data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

فلسطین کو ریاست کے طور پر تسلیم کرنے کے بعد برطانیہ میں فلسطینی مشن کو اب سفارت خانے کا درجہ حاصل ہو گیا ہے اور عمارت کے باہر فلسطینی پرچم بھی لہرا دیا گیا۔ یہ اقدام فلسطینی عوام کے حقوق اور آزادی کی حمایت میں ایک تاریخی پیش رفت کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔

اس موقع پر فلسطین کے برطانیہ میں سفیر حسام زملوط نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ پرچم فلسطینی قوم کی نمائندگی کرتا ہے، سیاہ رنگ سوگ، سفید رنگ ہماری امید، سبز رنگ ہماری زمین اور سرخ رنگ عوام کی قربانیوں کی علامت ہے۔

حسام زملوط کا کہنا تھا کہ فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنا تاریخی ناانصافیوں کو درست کرنے اور آزادی، وقار اور بنیادی انسانی حقوق پر مبنی مستقبل کے لیے مشترکہ عزم کا اظہار ہے۔

حسام زملوط نے زور دیا کہ فلسطینی ریاست کو ایسے وقت میں تسلیم کیا گیا ہے جب فلسطینی عوام ناقابلِ تصور درد اور اذیت سے گزر رہے ہیں۔ ان کے بقول، ایک نسل کشی جاری ہے جسے عالمی برادری نے ابھی تک تسلیم نہیں کیا اور جسے بے خوفی کے ساتھ جاری رہنے دیا جا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ غزہ میں عوام پر بھوک اور بمباری مسلط کی گئی ہے، لوگ اپنے ہی گھروں کے ملبے تلے دبے ہوئے ہیں، اور مغربی کنارے میں نسلی تطہیر، ریاستی دہشت گردی، زمینوں کی چوری اور جبر کا روزانہ سامنا کر رہے ہیں۔

سفیر نے مزید کہا کہ فلسطینی عوام کی انسانیت پر سوال اٹھائے جا رہے ہیں، ان کی زندگیاں بے وقعت سمجھی جا رہی ہیں اور بنیادی حقوق مسلسل سلب کیے جا رہے ہیں۔ انہوں نے اعلان کیا کہ فلسطینی پرچم اس عہد کے ساتھ بلند کیا جا رہا ہے کہ فلسطین ہمیشہ رہے گا، فلسطین سر بلند ہوگا اور فلسطین آزاد ہوگا۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز برطانیہ، کینیڈا اور آسٹریلیا نے فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کرنے کا اعلان کیا تھا، جو فلسطینی عوام کے حقوق کے لیے ایک اہم عالمی اقدام کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: فلسطینی عوام کہ فلسطینی کہ فلسطین جا رہا ہے رہے ہیں

پڑھیں:

برطانیہ، آسٹریلیا، کینیڈا کا فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنا نمائشی اقدام ہے: امریکا

واشنگٹن، مقبوضہ بیت المقدس(نیوز ڈیسک) امریکا نے کہا ہے کہ برطانیہ، آسٹریلیا، کینیڈا اور دیگر کا فلسطینی رہاست کو تسلیم کرنا نمائشی اقدام ہے۔

امریکی وزارت خارجہ کے مطابق ہماری ترجیح سنجیدہ سفارتکاری ہے، نمائشی اعلانات نہیں، اسرائیل کی سکیورٹی اور یرغمالیوں کی رہائی ہماری اولین ترجیح ہے۔
امریکی وزارت خارجہ نے کہا کہ خطے میں امن اور خوشحالی صرف حماس کے بغیر ممکن ہے۔

برطانوی وزیراعظم کیئر اسٹارمر نے کہا کہ فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنا دو ریاستی حل کی حمایت ہے، یہی واحد راستہ ہے، یہ ایک دیرینہ ضرورت اور اخلاقی فرض تھا۔

آسٹریلوی وزیراعظم نے کہا کہ فلسطین کو ریاست تسلیم کرنا امن اور انصاف کا تقاضا ہے۔

کینیڈا کے وزیراعظم نے کہا ہے کہ کینیڈا اقوام متحدہ کے اجلاس میں فلسطین کو باضابطہ کرے گا، یہی امن کی کوشش ہے، دو ریاستی حل کی حمایت کرتے ہیں۔

دوسری طرف اسرائیل نے برطانیہ، کینیڈا اور آسٹریلیا کی جانب سے فلسطین کو ریاست تسلیم کرنے کے اعلان کو سختی سے مسترد کر دیا۔

اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے فلسطین کو تسلیم کرنے کے بین الاقوامی فیصلے پر سخت ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل مقبوضہ مغربی کنارے میں یہودی بستیوں کی تعمیر جاری رکھے گا اور فلسطینی ریاست کا قیام کبھی نہیں ہونے دے گا۔

قبل ازیں فرانسیسی صدر ایمانویل میکرون کا کہنا تھا کہ اسرائیل کی حماس کے خلاف حکمت عملی ناکام ہو گئی اور غزہ جنگ سے اسرائیل کی ساکھ کو نقصان پہنچ رہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پائیدار امن کے لیے دوریاستی حل ضروری ہے۔

علاوہ ازیں سعودی عرب نے برطانیہ، کینیڈا، آسٹریلیا اور پرتگال کی جانب سے فلسطین کو تسلیم کیے جانے کا خیرمقدم کیا ہے۔

Post Views: 1

متعلقہ مضامین

  • برطانیہ میں فلسطینی مشن کو سفارتخانے کا درجہ دیدیا گیا، پرچم بھی لہرا دیا
  • برطانیہ میں فلسطینی مشن کو سفارتخانے کا درجہ، عمارت پر فلسطینی پرچم لہرا دیا گیا
  • برطانیہ میں فلسطینی مشن کی عمارت کو سفارتخانے کا درجہ مل گیا، فلسطینی پرچم بھی لہرادیا گیا
  • برطانیہ، آسٹریلیا، کینیڈا کا فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنا نمائشی اقدام ہے: امریکا
  • برطانیہ، کینیڈا اور آسٹریلیا کے بعد پرتگال نے بھی فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کرلیا
  • برطانیہ، آسٹریلیا اور کینیڈا کے بعد پرتگال کا بھی فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا اعلان
  • سعودی عرب کا برطانیہ، آسٹریلیا اور کینیڈا کی جانب سے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا خیرمقدم
  • برطانیہ، کینیڈا اور آسٹریلیا کی جانب سے فلسطین کو ریاست تسلیم کرنے پر اسرائیل کا شدید ردعمل
  • برطانیہ، کینیڈا اور آسٹریلیا نے فلسطین کو ریاست تسلیم کر لیا