصد قابلِ تجدید توانائی  پر چلایا جانے والا ہوگا۔
یہ نیوم اور سعودی وژن 2030 کے تحت کاربن فری، پائیدار انفراسٹرکچر کے منصوبوں میں سے ایک ہے۔
تماشائیوں کو یہاں تک الیکٹرک ٹرانسپورٹ سسٹم کے ذریعے لایا جائے گا، جب کہ اس کے اطراف میں ٹریننگ فیلڈز، ہوٹل، مارکیٹس اور تفریحی مراکز قائم کیے جائیں گے۔
2034ء کے ورلڈ کپ کے لیے سعودی عرب میں 15 اسٹیڈیمز تیار کیے جا رہے ہیں جن میں 8 نئے اور 4 موجودہ اسٹیڈیمز کی توسیع شامل ہے۔
ان تمام منصوبوں پر 20 ارب ڈالر سے زائد سرمایہ کاری کی جا رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیے نیوم نیچر ریزرو: سعودی عرب میں حیاتیاتی تنوع اور ماحولیاتی بحالی کی نئی حکمتِ عملی
اہم منصوبوں میں شامل ہیں:
کنگ سلمان انٹرنیشنل اسٹیڈیم (ریاض): 92 ہزار نشستوں پر مشتمل، افتتاحی اور فائنل میچز کے لیے مخصوص۔
پرنس محمد بن سلمان اسٹیڈیم (قدیہ): چٹان کے دامن میں بنا اسٹیڈیم جس میں ری ٹریکٹیبل چھت اور پچ سسٹم نصب ہوگا۔
نیو مربعہ اسٹیڈیم (ریاض): صحرائی درختوں سے متاثر فن تعمیر کے ساتھ۔
آرامکو اسٹیڈیم (الخبر): پانی کے بہاؤ سے متاثر ’ورٹیکس‘ نما ڈیزائن کے ساتھ، ایک اور ارب ڈالر کا منصوبہ۔
یہ اسٹیڈیم ورلڈ کپ کے بعد بھی بین الاقوامی کھیلوں، کانسرٹس اور ای سپورٹس ایونٹس کا مرکز بنے گا۔
یہ سعودی عرب کے اس عزم کی علامت ہے کہ وہ کھیلوں کے ذریعے دنیا کو ایک نئے جدید، پائیدار اور ہائی ٹیک سعودی عرب سے روشناس کرانا چاہتا ہے۔
ماہرین کے مطابق، ’نیوم اسکائی اسٹیڈیم‘ صرف ایک اسٹیڈیم ہی نہیں، بلکہ فن تعمیر، ماحولیات اور کھیل کے امتزاج سے ایک نئی عالمی یادگار ہوگا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
 حیدرآباد: پنیاری نہر سے نامعلوم شخص کی لاش برآمد
حیدرآباد: پنیاری نہر سے نامعلوم شخص کی لاش برآمد