خیبرپختونخوا کے بلدیاتی نمائندوں نے ایک بار پھر اپنے حقوق کے لیے آواز بلند کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے 30 ستمبر 2025 کو صوبائی اسمبلی کے سامنے بھرپور احتجاجی دھرنے کا اعلان کر دیا ہے۔ اس احتجاج کا مقصد بااختیار بلدیاتی نظام کی بحالی، اختیارات کی واگزاری، اور ترقیاتی فنڈز کی فراہمی ہے، جو تاحال وعدوں کے باوجود مکمل نہیں ہو سکی۔

لوکل کونسلز ایسوسی ایشن کے ترجمان عزیز اللہ خان مروت کے مطابق، بلدیاتی نمائندے کئی بار سڑکوں پر آ چکے ہیں اور وزیراعلیٰ سردار علی امین گنڈاپور سے مذاکرات بھی کیے گئے۔ ہر بار آئینی و قانونی اختیارات اور فنڈز کی فراہمی کے وعدے کیے گئے، مگر عملی طور پر کوئی پیش رفت نہ ہو سکی۔

ان کا کہنا تھا  کہ ہم عوام کی خدمت کے جذبے سے بلدیاتی میدان میں آئے تھے، لیکن اختیارات اور وسائل کے بغیر نمائندگی صرف نام کی رہ جاتی ہے۔ اب ہم خاموش نہیں رہ سکتے۔”

عزیز اللہ مروت نے اعلان کیا کہ خیبرپختونخوا کے تمام میئرز، تحصیل چیئرمینز، ویلیج اور نیبرہُڈ کونسلوں کے نمائندگان کو 30 ستمبر کے احتجاج کی بھرپور تیاری کی ہدایت کر دی گئی ہے۔ صوبے کے مختلف اضلاع سے ہزاروں بلدیاتی نمائندے پشاور کا رخ کریں گے۔

بلدیاتی نظام سے جڑے مسائل کو اجاگر کرنے کے لیے آئندہ ہفتے ایک آل پارٹیز کانفرنس کے انعقاد کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے، جس کے لیے کمیٹی قائم کر دی گئی ہے۔ کمیٹی کے کنوینر تحصیل چیئرمین پشتخرہ ہارون صفت ہوں گے، جبکہ دیگر اراکین میں ہمایون خان، عادل خان، غلام حقانی، رفیع اللہ خان اور دیگر تحصیل چیئرمینز شامل ہیں۔

یہ احتجاج نہ صرف بلدیاتی نمائندوں کے آئینی کردار کی بحالی کا مطالبہ ہے بلکہ ایک مضبوط اور جوابدہ مقامی حکومت کے قیام کی جانب قدم بھی ہے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ صوبائی حکومت اس احتجاج کو سنجیدگی سے لیتی ہے یا بلدیاتی نمائندوں کو ایک بار پھر وعدوں کے جال میں الجھا دیا جاتا ہے۔

Post Views: 1.

ذریعہ: Daily Mumtaz

پڑھیں:

اسلام آباد میں بلدیاتی انتخابات‘ کوئی بھی کام سنبھالنے کے قابل نہیں: جسٹس محسن 

اسلام آباد (وقائع  نگار) اسلام آباد ہائی کورٹ میں سی ڈی اے سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران جسٹس محسن اختر کیانی نے اسلام آباد میں بلدیاتی انتخابات نہ ہونے پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ قانون کے مطابق سی ڈی اے کے تمام اختیارات میٹرو پولیٹن کارپوریشن کو منتقل ہونا تھے لیکن آج بھی یہ اختیارات سی ڈی اے بورڈ استعمال کر رہا ہے جو کہ منتخب نمائندوں کے دائرہ اختیار میں آتے ہیں۔ ایک ایک روپے کے استعمال کا اختیار لوکل گورنمنٹ کے پاس ہونا چاہیے، آئین یہ کہتا ہے کہ عوام کے منتخب نمائندے اپنا اختیار استعمال کریں گے لیکن اسلام آباد میں گزشتہ پانچ سال سے انتخابات نہیں کرائے جا رہے۔ ہائی کورٹ نے اس حوالے سے چار اور سپریم کورٹ نے ایک فیصلہ دیا، مگر حکومت نے ان فیصلوں پر عمل درآمد سے گریز کیا۔ کیا اسلام آباد کے عوام کا یہ حق نہیں کہ ان کے فیصلے ان کے منتخب نمائندے کریں؟ "مجھے پاکستان کا کوئی ایک ادارہ بتائیں جو اپنا کام سنبھالنے کے قابل رہا ہو؟۔ عدالتوں سمیت کوئی ادارہ اپنی بنیادی ذمہ داریاں ادا نہیں کر رہا۔ ماتحت عدالتوں کی حالت سب کے سامنے ہے۔گورننس کے سنجیدہ مسائل ہیں، جو کام عوامی نمائندوں کے کرنے والے تھے وہ عدالتیں کر رہی ہیں۔ اگر قانون کسی کو سوٹ نہ کرے تو ایک طرف رکھ دیا جاتا ہے، اسی وجہ سے پانچ سال سے بلدیاتی انتخابات نہیں ہونے دیے جا رہے۔ ملک میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ انتہائی بدقسمتی کی بات ہے۔ عام آدمی کے ساتھ جو کچھ ہو رہا ہے، وہی حال ججز کا بھی ہے۔ ایسے میں صرف دعا ہی کی جا سکتی ہے۔ ہر کسی کو اپنا کام کرنا چاہیے، غلطیاں سب سے ہوتی ہیں لیکن بدنیتی نہیں ہونی چاہیے۔

متعلقہ مضامین

  • خیبرپختونخوا کے بلدیاتی نمائندوں کا ایک بار پھر سڑکوں پر نکلنے کا اعلان
  •  بلدیاتی ادارے فعال نہ ہونے سے عوام کے مسائل بڑھ گئے : لیاقت بلوچ 
  • خیبرپختونخوا میں الیکٹرک گاڑیوں کی مانگ بڑھنے لگی، چارجنگ اسٹیشنز بنانے کا منصوبہ تیار
  • اقوام متحدہ، ایران کیخلاف پابندیاں ختم کرنے کی قرارداد منظور نہ ہو سکی
  • فرانس : ملک گیر احتجاج، یونینز  کاوزیراعظم کو الٹی میٹم ، ہڑتالوں کی دھمکی
  • ربیع الثانی  کا چاند کب نظر آئے گا؟ سپارکو  نے اعلان کردیا
  • اسلام آباد ہائیکورٹ کے 5 ججز نے چیف جسٹس کے اختیارات اور عدالتی اقدامات سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیے
  • وفاقی وزیر آبی وسائل سے یونیسکو نمائندے کی اہم ملاقات
  • اسلام آباد میں بلدیاتی انتخابات‘ کوئی بھی کام سنبھالنے کے قابل نہیں: جسٹس محسن