سعودی قرضے سب سے سستے، معاشی تعاون بڑھے گا، دفتر خارجہ
اشاعت کی تاریخ: 21st, September 2025 GMT
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)پاکستان کو سعودی عرب سے سستے ترین قرضوں کی سہولت حاصل ہے، 4 فیصد شرح سود کے ساتھ 5ارب ڈالر کے قرضے رول اوور کیے گئے جو چینی کیش ڈیپازٹس کے مقابلے میں ایک تہائی سستے اور غیرملکی کمرشل قرضوں کے مقابلے میں نصف سستے ہیں۔
نجی ٹی وی چینل ایکسپریس نیوز کے مطابق سرکاری ریکارڈ کے مطابق حالیہ برسوں میں سعودی عرب نے پاکستان کو دی جانے والے دو کیش ڈیپازٹ سہولتوں پر 4 فیصدکی شرح سے سود وصول کیا ہے۔ یہ قرض جو ایک سال کے لیے لیا گیا تھا ابھی واجب الادا ہے۔ سرکاری حکام کے مطابق سعودی عرب یہ قرض اضافی چارجز کے بغیر سالانہ بنیادوں پر رول اوور کر دیتا ہے۔ 2 ارب ڈالر کی سعودی کیش ڈیپازٹ سہولت اس سال دسمبر تک کیلیے ہے تاہم وزارت خزانہ اسے دوبارہ رول اوور کرانے کا ارادہ رکھتی ہے۔3 ارب ڈالرکا ایک اور سعودی قرضہ جو آئی ایم ایف پروگرام کے تحت بیرونی فنانسنگ گیپ دور کرنے کیلئے لیا گیا تھا آئندہ سال جون میں میچور ہوگا۔
تباہ کن سیلاب، معاشی ترقی کی شرح میں نمایاں کمی کی پیشگوئی
آئی ایم ایف نے شرط عائد کی ہے کہ پاکستان کے تین قرض دہندگان سعودی عرب، چین اور متحدہ عرب امارات آئی ایم ایف کے تین سالہ پروگرام کی تکمیل تک اپنے کیش ڈیپازٹس برقرار رکھیں۔ ان تین ممالک نے مجموعی طور پر 12 ارب ڈالرڈیپازٹس کی شکل میں پاکستان کو فراہم کئے ہیں جو کہ سٹیٹ بینک کے 14.
ماضی کے برعکس آئی ایم ایف کے پروگرام پاکستان کی کوئی زیادہ مدد نہیں کر رہے، پیکج کے علاوہ سٹیٹ بینک کو قرض ادائیگیوں کیلئے مقامی مارکیٹ سے 8 ارب ڈالر خریدنے پڑے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ وزارت خزانہ کا انٹرنیشنل مارکیٹس تک رسائی کیلئے ملٹی لیٹرل بینکوں اور کریڈٹ گارنٹیز پر انحصار بڑھ رہا ہے۔ پاکستان اور سعودی عرب نے حال ہی میں تاریخی سٹریٹجک دفاعی معاہدے پر دستخط کئے ہیں۔
ایشیا کپ: بھارتی غرور خاک میں ملانے کا موقع، پاکستان اور بھارت آج پھر آمنے سامنے ہوں گے
معاہدے کے معاشی اثرات کے حوالے سے سوال پر دفتر خارجہ کے ترجمان نے ایکسپریس نیوز کو بتایا کہ پاکستان اور سعودی عرب کے تعلقات کثیرالجہتی ہیں، دفاع اس کا انتہائی اہم اور ضروری حصہ ہے، اس کے ساتھ ساتھ اقتصادی تعاون بھی اہم جزو ہے۔مجموعی تعلقات کے یہ مختلف ٹریکس ہیں۔ پاک، سعودی تعلقات کو پاک سعودی سپریم کوآرڈی نیشن کونسل دیکھتی ہے جو تین ستونوں پر استوار ہے جن میں سے ایک معاشی ہے۔
اگرچہ یہ ستون باہم منسلک ہیں تاہم یہ اس طرح ڈیزائن کئے گئے ہیں کہ ہر ستون خودمختارانہ طور پر ترقی پا سکے۔ اس طرح معاشی تعاون فروغ پاتا رہے گا اور ہم دونوں ممالک میں اقتصادی تعاون میں مزید اضافے کے لئے پرعزم ہیں۔ ذرائع کے مطابق اگرچہ سعودی قرضوں پر شرح سود4 فیصد ہے تاہم پاکستان 4 ارب ڈالر کی کیش ڈیپازٹ سہولتوں پر تقریباً6.1 فیصد سود ادا کر رہا ہے۔
بگرام ایئر بیس کی واپسی: صدر ٹرمپ کی افغانستان کو بڑی دھمکی
