بلوچستان ایک بار پھر دہشت گردوں کے نشانے پر ہے۔ صرف ستمبر کے مہینے میں دہشت گردی کے 9 واقعات پیش آئے جن میں مجموعی طور پر 32 افراد جاں بحق اور 47 زخمی ہوئے۔

یہ واقعات صوبے کے مختلف شہروں اور اضلاع میں رونما ہوئے جن میں سیاسی جلسے، سیکیورٹی فورسز اور عام شہری براہِ راست نشانہ بنے۔

یہ بھی پڑھیے: ’ 4 فٹ کے فاصلے پر موت کھڑی تھی‘، سریاب روڈ دھماکے میں بچ جانے والوں پر کیا گزری؟

ستمبر کا پہلا اور سب سے بڑا واقعہ 2 تاریخ کو کوئٹہ کے سریاب روڈ پر ہوا جہاں بلوچستان نیشنل پارٹی (مینگل) کے جلسے کے دوران شاہوانی اسٹیڈیم کے مرکزی دروازے پر خودکش دھماکا کیا گیا۔ اس دھماکے کے نتیجے میں 15 افراد جاں بحق جبکہ 28 زخمی ہوئے۔

5 ستمبر کو ضلع کیچ کے علاقے مند میں سیکیورٹی فورسز کی گاڑی پر فائرنگ کی گئی جس میں 2 اہلکار شہید ہوئے۔ 15 ستمبر کو تربت میں سیکیورٹی فورسز کی گاڑی پر آئی ای ڈی دھماکا ہوا جس کے نتیجے میں 5 اہلکار جان سے گئے۔

17 ستمبر کو ڈیرہ بگٹی میں بارودی سرنگ کے 2 دھماکے ہوئے جن میں 3 شہری جاں بحق اور 2 زخمی ہوئے۔ اسی دن ضلع ژوب کے علاقے شیرانی میں مسلح افراد نے پولیس اور لیویز تھانوں پر حملہ کیا جس کے نتیجے میں ایک پولیس اہلکار شہید ہوا، 2 لیویز اہلکار زخمی ہوئے اور ایک اہلکار کو اغوا کر کے ساتھ لے جایا گیا۔ 18 ستمبر کو تربت میں قومی شاہراہ کے قریب سیکیورٹی فورسز کی گاڑی دھماکے کی زد میں آئی جس سے 8 اہلکار زخمی ہوئے۔

اسی روز پاک افغان سرحدی شہر چمن میں ٹیکسی اسٹینڈ کے قریب بم دھماکا ہوا جس میں 6 افراد جاں بحق اور کئی زخمی ہوئے۔ ان واقعات کے تسلسل کے بعد 19 ستمبر کو خضدار میں پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما آغا شکیل کی رہائش گاہ پر دستی بم حملہ کیا گیا جس میں 6 افراد زخمی ہوئے۔

یہ بھی پڑھیے: چمن میں دھماکا: 5 افراد جاں بحق، وزیراعظم اور وزیراعلیٰ بلوچستان کی مذمت

ان بڑھتے ہوئے واقعات پر وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے سخت ردعمل دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ‘دہشت گردی مذہب یا قومیت کے نام پر ہو، عوامی حقوق اور ترقی سے کوئی تعلق نہیں رکھتی۔ بلوچستان کے عوام دہشت گردوں کے خلاف سیسہ پلائی ہوئی دیوار ہیں اور کسی صورت سرنڈر نہیں کیا جائے گا۔ قوم پرستی یا مذہب کے نام پر بندوق اٹھانے والے دراصل ملک دشمن ایجنڈے پر عمل پیرا ہیں۔’

دہشت گردی کے خطرات کے پیشِ نظر صوبائی اسمبلی نے حال ہی میں انسداد دہشت گردی اور فرانزک سائنس کا ترمیمی بل منظور کیا ہے۔ اس بل کے تحت عدالتوں میں ویڈیو لنک، آواز بدلنے، خفیہ شناخت اور جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے مقدمات چلائے جائیں گے تاکہ ججوں، وکلا اور گواہوں کو مکمل تحفظ فراہم کیا جا سکے۔ چیف جسٹس بلوچستان ہائی کورٹ کی مشاورت سے ایک اتھارٹی قائم ہوگی جو ان مقدمات کی نگرانی کرے گی۔

