عزیزآباد پولیس کی مبینہ سر پرستی میں منشیات گٹکا ماوا فروخت ، ڈیلر طاہر عرف بوبی کا راج
اشاعت کی تاریخ: 19th, September 2025 GMT
ایس ایچ او عزیزآباد وقار قیصر کا منشیات و گٹکا ماوا ڈیلر طاہر عرف بوبی اور اس کے کارندوں کیخلاف کاروائی سے گریز
ڈیلر طاہر عرف بوبی بیٹر ہیڈ کانسٹیبل سہراب کو کیبنوں پر منشیات و گٹکا ماوا فروخت کرنے کی مد میں 3 لاکھ ہفتہ ادا کرتا ہے
(رپورٹ؍ ایم جے کے) ضلع وسطی کے علاقے عزیزآباد کے مختلف میں پولیس کی مبینہ سر پرستی میں بڑے پیمانے پر منشیات گٹکا ماوا کی فروخت ہونے کا انکشاف ہوا ہے ۔ ایڈیشنل آئی جی کراچی نے منشیات و گٹکا ماوا فروخت کرنے والوں کے خلاف زیرو ٹالرنس کے تحت کاروائی کرنے کا حکم دیا تھا۔ تفصیلات کے مطابق تھانہ عزیزآباد کی حدود میں منشیات و گٹکا ماوا ڈیلر طاہر عرف بوبی کا راج قائم طاہر عرف بوبی کے کارندے آصف نیاپو، دانیال مالا، عمران کاکا، شاہریب اور عدیل زہر نما منشیات و گٹکا ماوا عزیزآباد’ حسین آباد میں مختلف جگہوں پر جن میں عزیزآباد تھانے کی پیچھے والی گلی، صفحہ مسجد، کتیانہ ہسپتال، مزیدار حلیم اور جماعت خانہ کے پاس کیبنوں پر دھڑلے سے فروخت کر رہے ہیں۔واضح رہے کہ گزشتہ روز ایڈیشنل آئی جی کراچی جاوید عالم اوڈھو نے منشیات و گٹکا ماوا فروخت کرنے والوں کے حوالے سے کراچی پولیس آفس میں تمام زونل ڈی آئی جیز اور دیگر افسران پر مشتمل اہم اجلاس طلب کیا تھا، اجلاس میں ایڈیشنل آئی جی کراچی نے منشیات و گٹکا ماوا فروخت کرنے والوں کے خلاف زیرو ٹالرنس کے تحت کاروائی کرنے کا واضح حکم جاری کیا تھا، اجلاس میں منشیات و گٹکا ماوا ٹاسک فورس کے انچارج ڈی آئی جی ویسٹ زون عرفان بلوچ بھی موجود تھے، ایڈیشنل آئی جی کراچی کے سخت احکامات، نشاندہی اور ثبوت کے باوجود ایس ایچ او عزیزآباد وقار قیصر نے منشیات و گٹکا ماوا ڈیلر طاہر عرف بوبی کے خلاف کاروائی سے گریز کیا، ذرائع کے مطابق منشیات و گٹکا ماوا ڈیلر طاہر عرف بوبی ایس ایچ او عزیزآباد وقار قیصر کے بیٹر ہیڈ کانسٹیبل سہراب کو اپنے تمام کیبنوں پر منشیات و گٹکا ماوا فروخت کرنے کی مد میں 3 لاکھ روپے ہفتہ ادا کرتا ہے اور اس کے علاوہ اسپیشل برانچ کے اے ایس آئی ذوالفقار کو 20 ہزار روپے ہفتہ دیتا ہے ، جب اس طرح جرائم پیشہ افراد غیرقانونی کاموں کی مد میں قانون نافذ کرنے والوں کو اپنے ساتھ ملا کر غیرقانونی کام کریں گے تو یہ کیسے ممکن ہے کہ ان جرائم پیشہ افراد کے خلاف کاروائی ہو، اسی حوالے سے کچھ دن قبل عزیزآباد میں پولیس کی سرپرستی میں ماوا گٹکا فروخت کی ویڈیو رپورٹ بھی چاری کی گئی تھی، پر اس کے باوجود بھی ایس ایچ او عزیزآباد نے منشیات و گٹکا ماوا ڈیلر طاہر عرف بوبی کے خلاف کاروائی نہیں کی، تھانہ عزیزآباد ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ ایس ایچ او عزیزآباد وقار قیصر کا منشیات و گٹکا ماوا ڈیلر طاہر عرف بوبی اور اس کے کارندوں کے خلاف کاروایی کرنے سے گریذہ ہے ۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ ایس ایچ او عزیزآباد وقار قیصر منشیات و گٹکا ماوا ڈیلر طاہر عرف بوبی کو بچانے میں کامیاب ہوتے ہیں ۔
.ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: ایس ایچ او عزیزا باد وقار قیصر ایڈیشنل ا ئی جی کراچی خلاف کاروائی کرنے والوں کے خلاف
پڑھیں:
سوست پورٹ ہڑتال، شرپسند عناصر کی ذاتی مفاد پرستی، اصل حقائق بے نقاب
گلگت:وفاقی اداروں کی کاوشوں سے سال بھر کُھلا رہنے والا سوست ڈرائی پورٹ شرپسند عناصر کی سازش کے نشانے پر آگیا۔
سوست پورٹ پر شرپسند عناصر کی ہڑتال سے پاک چین سرحدی تجارت معطل ہوگئی جبکہ قراقرم ہائی وے پر ٹریفک شدید متاثر ہے، سیاح اور مسافر بھی محصور ہوگئے۔
شر پسند عناصر کا مطالبہ ہے کہ گلگت بلتستان کو وفاقی ٹیکس سے مکمل استثنا اور پورٹ پر پھنسے 300 کنٹینرز کو فوری کلیئرنس دی جائے۔
شرپسند عناصر کی ہڑتال گمراہ کن ہے اور اصل حقائق اس احتجاج کے بیانیے سے یکسر مختلف ہیں۔
ماضی میں زیرو پوائنٹ سے سوست تک ٹیکس چوری کے لیے بڑے کنٹینرز کا سامان چھوٹی گاڑیوں میں منتقل کیا جاتا تھا۔ وفاقی اور سیکیورٹی اداروں کی انٹیلیجنس کارروائیوں سے 4 ارب کی ٹیکس چوری روکی گئی جس کی وجہ سے سوست پورٹ کی آمدن پانچ گنا بڑھی۔
شر پسند عناصر کی حالیہ ہڑتال کے نتیجے میں وفاقی گرانٹس اور بجٹ کے اخراجات شدید متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔ سوست ڈرائی پورٹ کی صورتحال شر پسند عناصر نے ذاتی مفاد کے لیے مسخ کی جبکہ حقائق صورتحال کے بالکل برعکس ہیں۔
گلگت بلتستان کا سالانہ بجٹ 140 ارب ہے جس کا زیادہ تر حصہ وفاق کی گرانٹ پر مبنی ہے۔ سال 2025-26 میں وفاق سے تقریباً 86 ارب روپے کی گرانٹ ملیں جبکہ گلگت بلتستان کی اپنی آمدنی صرف 5 ارب روپے سالانہ ہے۔
بین الاقوامی قوانین کے مطابق سوست پورٹ وفاق کے ماتحت ہے اور صوبہ ٹیکس ختم نہیں کروا سکتا لہٰذا شر پسند عناصر کا مطالبہ غیر قانونی ہے۔ سیلز ٹیکس ایکٹ کے تحت گلگت بلتستان کو ٹیکس میں خصوصی چھوٹ حاصل ہے اس لیے گندم، بجلی اور پراپرٹی ٹیکس میں سبسڈیز سمیت بیرون ملک سامان پر رعایت کا مطالبہ غیر قانونی ہے۔
سوست پورٹ سے سالانہ تقریباً 5000 مال بردار کنٹینرز آتے ہیں، جن میں 800-1200 صرف گلگت بلتستان کے لیے ہیں۔ ان کنٹینرز پر انکم اور سیلز ٹیکس کی چھوٹ کے باوجود شرپسند عناصر کی جانب سے مزید رعایت مانگنا حیران کن ہے۔
اس وقت سوست پورٹ پر پھنسے 300 کنٹینرز میں قیمتی سامان موجود ہے جبکہ تاجروں کا اسپیشل امیونٹی اسکیم کا مطالبہ مکمل طور پر غیر قانونی اور قومی خزانے کے لیے نقصان دہ ہے۔ بڑے صوبوں کے تاجروں کا نیٹ ورک ہڑتال کے پیچھے سرگرم ہے، عوامی مفاد کو مکمل طور پر نظر انداز کیا جا رہا ہے۔
سوست پورٹ احتجاج میں مقامی سیاستدان اور بڑے صوبائی تاجروں کا گٹھ جوڑ ہے جن کا مقصد قومی ریونیو کو نقصان پہنچانا ہے۔ ہڑتال کا شور آئینی حقوق کے پیچھے چھپی شر پسند عناصر کی ذاتی مفاد پرستی، کمیشن بڑھانے کا موقع ہے جبکہ عوامی مفاد پس پشت ہے۔
سوست پورٹ کو ہڑتالوں کے ذریعے بند کروانے والے شرپسند عناصر دشمن کے ایجنڈے پر گامزن ہیں۔ سوست پورٹ سی پیک کا گیٹ وے ہے، اسے بند کروانے کی کوشش پاکستان اور جی بی کے معاشی مستقبل پر وار ہے۔
گلگت بلتستان کے عوام دشمن ایجنڈے اور شرپسند عناصر کی ہر کوشش کو ناکام بنا کر قومی مفاد کا تحفظ کرنے کے لیے پُرعزم ہیں۔