ترکیہ میں سب سے بڑا بین الاقوامی ایوی ایشن اینڈ ٹیکنالوجی میلہ
اشاعت کی تاریخ: 19th, September 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ترکیہ میں سب سے بڑا بین الاقوامی ایوی ایشن اینڈ ٹیکنالوجی میلہ
استنبول: ترکیہ میں سب سے بڑا بین الاقوامی ایوی ایشن اینڈ ٹیکنالوجی میلے کا انعقاد ہوگیا ہے۔
غیر ملکی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق ترکیہ میںعالمی سطح کا سب سے بڑا ایوی ایشن اینڈ ٹیکنالوجی میلہ جو ٹیکنوفیسٹ کے نام سے مشہور و معروف ہے، استنبول میں شروع ہوگیا۔ حکام کے مطابق میلے میں دفاعی کمپنیوں کے اسٹال، جدید ترک ہتھیار اور فضائی ٹیکنالوجی زائرین کی توجہ کا مرکز بنے ہوئے ہیں۔
یہ بات بھی ذہن نشین رہے کہ ٹیکنوفیسٹ میں پیش کیے گئے ترکیہ ساختہ طیاروں اور ہیلی کاپٹروں میں گہری دلچسپی حالیہ برسوں میں ملک کی دفاعی صنعت کی تیز رفتار ترقی کو ظاہر کرتا ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ترکیہ میں سب سے بڑا
پڑھیں:
مصنوعی ذہانت سیاست میں داخل، البانیہ کے وزیر کا پارلیمنٹ سے پہلا خطاب
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
دنیا کی تاریخ میں پہلی مرتبہ مصنوعی ذہانت سے تخلیق کیے گئے وزیر نے پارلیمنٹ میں خطاب کرکے نئی مثال قائم کردی۔
یہ تاریخی موقع البانیہ کی پارلیمنٹ میں پیش آیا جہاں اے آئی سے بنائے گئے پہلے حکومتی وزیر نے خطاب کیا۔ اس وزیر کو البانوی ثقافتی لباس پہنایا گیا تھا اور اس کا نام ’ڈیلا‘ رکھا گیا ہے جس کا مطلب ہے “سورج”۔
اپنے خطاب میں ڈیلا نے کہا کہ وہ انسانوں کی جگہ لینے نہیں بلکہ ان کی مدد کرنے کے لیے آئی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ آئین اور جمہوری اقدار کو اصل خطرہ مشینوں سے نہیں بلکہ اُن غیر انسانی فیصلوں سے ہے جو اقتدار میں موجود انسان کرتے ہیں۔ ان الفاظ نے حاضرین کو سوچنے پر مجبور کردیا کہ ٹیکنالوجی کا درست استعمال کس حد تک معاشرتی بہتری میں کردار ادا کرسکتا ہے۔
یہ منفرد اقدام البانوی وزیراعظم ایڈی راما نے گزشتہ ہفتے اُٹھایا تھا جب انہوں نے دنیا کے پہلے مصنوعی ذہانت پر مبنی حکومتی وزیر کا تقرر کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ قدم نہ صرف ٹیکنالوجی کی ترقی کی عکاسی کرتا ہے بلکہ دنیا کو یہ پیغام بھی دیتا ہے کہ مستقبل کی سیاست اور حکمرانی میں مصنوعی ذہانت کس حد تک شامل ہوسکتی ہے۔
البانیہ کے اس فیصلے نے عالمی سطح پر خاصی توجہ حاصل کرلی ہے اور ماہرین کے مطابق یہ عمل آنے والے وقت میں دنیا کے دوسرے ممالک کے لیے بھی مثال بن سکتا ہے۔ کئی تجزیہ کاروں کا ماننا ہے کہ یہ پیش رفت ٹیکنالوجی اور حکمرانی کے نئے باب کی شروعات ہے۔