اس دوران سیکیورٹی ادارے بھی انٹیلیجنس بیسڈ آپریشنز جاری رکھے ہوئے ہیں اور مختلف اضلاع میں دہشت گردوں کے ٹھکانے تباہ کرنے کے دعوے سامنے آ رہے ہیں۔ بعض حساس علاقوں میں موبائل فون سروسز بھی معطل کی گئی ہیں تاکہ دہشت گردوں کے رابطے منقطع کیے جا سکیں تاہم اس فیصلے سے عام شہریوں کو بھی مشکلات درپیش ہیں۔

تجزیہ نگاروں کا مؤقف ہے کہ اگرچہ نئی قانون سازی اور سخت سیکیورٹی اقدامات حکومت کے عزم کی عکاسی کرتے ہیں لیکن دہشت گردوں کی مسلسل کارروائیاں ظاہر کرتی ہیں کہ مسئلہ صرف عسکری یا قانونی نہیں بلکہ سیاسی اور سماجی بھی ہے۔ قوانین اور موبائل سگنل کی معطلی وقتی اقدامات ہیں مگر پائیدار امن کے لیے عوامی اعتماد، سیاسی ہم آہنگی اور ترقیاتی منصوبے ناگزیر ہیں۔

یہ بھی پڑھیے: بلوچستان: لیویز اور پولیس تھانوں پر دہشتگردوں کا حملہ، ایک اہلکار شہید، 2 زخمی

بلوچستان کی موجودہ صورتحال اس بات کی متقاضی ہے کہ ریاست طاقت اور قانون کے ساتھ ساتھ عوامی سطح پر ایک ایسی حکمتِ عملی اپنائے جو نوجوانوں کو دہشت گردی کے نیٹ ورکس سے دور رکھ سکے اور انہیں تعلیم، روزگار اور ترقی کے مواقع فراہم کرے۔ بصورت دیگر یہ پرتشدد سلسلہ کسی نئے رخ کے ساتھ دوبارہ جنم لیتا رہے گا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

بلوچستان پاک آرمی حملہ دھماکا دہشتگردی.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: بلوچستان پاک آرمی حملہ دھماکا دہشتگردی سیکیورٹی فورسز دہشت گردوں کے افراد جاں بحق زخمی ہوئے ستمبر کو گردی کے

پڑھیں:

بھارتی فوجی افسران اور افغان باشندے دہشت گردی میں ملوث ہیں، پاک فوج

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

250920-08-22

 

 

