معاوضے میں اضافہ اور لگژری رہائش کی مانگ، دپیکا پڈوکون کو فلم سے نکال دیا گیا
اشاعت کی تاریخ: 20th, September 2025 GMT
بالی وڈ کی معروف اداکارہ دپیکا پڈوکون کو فلم ’کالکی 2898 اے ڈی‘ کے سیکوئل سے ہٹا دیا گیا۔
پروڈکشن ہاؤس ویجیانتی موویز نے سوشل میڈیا پر ایک بیان جاری کیا جس میں کہا گیا کہ طویل عرصے تک جاری رہنے والے تعاون کے باوجود وہ دپیکا پڈوکون کے ساتھ ایک مضبوط شراکت داری قائم کرنے میں ناکام رہے ہیں۔
پروڈکشن ہاؤس کی جانب سے جاری پیغام میں کہا گیا کہ دپیکا ان کی اگلی فلم ‘کالکی 2898 اے ڈی‘ کے سیکوئل میں نظر نہیں آئیں گی اور انہوں نے یہ فیصلہ باہمی رضامندی سے کیا۔
This is to officially announce that @deepikapadukone will not be a part of the upcoming sequel of #Kalki2898AD.
After careful consideration, We have decided to part ways. Despite the long journey of making the first film, we were unable to find a partnership.
And a film like…
— Vyjayanthi Movies (@VyjayanthiFilms) September 18, 2025
یہ خبر سامنے آنے کے بعد بھارتی میڈیا کی جانب سے کہا گیا کہ دپیکا کو فلم سے اس لیے نکالا گیا کیونکہ انہوں نے اپنی فیس میں 25 فیصد اضافے کا مطالبہ کیا تھا، اس کے علاوہ انہوں نے اپنی 25 رکنی ٹیم کے لیے پانچ اسٹار ہوٹل میں رہائش اور کھانے کے اخراجات کی ادائیگی کا بھی مطالبہ کیا تھا۔
بھارتی میڈیا کے مطابق یہ مطالبات پروڈکشن ہاؤس کے لیے اضافی مالی بوجھ کا سبب تصور کیے گئے جس کے نتیجے میں پروڈکشن ٹیم نے ان کے ساتھ کام جاری رکھنے سے انکار کر دیا۔
رپورٹس کے مطابق یہ پہلا موقع نہیں ہے جب دپیکا کو اپنے مطالبات کی وجہ سے کسی فلم سے نکالا گیا ہو۔ اس سے قبل انہوں نے ہدایت کار سندیپ ریڈی وانگا کی فلم ‘اسپریٹ’ سے بھی اسی نوعیت کے مطالبات کے باعث علیحدگی اختیار کی تھی۔
یاد رہے کہ ’کالکی 2898 اے ڈی‘ کا پہلا حصہ گزشتہ سال ریلیز ہوا تھا۔
Post Views: 2ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: انہوں نے
پڑھیں:
ایران اور پاکستان کا ریڈیو نشریات اور تکنیکی تعاون بڑھانے پر اتفاق
ملاقات میں پاکستان ریڈیو کے ڈائریکٹر جنرل نے میڈیا کی سرگرمیوں اور نقطہ نظر کو بیان کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان نیشنل ریڈیو میڈیا کی جنگ اور نوآبادیاتی اور استکباری ممالک کے منفی پروپیگنڈے کا مقابلہ کرنے میں سب سے آگے ہے اور ثقافتی سفارت کاری پر انحصار کرتے ہوئے اقوام کے درمیان تعاون کو مضبوط بنانے کی کوشش کر رہا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ اسلامی جمہوریہ ایران براڈکاسٹنگ (آئی آر آئی بی) کے نائب سربراہ احمد نوروزی کی سربراہی میں براڈکاسٹنگ کے وفد نے اپنے دورہ پاکستان کے دوسرے روز نیشنل ریڈیو آف پاکستان ہیڈکوارٹر کا دورہ کیا اور ڈائریکٹر جنرل سمیت اعلیٰ حکام سے ملاقات کی۔ انہوں نے ملاقات میں تکنیکی، تعلیمی اور نشریاتی مواد کے متعلق تعاون کو بڑھانے کے طریقوں پر تبادلہ خیال کیا۔ انہوں نے دونوں ممالک کے قومی ریڈیو کی نشریات پر اظہار خیال کیا۔ اس میٹنگ میں دونوں فریقوں نے میڈیا کی موجودہ صلاحیتوں کا جائزہ لیا اور ثقافتی سفارت کاری کو مضبوط بنانے اور میڈیا سافٹ وار کا مقابلہ کرنے میں ریڈیو کے کردار پر زور دیا۔
