امریکی ورک ویزا کی فیس میں ریکارڈ اضافہ، خواہشمندوں کی پریشانیاں بڑھ گئیں
اشاعت کی تاریخ: 21st, September 2025 GMT
امریکا میں کام کے خواہشمند غیر ملکی افراد کو ایک بڑا دھچکا لگا ہے کیونکہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ورک ویزا، خصوصاً ایچ ون بی ویزا، کی فیس میں ریکارڈ اضافہ کر دیا ہے۔
اب اس ویزا کے لیے درخواست دینے والے امیدوار اور انہیں اسپانسر کرنے والی کمپنیاں ایک لاکھ ڈالر کی بھاری رقم ادا کرنے پر مجبور ہوں گی۔ یہ فیصلہ امریکی انتظامیہ کی نئی امیگریشن پالیسی کا حصہ بتایا جا رہا ہے جس کا مقصد غیر ملکی ملازمین کی آمد کو محدود کرنا ہے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق صدر ٹرمپ نے اس پالیسی پر باقاعدہ دستخط کر دیے ہیں جس کے بعد نہ صرف امیدوار بلکہ بڑی بڑی ٹیکنالوجی کمپنیاں بھی شدید دباؤ میں آ گئی ہیں۔ صدر ٹرمپ کا یہ بھی کہنا ہے کہ مستقبل میں کچھ کمپنیوں پر اس سے زیادہ مالی بوجھ بھی ڈالا جا سکتا ہے تاکہ امریکی شہریوں کے لیے روزگار کے مواقع محفوظ رہیں۔
ماہرین کے مطابق سب سے زیادہ اثر ان کمپنیوں پر پڑے گا جو بھارت اور چین سے بڑی تعداد میں ماہرین کو امریکا لا کر بھرتی کرتی ہیں۔ یہ کمپنیاں عالمی سطح پر اپنی بھرتیوں کے نظام کو جاری رکھنے میں شدید مشکلات سے دوچار ہوں گی، کیونکہ خطیر رقم کی ادائیگی کے بعد بیرونی ہنر مند افراد کو ملازمت دینا ممکنہ طور پر غیر منافع بخش ہو جائے گا۔
اس فیصلے سے پہلے ایچ ون بی ویزا کے لیے فیس کا آغاز صرف 215 ڈالر سے ہوتا تھا اور مختلف مراحل میں یہ چند ہزار ڈالر تک پہنچتی تھی، لیکن اب اچانک ایک لاکھ ڈالر کی مقررہ فیس نے اس نظام کو یکسر بدل کر رکھ دیا ہے۔ نہ صرف امیدوار بلکہ وہ کمپنیاں بھی مالی مشکلات کا شکار ہوں گی جو ان ماہرین پر انحصار کرتی ہیں۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اس اقدام سے امریکا آنے کا خواب دیکھنے والے ہزاروں ہنر مند افراد کو شدید دھچکا لگا ہے۔ خاص طور پر وہ نوجوان جو اپنی تعلیم مکمل کر کے بہتر مستقبل کی امید میں امریکی ملازمت حاصل کرنا چاہتے تھے، اب ان کے لیے یہ راستہ بند ہوتا دکھائی دے رہا ہے۔
دوسری جانب ٹیکنالوجی انڈسٹری کے ماہرین خبردار کر رہے ہیں کہ اس فیصلے سے امریکا کی اپنی صنعت کو بھی نقصان ہوگا کیونکہ عالمی سطح پر مہارت رکھنے والے افراد کی دستیابی مشکل ہو جائے گی۔
یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ فیس میں اس قدر اضافہ امریکی مارکیٹ کی مسابقت کو متاثر کر سکتا ہے۔ جدید ٹیکنالوجی کے میدان میں امریکا ہمیشہ غیر ملکی ماہرین پر انحصار کرتا آیا ہے، لیکن نئی پالیسیوں کے نتیجے میں نہ صرف دیگر ممالک کو فائدہ پہنچے گا بلکہ امریکا کا ہنر مند افرادی قوت پر اعتماد بھی کمزور ہو سکتا ہے۔
