لاہور: پولیس وردی پہنے 4 افراد نے شہری کو اغوا کرلیا، 40 لاکھ تاوان لیکر چھوڑ دیا
اشاعت کی تاریخ: 20th, September 2025 GMT
پولیس کی وردی میں ملبوس 4 افراد مبینہ طور پر لاہور کے علاقے ہربنس پورہ میں ایک شخص کو اغوا کر کے لے گئے اور بعد ازاں 40 لاکھ روپے تاوان وصول کرنے کے بعد اُسے چھوڑ دیا۔
نجی اخبار میں شائع خبر کے مطابق پولیس نے ابتدائی انکوائری کے بعد ملزمان کے خلاف فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) درج کر کے مزید تحقیقات شروع کر دی ہیں، تاکہ انہیں تلاش اور گرفتار کیا جا سکے۔
اپنی شکایت میں میڈیکل سوسائٹی کے رہائشی متاثرہ شخص ندیم نے بتایا کہ وہ جمعہ کی صبح تقریباً 11 بجے اپنی کار میں 15 لاکھ روپے کی نقد رقم لے کر ادائیگی کرنے جا رہا تھا۔
اس نے کہا کہ ہربنس پورہ کے علاقے میں پولیس کی وردی میں ملبوس 4 افراد دو موٹرسائیکلوں پر اس کا پیچھا کرتے ہوئے آئے اور اس کی کار کو روک لیا۔
ندیم نے بتایا کہ ملزمان نے گاڑی کی تلاشی کے بہانے سیٹوں پر قبضہ کر لیا اور پھر اس کی آنکھوں پر پٹی باندھ دی، بعد ازاں وہ اُسے ایک نامعلوم مقام پر لے گئے جو کسی آؤٹ ہاؤس جیسا لگ رہا تھا۔
شکایت کنندہ نے کہا کہ اغوا کاروں نے شروع میں اُس کی محفوظ رہائی کے بدلے 10 کروڑ روپے تاوان کا مطالبہ کیا اور رقم کا انتظام کرنے کو کہا، تاہم بعد از مذاکرات 5 کروڑ روپے پر بات طے ہوئی۔
اس نے کہا کہ اس نے اپنے دوست علی رضا کو فون کر کے رقم کا بندوبست کرنے کو کہا، لیکن رضا نے بتایا کہ اس کے پاس صرف 25 لاکھ روپے ہیں، اغوا کار ناراض ہو گئے، مگر بعد میں اسی پر راضی ہو گئے۔
پولیس کے مطابق ملزمان نے ندیم اور اس کے دوست رضا کو بتایا کہ وہ ایک خطرناک جرائم پیشہ گروہ سے تعلق رکھتے ہیں اور اگر تاوان نہ دیا گیا تو ندیم کو قتل کر دیں گے۔
ندیم نے بتایا کہ اُس کے دوست رضا نے اغوا کاروں کو 25 لاکھ روپے ادا کیے، جب کہ ملزمان نے اُس کے پاس موجود ڈیڑھ کروڑ روپے نقدی اور اُس کی دو تولے کی سونے کی چین بھی چھین لی۔
اغوا کاروں نے ندیم کو رنگ روڈ کے قریب چھوڑ دیا اور خود فرار ہو گئے، متاثرہ شخص نے ملزمان کی فوری گرفتاری کا مطالبہ کیا ہے۔
ایک پولیس افسر نے کہا کہ انویسٹی گیشن پولیس پنجاب سیف سٹیز اتھارٹی کے کیمروں کی مدد سے اغوا کاروں کا سراغ لگانے کی کوشش کر رہی ہے۔
Post Views: 4.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: نے بتایا کہ اغوا کاروں لاکھ روپے نے کہا کہ
پڑھیں:
3 برس میں 30 لاکھ پاکستانی ملک چھوڑ کر چلے گئے
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لاہور:3 برس میں تقریباً 30 لاکھ پاکستانی ملک کو خیرباد کہہ گئے، ملک میں بڑھتی ہوئی مہنگائی، لاقانونیت، بے روزگاری نے ملک کے نوجوانوں کو ملک چھوڑنے پر مجبور کر دیا۔ محکمہ پروٹیکٹر اینڈ امیگرینٹس سے ملنے والے اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ تین سالوں میں پاکستان سے 28 لاکھ 94 ہزار 645 افراد 15 ستمبر تک بیرون ملک چلے گئے۔بیرون ملک جانے والے پروٹیکٹر کی فیس کی مد میں 26 ارب 62 کروڑ 48 لاکھ روپے کی رقم حکومت پاکستان کو اربوں روپے ادا کر کے گئے۔ بیرون ملک جانے والوں میں ڈاکٹر، انجینئر، آئی ٹی ایکسپرٹ، اساتذہ، بینکرز، اکاو ¿نٹنٹ، آڈیٹر، ڈیزائنر، آرکیٹیکچر سمیت پلمبر، ڈرائیور، ویلڈر اور دیگر شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے لوگ شامل ہیں جبکہ بہت سارے لوگ اپنی پوری فیملی کے ساتھ چلے گئے۔
پروٹیکٹر اینڈ امیگرینٹس آفس آئے طالب علموں، بزنس مینوں، ٹیچرز، اکاو ¿نٹنٹ اور آرکیٹیکچر سمیت دیگر خواتین سے بات چیت کی گئی تو ان کا کہنا یہ تھا کہ یہاں جتنی مہنگائی ہے، اس حساب سے تنخواہ نہیں دی جاتی اور نہ ہی مراعات ملتی ہیں۔ باہر جانے والے طالب علموں نے کہا یہاں پر کچھ ادارے ہیں لیکن ان کی فیس بہت زیادہ اور یہاں پر اس طرح کا سلیبس بھی نہیں جو دنیا کے دیگر ممالک کی یونیورسٹیوں میں پڑھایا جاتا ہے، یہاں سے اعلیٰ تعلیم یافتہ جوان جو باہر جا رہے ہیں اسکی وجہ یہی ہے کہ یہاں کے تعلیمی نظام پر بھی مافیا کا قبضہ ہے اور کوئی چیک اینڈ بیلنس نہیں۔
بیشتر طلبہ کا کہنا تھا کہ یہاں پر جو تعلیم حاصل کی ہے اس طرح کے مواقع نہیں ہیں اور یہاں پر کاروبار کے حالات ٹھیک نہیں ہیں، کوئی سیٹ اَپ لگانا یا کوئی کاروبار چلانا بہت مشکل ہے، طرح طرح کی مشکلات کھڑی کر دی جاتی ہیں اس لیے بہتر یہی ہے کہ جتنا سرمایہ ہے اس سے باہر جا کر کاروبار کیا جائے پھر اس قابل ہو جائیں تو اپنے بچوں کو اعلی تعلیم یافتہ بنا سکیں۔ خواتین کے مطابق کوئی خوشی سے اپنا گھر رشتے ناطے نہیں چھوڑتا، مجبوریاں اس قدر بڑھ چکی ہیں کہ بڑی مشکل سے ایسے فیصلے کیے، ہم لوگوں نے جیسے تیسے زندگی گزار لی مگر اپنے بچوں کا مستقبل خراب نہیں ہونے دیں گے۔