اسلام آباد(صباح نیوز)  پاک  فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چودھری نے واضح کیا ہے کہ پاکستان میں کسی بھی مسلح جتھے کے لیے کوئی جگہ نہیں ہے انہوں نے کہا کہ مستند شواہد موجود ہیں کہ بھارتی فوجی افسران اور غیر قانونی  افغان باشندے دہشتگردی اور سنگین جرائم میں ملوث ہیں۔ 5ستمبر کو جرمن جریدے  سے  خصوصی انٹرویو میں ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ پاکستان نے 40 سال تک لاکھوں افغان مہاجرین کی میزبانی کی، افغان مہاجرین کی باعزت واپسی کے لیے بہت منظم طریقے سے اقدامات کیے گئے ہیں اور پاکستان نے انسانی بنیادوں پر افغان مہاجرین کے انخلا کی ڈیڈ لائن میں متعدد بار توسیع کی ہے۔لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چودھری نے کہا کہ افغان مہاجرین کو پناہ کی بنیادی وجوہات غیر ملکی مداخلت اور خانہ جنگی تھی وہ وجوہات اب موجود نہیں۔پڑوسی ملک سے متعلق کیے گئے سوال پر ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ بھارت میں پرتشدد واقعات بھارتی حکومت کی بڑھتی انتہا پسند پالیسیوں کا نتیجہ ہیں، بھارت اپنے اندرونی مسائل کو بیرونی جبکہ بیرونی مسائل کو اندرونی مسئلہ بنا کر پیش کرتا ہے، بھارت ریاستی سرپرستی میں پاکستان میں دہشتگردانہ کارروائیوں میں ملوث ہے۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ بھارتی فوج کے حاضر سروس افسران کے پاکستان میں دہشتگردانہ کارروائیوں میں ملوث ہونے کے مستند شواہد منظر عام پر آ چکے ہیں اور پاکستان بھارتی دہشتگردی کے ثبوت اقوام عالم کے سامنے متعدد مرتبہ پیش کر چکا ہے، مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے عالمی برادری کو اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چودھری نے کہا کہ بھارتی ریاستی ادارے بشمول آرمی تشدد پسند سیاسی نظریات کے زیر اثر ہیں، پاکستان کی ریاست تمام غیر ریاستی عناصر کو بلا تفریق مسترد کرتی ہے۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے واضح کیا کہ پاکستان میں کسی بھی جیش یا مسلح جتھوں کے لیے کوئی جگہ نہیں ہے، ریاست کے سوا کوئی گروہ یا شخص جہاد کا اعلان کرنے کا اختیار نہیں رکھتا۔لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چودھری نے کہا کہ پاکستان نے دہشتگردی کے خلاف جنگ میں فرنٹ لائن اسٹیٹ کا کردار ادا کیا اور دہشتگردی کے خلاف جنگ میں بے پناہ قربانیاں دی ہیں۔ترجمان پاک فوج نے کہا کہ امریکی انخلا کے بعد افغانستان میں چھوڑے گئے امریکی ہتھیار دہشتگردی میں استعمال ہو رہے ہیں اور امریکا بھی اس اسلحے کے دہشتگردانہ کارروائیوں میں استعمال پر تشویش کا اظہار کر چکا ہے۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ پاک بھارت کشیدگی اور معرکہ حق کے دوران امریکی صدر ٹرمپ کا قائدانہ کردار اسٹریٹجک لیڈر کے طور پر سامنے آیا جبکہ پاکستان کے برادر ملک چین کے ساتھ بھی تعمیری اور اسٹریٹجک تعلقات ہیں۔ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ امریکا نے کالعدم مجید بریگیڈ کو عالمی دہشتگرد تنظیم قرار دیا، بلوچستان میں فتن الہندوستان کے متعدد ہلاک دہشتگرد نام نہاد مسنگ پرسنز کی فہرست میں بھی شامل تھے۔

متعلقہ مضامین

  • بھارتی فوجی افسران اور افغان باشندے دہشت گردی میں ملوث ہیں، پاک فوج
  • بلوچستان حکومت کی عوام کو لاپتہ افراد، غیر ریاستی تنظیم میں شامل افراد کی اطلاع کی ہدایت
  • بلوچستان: بم دھماکوں میں کم از کم آٹھ افراد ہلاک، متعدد زخمی
  • چمن دھماکا: شہادتوں پر بلوچستان غمزدہ، حکومت کا ہر ممکن مدد کا اعلان
  • کراچی، مختلف علاقوں میں حادثے اور فائرنگ کے واقعات، ایک شخص جاں بحق، 2 خواتین سمیت 3 افراد زخمی
  • کیچ میں سیکیورٹی فورسز کے قافلے پر خودکش حملہ، 8 اہلکار زخمی
  • پنسلوینیا میں فائرنگ کا واقعہ، 3 پولیس اہلکار ہلاک، 2 زخمی، حملہ آور بھی مارا گیا
  • بلوچستان: فورسز کے آپریشن میں 5 بھارتی اسپانسرڈ دہشتگرد ہلاک، حملوں میں پولیس اور لیویز کے 2 اہلکار شہید
  • بلوچستان: لیویز اور پولیس تھانوں پر دہشتگردوں کا حملہ، ایک اہلکار شہید، 2 زخمی