یاسین ملک کو رہا کیا جائے،محبوبہ مفتی کاامیت شاہ کوخط
اشاعت کی تاریخ: 19th, September 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
سری نگر:سابق وزیر اعلیٰ جموں و کشمیر اور پی ڈی پی کی صدر محبوبہ مفتی نے مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ کو ایک خط لکھ کر جے کے ایل ایف کے سربراہ یاسین ملک کے کیس پر انسانی ہمدردی کی بنیاد پر نظرثانی کرنے کی اپیل کرتے ہوئے انکی رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔ یاسین ملک کو دہشت گردی کی مالی معاونت اور بھارت کے خلاف سازش کے الزام میں دہلی کی ایک این آئی اے عدالت نے عمر قید کی سزا سنائی ہے۔ محبوبہ مفتی نے اپنے خط میں لکھا کہ یاسین ملک کا ماضی میں تشدد چھوڑ کر سیاسی اور پ ±رامن جدوجہد کا راستہ اختیار کرنا ایک غیرمعمولی فیصلہ تھا، جسے نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔
انھوں نے کہا کہ ”یہ خط مخالفت میں نہیں بلکہ مفاہمت کے یقین اور اس امید کے ساتھ لکھا گیا ہے کہ بھارت ایک عظیم ملک ہونے کے ناتے زخموں پر مرہم رکھنے کا راستہ اختیار کرے گا۔“محبوبہ مفتی نے لکھا کہ 1994 میں یاسین ملک نے ہتھیار چھوڑ کر سیاسی عمل میں شمولیت اختیار کی اور یہ فیصلہ بھارتی ایجنسیوں کے ساتھ بیک ڈور رابطوں کے تحت ہوا۔ محبوبہ مفتی کے مطابق یاسین ملک نے کئی سالوں تک حکام، خفیہ ایجنسیوں اور بعض متنازع شخصیات کے ساتھ بھارتی حکومت کی مرضی سے مذاکرات کیے اور اسے ایک ”امن کے پ ±ل“ کے طور پر دیکھا جاتا رہا۔ انھوں نے دعویٰ کیا کہ یاسین ملک کو 32 زیر التواءTADA کیسز میں ضمانت ملی اور حکومت نے ان مقدمات کو آگے نہیں بڑھایا۔ تاہم اگست 2019 میں آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بعد صورت حال بدل گئی، پرانے مقدمات دوبارہ کھولے گئے، جے کے ایل ایف پر پابندی لگا دی گئی اور یاسین ملک کو عمر قید کی سزا دی گئی۔
انھوں نے کہا کہ ایک ایسا شخص جس نے امن کا راستہ چ ±نا، اب مکمل خاموشی کے ساتھ جیل میں ہے اور اس کے خلاف سزائے موت کی کارروائی کا امکان بھی موجود ہے۔ محبوبہ مفتی نے زور دیا کہ ملک کے سابق وزرائے اعظم اٹل بہاری واجپئی اور ڈاکٹر منموہن سنگھ نے بھی مکالمے کو ترجیح دی تھی اور آج بھی اسی کی ضرورت ہے۔ محبوبہ مفتی نے کہا کہ ”ہم کشمیریوں کو مرکزی دھارے سے الگ رکھا گیا ہے اور ہمارے اعتماد کو بحال کیے بغیر پائیدار امن ممکن نہیں۔“ انھوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ یاسین ملک کے کیس پر ہمدردانہ اور جمہوری اصولوں کے تحت از سر نو غور کیا جائے تاکہ امن و مفاہمت کا عمل بحال ہو سکے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: محبوبہ مفتی نے یاسین ملک کو انھوں نے کے ساتھ
پڑھیں:
36 ہزار مدارس میں سے 19300 رجسٹرڈ ہیں، ڈی جی وزارت مذہبی امور کی سینیٹ کمیٹی کو بریفنگ
ڈی جی وزارت مذہبی امور کا کہنا ہے کہ ملک میں 36 ہزار مدارس میں سے 19 ہزار 300 رجسٹرڈ ہیں۔ یہ مدارس باہر کا سیکیورٹی گارڈ تک نہیں رکھنے دیتے۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق میں بریفنگ دیتے ہوئے ڈی جی وزارت مذہبی امور نے کہا کہ پولیس کو مدارس کے دورے کرنے کی اجازت کا قانون بننا چاہیے۔
چیئر پرسن ثمینہ ممتاز زہری نے کہا مدارس میں بچوں پر ظلم کا کون ذمہ دار ہے؟ وفاق اور صوبوں نے کیا کیا؟ سینیٹر ولی نے کہا صرف تشدد والے نہیں ان مدرسوں کی بھی بات کی جائے جہاں دہشت گرد ہیں۔
ممبر کمیٹی سید مسرور نے سوال کیا جب جامعات اور کالجز بنانے کا طریقۂ کار موجود ہے تو مدارس کے لیے کیوں نہیں؟
ممبر کمیٹی عطاء الحق نے کہا سوال یہ ہے کہ کیا مار پیٹ صرف مدارس میں ہوتی ہے، اسکولوں میں نہیں ہوتی؟ تشدد ہر جگہ ہو رہا ہے، جوڈیشل انکوائری کرائی جائے۔