ملاقات میں پاکستان ریڈیو کے ڈائریکٹر جنرل سعید احمد شیخ نے میڈیا کی سرگرمیوں اور نقطہ نظر کو بیان کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان نیشنل ریڈیو میڈیا کی جنگ اور نوآبادیاتی اور استکباری ممالک کے منفی پروپیگنڈے کا مقابلہ کرنے میں سب سے آگے ہے اور ثقافتی سفارت کاری پر انحصار کرتے ہوئے اقوام کے درمیان تعاون کو مضبوط بنانے کی کوشش کر رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ریڈیو پاکستان سماجی، تعلیمی اور ثقافتی شعبوں میں 90 سے زائد چینلز کے ذریعے روزانہ مختلف پروگرام تیار کرتا ہے اور پاکستان میں شائقین اور فارسی بولنے والوں کے لئے فارسی نیوز بلیٹن بھی نشر کرتا ہے۔ پاکستانی میڈیا عہدیدار کے مطابق صوبہ بلوچستان اور سندھ اور پنجاب کے بڑے حصے میں تقریبا 95 فیصد لوگ ریڈیو پروگرام سنتے ہیں اور بعض گھنٹوں میں اس نیٹ ورک کے سامعین کی تعداد 10 لاکھ سے زائد ہو جاتی ہے۔
ریڈیو پاکستان کے ڈائریکٹر جنرل نے ریڈیو کی وسیع صلاحیتوں کا ذکر کرتے ہوئے کراچی، کوئٹہ اور تربت کے شہروں سے ایران کے ساتھ ریڈیو بیس اور فریکوئنسی شیئر کرنے کی آمادگی کا اعلان کیا اور تجویز دی کہ دونوں ممالک نئی مختصر اور لمبی لہروں کی تعمیر، نئے چینلز بنانے اور تکنیکی تجربات سے فائدہ اٹھانے کے میدان میں تعاون کریں۔ انہوں نے ثقافتی اور مذہبی حوالے سے فارسی پروگراموں کی نشریات کے لئے ایک خصوصی چینل کے قیام کو ایران اور پاکستان کے درمیان عوام سے عوام کے تعلقات کو مضبوط بنانے کے لئے ایک اہم قدم قرار دیا۔ اس ملاقات میں آئی آر آئی بی کے اوورسیز ڈیپارٹمنٹ کے سربراہ احمد نوروزی نے دونوں ممالک کے قومی ریڈیو کے درمیان تیار کردہ پروگراموں کے تبادلے کو ایران اور پاکستان کے درمیان ثقافتی اور میڈیا تعلقات کو وسعت دینے کے لئے ایک موثر قدم قرار دیا۔
انہوں نے خطے میں دونوں ملکوں کے میڈیا کے درمیان ہم آہنگی کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ایران اپنی تیار کردہ دستاویزات اور ریڈیو سیریز پاکستانی قومی میڈیا کو فراہم کرنے اور ریڈیو چینلز اور ڈیٹا بیس کی ترقی میں پاکستانی ماہرین کے ساتھ تعاون کرنے کے لئے تیار ہے۔انہوں نے ایران اور پاکستان کے درمیان دوستی کے عنوان سے ایک مشترکہ چینل شروع کرنے کی تجویز بھی پیش کی، جس میں دونوں ممالک کے ثقافتی، مذہبی اور سماجی پروگرام مشترکہ طور پر نشر کیے جا سکیں۔ آخر میں انہوں نے ڈائریکٹر جنرل پاکستان ریڈیو کو تہران کا دورہ کرنے اور تعاون کی صلاحیتوں کو مزید جاننے کی دعوت دی۔ ملاقات کے اختتام پر دونوں فریقوں نے مذاکرات کے تسلسل اور میڈیا میمورنڈم کی شکل میں معاہدوں کی پیروی پر زور دیا۔