Jasarat News:
2025-11-05@09:31:19 GMT

عمارت کا انہدام ،شہری سلامتی کے بحران پر سوالات اٹھ گئے

اشاعت کی تاریخ: 21st, September 2025 GMT

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی( اسٹاف رپورٹر)4 جولائی کی صبح کراچی کے پسماندہ علاقے لیاری میں ایک کثیر المنزلہ رہائشی عمارت گرنے سے کم از کم 27 افراد جاں بحق اور متعدد زخمی ہوگئے تھے ۔محفوظ پاکستان کے مطابق ریسکیو ٹیموں کو ملبے سے لاشیں نکالنے میں تین روز لگے جبکہ گنجان علاقے میں خوف و ہراس پھیل گیا۔یہ عمارت، جو مبینہ طور پر 25 سال سے زیادہ پرانی تھی، واضح طور پر ڈھانچے کی کمزوریوں کا شکار تھی۔ مقامی مکینوں کے مطابق اسے کئی بار غیر محفوظ قرار دیا گیا تھا مگر کوئی عملی اقدام نہ کیا گیا۔ سستی رہائش کی کمی کے باعث کئی خاندان اسی عمارت میں رہائش پذیر رہے۔ کراچی میں تیز رفتار ہجرت، بلند کرائے اور کمزور منصوبہ بندی نے نچلے طبقے کے لیے مسائل کو مزید سنگین بنا دیا ہے۔یہ سانحہ کراچی میں عمارتوں کے انہدام کے سلسلے کی ایک اور کڑی ہے، جو غیر منظم شہری توسیع اور حفاظتی معیارات پر عملدرآمد نہ ہونے کے خطرات کو اجاگر کرتا ہے۔ ماہرین شہری منصوبہ بندی کے مطابق شہر کی ترقی اس کے ضابطہ جاتی ڈھانچے سے کہیں آگے نکل گئی ہے۔ لیاری جیسے علاقوں میں تنگ گلیاں، بوجھل انفراسٹرکچر اور بے ہنگم تعمیرات عمارتوں کی نگرانی اور ہنگامی کارروائی کو مشکل بنا دیتے ہیں۔لیاری، جو کراچی کے قدیم اور گنجان آباد علاقوں میں سے ایک ہے، طویل عرصے سے خستہ حال انفراسٹرکچر، غیر قانونی تعمیرات اور کمزور نگرانی کا شکار ہے۔ بیشتر عمارتیں بغیر سرکاری منظوری، غیر معیاری سامان اور انجینئرنگ قواعد کی خلاف ورزی کرتے ہوئے تعمیر کی جاتی ہیں۔ماہرین کا کہنا ہے کہ برسوں کی سیاسی مداخلت، سرکاری محکموں میں بدانتظامی اور بدعنوانی نے غیر قانونی تعمیرات کو فروغ دیا ہے۔ اگرچہ کراچی میں تعمیراتی قوانین کاغذوں پر موجود ہیں مگر ان پر عملدرآمد نہ ہونے کے برابر ہے۔شہری ماہرین اور سول سوسائٹی نے خطرناک عمارتوں کا فوری آڈٹ کرنے، سخت قوانین پر عمل درآمد یقینی بنانے اور عوام کو محفوظ و سستی رہائش کی فراہمی پر زور دیا ہے۔یہ سانحہ ایک بار پھر واضح کرتا ہے کہ اگر شہری منصوبہ بندی اور ضابطہ سازی میں فوری اصلاحات نہ کی گئیں تو سب سے زیادہ قیمت کراچی کی نچلی آبادیوں کو ہی چکانی پڑے گی۔

.

