وزارت خزانہ کی آئی ایم ایف سے ریلیف لینے کی تیاری، منی بجٹ نہ لانے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 19th, September 2025 GMT
وزارت خزانہ کی آئی ایم ایف سے ریلیف لینے کی تیاری، منی بجٹ نہ لانے کا فیصلہ WhatsAppFacebookTwitter 0 19 September, 2025 سب نیوز
اسلام آباد(آئی پی ایس ) وزارت خزانہ نے آئی ایم ایف کے ساتھ جائزہ مذاکرات میں سیلاب سے ہونے والے نقصانات کے باعث ریلیف لینے کی تیاری کر لی۔ذرائع کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف نے وزارت خزانہ کو ہدایت کی ہے کہ آئی ایم ایف سے اہداف میں ریلیف حاصل کیا جائے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ مذاکرات میں منی بجٹ نہ لانے، ریونیو اہداف میں نظرثانی اور میکرواکنامک فریم میں تبدیلیوں پر بات چیت ہو گی،
حکومت کی جانب سے مقف اختیار کیا جائے گا کہ منی بجٹ کے بجائے ٹیکس اقدامات پر سختی سے عملدرآمد کر کے آمدن بڑھائی جائے گی۔ذرائع کے مطابق اگر آئی ایم ایف ریونیو اقدامات سے متفق نہ ہوا تو فلڈ لیوی کی تجویز زیر غور آئے گی، اس کے ساتھ ساتھ وزارت خزانہ آئی ایم ایف کو سیلابی نقصانات کے پیش نظر ریلیف دینے پر آمادہ کرنے کی کوشش کرے گی، مذاکرات میں معاشی ترقی کی شرح کے ہدف میں معمولی کمی پر بھی بات چیت متوقع ہے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرمودی سرکار کی جمہوریت کے نام پر الیکشن کمیشن کی ملی بھگت سے دھوکا دہی بے نقاب مودی سرکار کی جمہوریت کے نام پر الیکشن کمیشن کی ملی بھگت سے دھوکا دہی بے نقاب پاک سعودیہ دفاعی معاہدہ کسی تیسرے ملک کے خلاف نہیں: ترجمان دفتر خارجہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے پانچ ججوں نے چیف جسٹس کے اقدامات کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کر لیا نئے گیس کنکشن کی پالیسی گائیڈ لائن جاری، صارفین آن لائن درخواست دے سکیں گے جی ایچ کیو حملہ کیس: ویڈیو لنک سماعت چیلنج، عمران کو پیش کرنے کیلئے درخواست دائر جسٹس طارق جہانگیری کو عہدے سے ہٹانے کے معاملے میں اہم پیش رفتCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: آئی ایم ایف
پڑھیں:
آئی پی پیز معاہدوں کی منسوخی اور نظرثانی سے کتنے ارب روپے کی بچت ہوئی؟
—فائل فوٹووزارت توانائی کے ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی پی پیز معاہدوں کی منسوخی اور نظرثانی سے 3600 ارب روپے کی بچت ہوئی، دباؤ کے باوجود متعدد آئی پی پیز سے معاہدے منسوخ کیے گئے۔
ذرائع وزارت توانائی کے مطابق 20 سال قبل 40 آئی پی پیز سے بجلی کے مہنگے معاہدے کیے گئے تھے، بجلی پیدا نہ کرنے کے باوجود کپیسٹی چارجز کی مد میں اربوں روپے کی ادائیگیاں ہوئیں۔
آئی پی پیز کے مہنگے معاہدوں سے عوام کی جیبوں سے 3.6 ٹریلین روپے سالانہ نکلوائے جاتے تھے۔
دوسری جانب صنعتکار برادری کا کہنا ہے کہ 40 خاندانوں نے آئی پی پیز معاہدے کر کے ملک کو یرغمال بنائے رکھا ہے، بند پاور پلانٹس کے باوجود اربوں روپے وصول کرنے والوں کے خلاف ایکشن لیا جائے۔