ماہرین کے نزدیک یہ قدم وقتی طور پر امریکی شہریوں کے حق میں دکھائی دیتا ہے، لیکن طویل المدتی تناظر میں یہ امریکا کی ٹیکنالوجی انڈسٹری اور عالمی معیشت میں اس کی برتری کو کمزور کر سکتا ہے۔ اس فیصلے نے جہاں کمپنیوں کی نیندیں حرام کر دی ہیں وہیں ہزاروں خواہشمند افراد کے خواب بھی ٹوٹ کر بکھر گئے ہیں۔
.ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: غیر ملکی سکتا ہے کے لیے
پڑھیں:
10 لاکھ ڈالر میں امریکی گولڈ کارڈ ویزا، ٹرمپ نے حکمنامہ پر دستخط کردیے
واشنگٹن:۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک حکم نامے پر دستخط کیے ہیں جس کے تحت ایچ ون بی ویزے (یعنی ہنر مند غیر ملکی کارکنوں)کے لیے سالانہ ایک لاکھ ڈالر فیس لازمی ہوگی۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق صدر ٹرمپ نے 10 لاکھ ڈالر کا گولڈ کارڈ ویزا متعارف کراتے ہوئے اس نئے اقدام کا اعلان کیا۔
انہوں نے اوول آفس میں حکم نامے پر دستخط کرتے ہوئے صحافیوں کو بتایا کہ اہم بات یہ ہے کہ ہمارے پاس عظیم لوگ آنے والے ہیں اور وہ ادائیگی کریں گے۔ ایچ ون بی ویزا کمپنیوں کو خصوصی مہارتوں کے حامل غیر ملکی کارکنوں جیسے کہ سائنسدانوں، انجینئرز اور کمپیوٹر پروگرامرز وغیرہ کو اسپانسر کرنے کی اجازت دیتا ہے۔
اس ویزے کے تحت یہ غیر ملکی کارکن امریکا میں ابتدائی طور پر تین سال کے لیے کام کر سکتے ہیں، تاہم اس مدت کو چھ سال تک بڑھایا جا سکتا ہے۔ امریکا ایک لاٹری سسٹم کے تحت ہر سال 85 ہزار ایچ ون بی ویزے دیتا ہے جس میں بھارت کے وصول کنندگان کا تقریباً تین چوتھائی حصہ ہے۔بڑی ٹیکنالوجی کمپنیاں بھارتی کارکنوں پر انحصار کرتی ہیں جو یا تو امریکا منتقل ہوتے ہیں یا دونوں ممالک میں آتے جاتے ہیں۔
صدر ٹرمپ کے سابق اتحادی ایلون مسک سمیت ٹیک انٹرپرینیورز نے ایچ ون بی ویزوں کو نشانہ بنانے والوں کو خبردار کرتے ہوئے کہا تھا کہ امریکا کے پاس ٹیکنالوجی سیکٹر کی اہم نوکریوں کی آسامیوں کو پر کرنے کے لیے مقامی سطح پر اتنا ہنر میسر نہیں۔ اوول آفس میں امریکی صدر نے کہا کہ ٹیکنالوجی کی صنعت اس اقدام کی مخالفت نہیں کرے گی۔ وزیر تجارت ہاورڈ لٹنک کا بھی کہنا ہے کہ تمام بڑی کمپنیاں اس اقدام پر متفق ہیں۔صدر ٹرمپ کے حکم کے مطابق اتوار سے ملک میں داخل ہونے کے خواہشمند افراد کے لیے فیس کی ضرورت ہو گی۔
صدر ٹرمپ نے اعلان کیا کہ وہ گولڈ کارڈ ویزا فروخت کرنا شروع کریں گے جو جانچ پڑتال کے بعد 10 لاکھ ڈالر میں امریکی شہریت کا موقع فراہم کرے گا، کمپنیوں کی جانب سے کسی ملازم کو سپانسر کرنے پر 20 لاکھ ڈالر لاگت آئے گی۔