وزیر خارجہ اسحاق ڈار کا کہنا ہے کہ سعودی عرب سے معاہدہ ایک رات میں طے نہیں پا گیا، اس میں کئی ماہ لگے، سعودی عرب بھی اس معاہدے سے خوش ہے۔

لندن میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے اسحاق ڈار نے کہا کہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان معاہدہ بلا ضابطہ طور پر ہمیشہ سے موجود تھا، دیگر ممالک بھی ایسے معاہدےکا حصہ بننےکی خواہش رکھتے ہیں، اس بارے میں  ابھی کچھ کہنا قبل از وقت ہوگا۔

ایک ملک کے خلاف جارحیت دونوں ملکوں کے خلاف جارحیت تصور ہو گی، پاک سعودی عرب معاہدہ

پاکستان اور سعودی عرب کے مابین اسٹریٹجک باہمی دفاعی معاہدے (SMDA) پر دستخط کر دیے گئے۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ ہر مسلمان ویسے بھی حرمین شریفین پر قربان ہونے کیلئے تیار ہوتا ہے، سعودی عرب نے ہمیشہ پاکستان کے مشکل وقت میں ساتھ دیا، پاکستان پر پابندیوں کے بعد سعودی حمایت بڑی اہم تھی۔

دوسری جانب ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان اسٹریٹجک دفاعی معاہدہ خالصتاً دفاعی نوعیت کا ہے، یہ کسی تیسرے ملک کے خلاف نہیں، معاہدہ خطے میں امن، سلامتی اور استحکام میں اہم کردار ادا کرے گا۔

دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ پاک سعودی دفاعی معاہدہ مشترکہ سلامتی اور دہشتگردی خطرات سے نمٹنے کا عزم ظاہر کرتا ہے، پاکستان سعودی عرب کے ساتھ خطے میں امن، سلامتی اور استحکام کیلئے پُرعزم ہے، 1960 کی دہائی سے دفاعی تعاون پاکستان سعودی تعلقات کا بنیادی ستون رہا ہے۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: سعودی عرب کے

پڑھیں:

ڈپٹی وزیراعظم اسحاق ڈار آج ایک روزہ دورے پر ترکیہ جائیں گے

ڈپٹی وزیراعظم اسحاق ڈار آج ایک روزہ دورے پر ترکیہ کے شہر استنبول جائیں گے، جہاں وہ عرب و اسلامی ممالک کے وزرائے خارجہ کے رابطہ اجلاس میں شرکت کریں گے۔ یہ دورہ ترکی کے وزیرِ خارجہ کی دعوت پر کیا جا رہا ہے۔

یاد رہے کہ پاکستان سمیت سات دیگر عرب و اسلامی ممالک نے اُس امن اقدام میں فعال کردار ادا کیا تھا جس کے نتیجے میں شرم الشیخ میں غزہ امن معاہدے پر دستخط ہوئے۔

مزید پڑھیں: ترک وزیرِ خارجہ کا اسحاق ڈار سے رابطہ، غزہ میں امن کے اقدامات پر تبادلہ خیال

استنبول اجلاس کے دوران پاکستان فائر بندی کے مکمل نفاذ، اسرائیلی افواج کے مقبوضہ فلسطینی علاقوں، خصوصاً غزہ، سے مکمل انخلا اور فلسطینی عوام کو بلا روک ٹوک انسانی امداد کی فراہمی اور غزہ کی تعمیرِ نو پر زور دے گا۔

پاکستان یہ موقف بھی دہرائے گا کہ ایک آزاد، قابلِ عمل اور متصل ریاستِ فلسطین کے قیام کے لیے مشترکہ کوششیں جاری رہنی چاہئیں، جس کا دارالحکومت القدس الشریف ہو، اور جو 1967 سے قبل کی سرحدوں پر مبنی ہو، اقوامِ متحدہ کی متعلقہ قراردادوں اور عرب امن منصوبے کے مطابق۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسحاق ڈار اسرائیلی افواج ترکیہ غزہ

متعلقہ مضامین

  • امریکا۔بھارت دفاعی معاہدہ: ٹرمپ کی دوہری محبت
  • افغان وزیر خارجہ کی متعدد کالز آئیں، انہیں بتا یا کہ ان کی سرزمین ہمارے خلاف استعمال نہ ہو، اسحاق ڈار
  • پاک سعودی دفاعی معاہدے کے حق میں پنجاب اسمبلی سے متفقہ قرار داد منظور
  • ہم نے ٹیکنالوجی میں بہت ترقی کی اور کر رہے ہیں: اسحاق ڈار
  • امریکا اور بھارت کے دفاعی معاہدے کی کیا اہمیت ہے؟
  • استنبول: وزیرخارجہ اسحاق ڈار کی ترک ہم منصب سے ملاقات، دفاعی تعاون بڑھانے پر اتفاق
  • ڈپٹی وزیراعظم اسحاق ڈار آج ایک روزہ دورے پر ترکیہ جائیں گے
  • غزہ معاہدہ: اسحاق ڈار اسلامی وزرائے خارجہ اجلاس میں شرکت کیلئے آج استنبول جائینگے
  • امریکا بھارت معاہدہ پاکستان کی سفارتی ناکامی ہے،صاحبزادہ ابوالخیر زبیر
  • امریکہ نے فیلڈ مارشل کی تعریفیں بہت کیں لیکن دفاعی معاہدہ ہندوستان کیساتھ کرلیا، پروفیسر ابراہیم