یو این چیف کا وسطی افریقہ میں چار یو این امن کاروں کی ہلاکت پر افسوس
اشاعت کی تاریخ: 21st, September 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 21 ستمبر 2025ء) اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے وسطی جمہوریہ افریقہ میں ادارے کے مشن سے وابستہ چار اہلکاروں کی حادثے میں ہلاکت پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔
یہ واقعہ 16 ستمبر کو اس وقت پیش آیا جب امن کاروں کی بکتر بند گاڑی بنگوئی سے بامباری جاتے ہوئے دریائے اومبیلا ایمپوکو میں گر گئی۔ اس حادثے میں دو اہلکار زخمی ہوئے ہیں جبکہ ایک لاپتہ ہے۔
حادثے کا شکار ہونے والے تمام اہلکار مشن کے پولیس یونٹ میں تعینات تھے اور ان کا تعلق جمہوریہ کانگو سے تھا۔اقوام متحدہ کے ترجمان ستیفن ڈوجیرک کے مطابق، سیکرٹری جنرل نے ہلاک ہونے والے امن کاروں کے خاندانوں اور کانگو کے عوام اور حکومت سے دلی تعزیت کا اظہار کیا ہے اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کی خواہش ظاہر کی ہے۔
(جاری ہے)
امن کاروں کو خراج تحسینانہوں نے اس مشکل وقت میں مشن کے ساتھ یکجہتی اور وسطی جمہوریہ افریقہ کے حکام اور لوگوں کے لیے ممنونیت کا اظہار کرتے ہوئے کیمرون سے تعلق رکھنے والے غوطہ خوروں کا شکریہ بھی ادا کیا ہے جو اس حادثے میں لاپتہ ہونے والے اہلکاروں کو ڈھونڈنے کے لیے مشن کی مدد کرتے رہے ہیں۔
سیکرٹری جنرل نے اقوام متحدہ کے امن کاروں کی لگن پر انہیں خراج تحسین پیش کیا ہے کہ جو مشکل ماحول میں اپنی خدمات انجام دے رہے ہیں۔ انہوں نے وسطی جمہوریہ افریقہ میں امن قائم کرنے کے لیے مشن سے وابستہ مردوخواتین اہلکاروں کے عزم اور قربانی کو سراہا ہے۔
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے امن کاروں کاروں کی کیا ہے
پڑھیں:
12 روزہ دفاع کے دوران امریکہ، نیٹو اور اسرئیل کی مشترکہ جنگی صلاحیت کا کامیاب مقابلہ کیا، ایران
اسٹریٹجک اسٹڈیز کے مرکز کے سربراہ بریگیڈیئر جنرل احمد رضا پوردستان نے ڈیفنس پریس کو انٹرویو میں ائیر ڈیفنس کو اپ گریڈ کرنے کے بارے میں کہا کہ ہمارے پاس زیادہ تر دفاعی نظام مقامی ہیں، اور ان کے ڈیزائن، تعمیر، اور دیکھ بھال اختراعی سوچ رکھنے والے ایرانی نوجوان انجام دیتے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ اسلامی جمہوریہ ایران کی افواج کے اسٹراٹیجک اسٹڈیز سینٹر کے سربراہ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ صیہونی حکومت امریکہ اور مغربی ممالک کی بھرپور حمایت کے ساتھ اسلامی ایران کے ساتھ میدان جنگ میں داخل ہوئی اور 12 روزہ دفاع مقدس میں اسلامی جمہوریہ ایران نے نہ صرف صیہونی حکومت بلکہ نیٹو کی تمام فوجی صلاحیتوں کا کامیابی سے مقابلہ کیا۔ اسلامی جمہوریہ ایران کی فوج کے اسٹریٹجک اسٹڈیز کے مرکز کے سربراہ بریگیڈیئر جنرل احمد رضا پوردستان نے ڈیفنس پریس کو انٹرویو میں ائیر ڈیفنس کو اپ گریڈ کرنے کے بارے میں بھی بتایا۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے امریکی، عبری اور مغربی اتحاد کو کچل کر رکھ دیا، انہوں نے ایران کیخلاف جارحیت میں کسی بین الاقوامی قانون اور عالمی معاہدے کا پاس نہیں رکھا۔ ان کا کہنا تھا کہ فضائی حملوں پر مبنی آپریشنز میں، حملہ آور کے سامنے سب سے پہلی رکاوٹ ائیر ڈیفنس ہی ہوتا ہے، اور دشمن اپنی جدید ترین ٹیکنالوجیز جیسے سائبر حملوں اور الیکٹرانک وارفیئر کے ذریعے فضائی دفاعی نظام کو رکاوٹ سمجھتے ہوئے اسے تباہ کی کوشش کرتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ایرانی مسلح افواج کے پاس زیادہ تر دفاعی نظام مقامی ہیں، اور ان کے ڈیزائن، تعمیر، اور دیکھ بھال اختراعی سوچ رکھنے والے ایرانی نوجوان انجام دیتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ 12 روزہ دفاع مقدس کے فوراً بعد، ضروری سائنسی، تکنیکی اور صنعتی کوششیں اس نظام کی بحالی، تعمیر نو اور اسے جدید خطوط پر تیار کرنے کے لیے بہت سے قدم اٹھائے گئے ہیں، خدا کا شکر ہے کہ ہم کامیاب رہے ہیں۔ امیر پوردستان نے کہا کہ مطالعاتی اور تحقیقی مراکز کا ایک اہم کام اندرونی اور علاقائی ماحول کی مسلسل نگرانی اور واقعات کی پیشین گوئی کرنا ہوتا ہے، اس کے علاوہ، لڑائیوں کا تجزیہ اور جائزہ لینا اور سیکھے گئے تجربات اور اسباق کو مرتب کرنا ان مراکز کے ذمے ہوتا ہے، اس سلسلے میں اب تک بہت سی خصوصی نشستیں ہو چکی ہیں اور ان نتائج کی قابل استفادہ وضاحت اور تالیف جاری ہے۔