سعودی عرب سے 1.2 ارب ڈالر کے تیل کی سہولت 6 فیصد شرح پر حاصل کی گئی ہے۔ ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف کی شرائط اور زرمبادلہ کے کم ذخائر کے پیش نظر چینی ڈیپازٹس جو آئندہ سال مارچ اور جولائی میں میچور ہو رہے ہیں کو بھی دوبارہ رول اوور کرائے جانے کا امکان ہے۔ مہنگے غیرملکی کمرشل قرضوں میں سٹینڈرڈ چاٹرڈ بینک کا 40کروڑ ڈالر کا قرضہ ہے جو گزشتہ مالی سال میں چھ ماہ کیلئے 8.2 فیصد شرح سود پر لیا گیا۔
اسی طرح یو بی ایل سے 30کروڑ ڈالر کاقرض7.2 فیصدکی شرح پر لیا گیا۔ یو اے ای نے ابتدائی طور پر پاکستان کو 2ارب ڈالر قرضہ 3فیصد شرح سود پر دیا تاہم 2024 میں ایک ارب ڈالر ڈیپازٹ کی سہولت 6.5 فیصد کی شرح پر دی گئی۔ پاکستان نے کمرشل بینکوں سے ایک ارب ڈالر کے قرضے پانچ سال کی مدت کیلئے 7.22 شرح پر حاصل کئے ہیں۔ پاکستان نے چینی کمرشل بینکوں سے بھی قرض لیا ہے جسے اب ڈالر سے چینی کرنسی میں تبدیل کر دیا گیا ہے۔ ان قرضوں میں 2.1 ارب ڈالر کی چینی کمرشل سہولت تین سال کیلئے 4.5 فیصد شرح سود پر حاصل کی گئی۔
یورپی ہوائی اڈوں پر سائبر حملہ، ہیتھرو اور برسلز ایئرپورٹ متاثر، پروازیں منسوخ
بینک آف چائینہ سے 30کروڑ ڈالر کا قرض دو سال کیلئے 6.5فیصد اور 20کروڑ ڈالر کا ایک اور قرض 7.3شرح سود پر حاصل کیا گیا۔ انڈسٹریل اینڈ کمرشل بینک آف چائینہ سے 1.3ارب ڈالر کا قرضہ 4.5 فیصد شرح سود پر لیا گیا۔
مزید :ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: فیصد شرح سود پر ا ئی ایم ایف ارب ڈالر کے پاکستان کو کیش ڈیپازٹ پاکستان ا رول اوور کے مطابق ڈالر کا لیا گیا کی شرح
پڑھیں:
سعودی عرب میں ہماری افواج کی تعداد بڑھے گی، معاہدہ معرکہ حق کی فتح کا مرہون منت: خواجہ آصف
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ معاہدے کے بعد سعودی عرب میں ہماری افواج کی تعداد میں اضافہ ہو گا، اس معاہدے کے ثمرات سے پاکستان معاشی طور بھی مستحکم ہو گا۔ پاکستان اور سعودی عرب کا معاہدہ تاریخ ساز ہے، یہ معاہدہ معرکہ حق کی فتح کی مرہون منت ہے۔ 75 سال میں ہم نے پہلے بھی دفاعی معاہدے کیے لیکن مشکل وقت آیا تو معاہدے کرنے والوں نے مدد نہیں کی۔ دیگر ممالک کے ساتھ بھی دفاعی معاہدے ممکن ہیں، جو ہمارے خیر خواہ نہیں وہ اس معاہدے سے ناخوش ہیں۔ سعودی ولی عہد نے مجھے یادکرایا تھا کہ سن 71ء میں سعودیہ نے2 گن بوٹس کراچی بھجوائی تھیں۔ خواہش ہے مسلم دنیا کا بھی نیٹو طرز کا اتحاد ہو۔ پاکستان نے سعودی عرب دفاعی معاہدے میں مزید ممالک بھی شامل ہونا چاہیں تو ہو سکتے ہیں۔ مسلمان جب تک متحد نہیں ہوں گے اسی طرح استحصال ہوتا رہے گا۔ غزہ اور کشمیر میں جو رہا ہے اس کے بعد ایسا اتحاد وقت کی ضرورت ہے۔ ترقی اور دفاع کے لئے ایک پیج پر ہوں گے تو انٹرنیشنل فورم پر بھی عزت ملے گی۔ پاکستان کے سعودی عرب کے ساتھ دیرینہ اور برادرانہ تعلقات ہیں، ہر پاکستانی حرمین شریفین کے تحفظ کے لئے اپنی جان قربان کرنے کیلئے تیار ہے۔ موجودہ سول ملٹری تعاون کی اس سے پہلے کوئی مثال نہیں۔