ذریعہ: Jasarat News

پڑھیں:

وفاقی جامعات کےکراچی کیمپسز کا منصوبہ سرخ فیتے کی نظر

اسلام ٓباد (نیوز ڈیسک)وفاقی حکومت کی بیورو کریسی نے کراچی میں فیڈرل چارٹر پبلک یونیورسٹیز کے کیمپس کے قیام کا منصوبہ فائلوں میں دبا دیا ہے۔

کراچی میں آرٹ ، ڈیزائن، فیشن اور ٹیکنیکل اسکلز کا ڈسپلن سے تعلق رکھنے والی جامعات کے کیمپسز کھولنے کا منصوبہ ادھورا رہ گیا ہے اور ڈیڑھ برس میں کراچی کے شہریوں کا یہ خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہوسکا۔

یاد رہے کہ منصوبہ کا اعلان ایم کیو ایم کے چیئرمین اور وفاقی وزیر تعلیم ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے تقریبا ڈیڑھ سال قبل ایک پریس کانفرنس کے ذریعے کیا تھا جبکہ تقریبا ایک سال قبل اس سلسلے ایک پرشکوہ تقریب موہتا پیلس کراچی میں ہوئی تھی۔

تقریب میں آرٹ اور فیشن کی تعلیم دینے والی لاہور کی معروف یونیورسٹی “پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف فیشن ڈیزائننگ” کے کراچی میں فوری کیمپس کھولنے اور شارٹ کورسز سے کلاسز کا آغاز کرنے کی خوشخبری سنائی گئی۔

اس سے قبل منعقدہ پریس کانفرنس جو جون 2024 کے آخری عشرے میں ہوئی تھی اس میں ” نیشنل کالج آف آرٹس( این سی اے)، پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف فیشن ڈیزائننگ(پی آئی ایف ڈی) اور نیشنل اسکلز یونیورسٹی اسلام آباد کے کراچی میں کیمپسز جبکہ اردو یونیورسٹی کی طرز پر کراچی میں مزید ایک فیڈرل چارٹر پبلک یونیورسٹی کے قیام کی بات کی گئی تھی۔

تاہم پریس کانفرنس کو ڈیڑھ برس جبکہ موہتا پیلس کی تقریب کو تقریبا 1 برس گزرنے کے باوجود کراچی میں مذکورہ بالا جامعات کا نا تو کوئی کیمپس کھل سکا اور نہ ہی بی ایس پروگرام کے داخلے، شارٹ کورسز شروع ہوسکے بلکہ بظاہر سارا کا سارا منصوبہ فائلوں میں بند کردیا گیا۔

یاد رہے کہ جس وقت وفاقی وزیر تعلیم ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی کی جانب سے اس منصوبے کا اعلان ہوا تھا اس وقت وفاقی سیکریٹری تعلیم محی الدین وانی تھے جنھوں نے انتہائی تیزی اور سرعت کے ساتھ اس منصوبے پر کام شروع کیا تھا۔

اسی اثنا میں ان کا تبادلہ ہوگیا اور وفاقی حکومت کے افسر ندیم محبوب کو وفاقی سیکریٹری تعلیم مقرر کردیا گیا اس وقت سیکریٹری تعلیم کے پاس چیئرمین ایچ ای سی کا چارج بھی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • کینٹکی، کارگو طیارہ اڑان بھرتے ہی گر کر تباہ، متعدد عمارتوں میں آگ بھڑک اٹھی
  • کراچی میں کیمرے چالان کر سکتے ہیں، دندناتے مجرموں کو کیوں نہیں پکڑ سکتے؟ شہریوں کے سوالات
  • کراچی میں وفاقی جامعات کے کیمپسز کا منصوبہ فائلوں میں دبا دیا گیا
  • وفاقی جامعات کےکراچی کیمپسز کا منصوبہ سرخ فیتے کی نظر
  • کراچی میں سرکاری اسکول کو سیل کرکے قبضے کی کوششیں، متعلقہ اداروں کا اظہارِ لاعلمی
  • جوہری دھماکوں کے تجربات کی منصوبہ بندی نہیں کر رہے: امریکا
  • جوہری دھماکوں کے تجربات کی منصوبہ بندی نہیں کر رہے، امریکی وزیر توانائی
  • نارروال: وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال آر ایل این جی کنکشز کا افتتاح کررہے ہیں
  • معاشی بہتری کیلئے کردار ادا نہ کیا تو یہ فورسز کی قربانیوں کیساتھ زیادتی ہوگی، وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال
  • غزہ کی جنگ بندی اور انسانی بحران پر استنبول میں اعلیٰ سطح اجلاس، مسلم وزرائے خارجہ کی شرکت متوقع