علاقائی تبدیلیاں نئی اقتصادی حکمتِ عملی کی متقاضی ہیں
اشاعت کی تاریخ: 23rd, September 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد(کامرس ڈیسک)معروف تاجر رہنما شاہد رشید بٹ نے کہا ہے کہ بڑھتی ہوئی عالمی سیاسی غیر یقینی نئے دفاعی و تجارتی اتحاد اوربھارت اور افغانستان پر بڑھتے ہوئے امریکی دباؤ سے پاکستان کی تجارت متاثر ہو سکتی ہے۔ حکومت فوری طور پر تجارتی پالیسی پر نظرِثانی کرے۔ جب عالمی معیشت اور جغرافیائی سیاست تیزی سے بدل رہی ہو تو پاکستان پرانی پالیسیوں پر قائم نہیں رہ سکتا۔ پاکستان کی تجارتی مسابقت بات پر منحصر ہے کہ اس کی تجارتی حکمتِ عملی نئے حقائق سے کس حد تک ہم آہنگ ہے۔کاروباری برادری سے خطاب کرتے ہوئے شاہد رشید بٹ نے کہا کہ پاکستان کو درپیش تجارتی مسائل صرف محصولات میں ردوبدل سے حل نہیں ہو سکتے بلکہ یہ ایک وسیع تر عالمی تناظر سے جڑے ہوئے ہیں۔ کاروباری طبقے میں یہ تشویش بڑھ رہی ہے کہ برآمدات بڑھانے اور علاقائی تجارتی راہداریوں سے بھرپور فائدہ نہیں اٹھایا جا رہا ہے۔ انھوں نے کہا کہ آئی ایم ایف سے جڑی مالیاتی شرائط طویل عرصے سے پاکستان کی تجارتی پالیسی پر اثر انداز ہوتی رہی ہیں۔ محصولات میں اضافہ اور درآمدی پابندیاں زرِمبادلہ کے ذخائر مستحکم کرنے اور کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ کم کرنے کے نام پر نافذ کی گئیں مگر یہ اقدامات صرف وقتی حل ہیں اور ان سے طویل مدتی ترقی ناممکن ہے ۔دنیا کے زیادہ تر ممالک اپنی حکمت عملی پر نظرِثانی کر رہے ہیں۔ بھارت جو خطے کی بڑی معیشت ہیامریکہ کی جانب سے ٹیکنالوجی رسائی تجارتی مراعات اور ویزوں کے حصول رکاوٹوں کا سامنا کر رہا ہے جس سے اسکی چالیس ارب ڈالر کی ترسیلات متاثر ہو رہی ہیں۔ خلیجی ممالک نئے معاشی و دفاعی اتحاد بنا رہے ہیں جبکہ چین بیلٹ اینڈ روڈ منصوبوں میں سرمایہ کاری بڑھا رہا ہے جس سے پاکستان کے لیے پائیدار تجارتی شراکت داریوں کی ضرورت مزید بڑھ گئی ہے۔شاہد رشید بٹ نے کہا کہ درآمدات پر ضرورت سے زیادہ انحصار مہنگائی کی صورت میں ظاہر ہوا ہے۔درامدات روکنے توانائی کی قیمت اورمحصولات بڑھانے نے عوام اور معیشت کو متاثر کیا ہے اور اہم شعبوں میں سرمایہ کاری کم ہو رہی ہے جس پر توجہ دی جائے۔ انھوں نے کہا کہ وقتی اقدامات سرمایہ کاروں کا اعتماد مجروح کرتے ہیں۔ ہمیں واضح برآمدی اہداف مقرر کرنے، مصنوعات کی بنیاد وسیع کرنے اور نئے تجارتی معاہدے کرنے کی ضرورت ہیکیونکہ پاکستان کی ترقی، روزگار اور مہنگائی براہِ راست تجارت سے جڑے ہوئے ہیں۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: پاکستان کی نے کہا کہ
پڑھیں:
افراط زر بڑھا، افواج کو سپورٹ کرنے کیلئے سرکاری اخراجات میں کمی ناگزیر: وزیر خزانہ
اسلام آباد ؍ کراچی (نمائندہ خصوصی+ کامرس رپورٹر) وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ دونوں سرحدوں، داخلی صورتحال میں مسلح افواج کو سپورٹ کرنے کیلئے سرکاری اخراجات میں کمی ناگزیر ہے۔ کراچی چیمبر آف کامرس میں خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہماری کوشش ہے کہ حکومت کی بینکوں سے قرضوں کا حصول کم ہو، نجی شعبے کو دیئے جانے والے قرضے کم کیوں ہورہے ہیں یہ تشویشناک بات ہے۔ گورنر اسٹیٹ بینک کمرشل بینکوں سے پبلک پرائیویٹ قرضوں کی سست فراہمی پر جواب طلب کریں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ ملک سے اگر ملٹی نیشنل کمپنیاں گئی ہیں تو اس سے زیادہ ملک میں آئی ہیں، گوگل بھی پاکستان میں اپنا دفتر کھول رہا ہے، افراط زر میں تھوڑا اضافہ ضرور ہوا ہے لیکن مجموعی افراط زر 7 سے ساڑھے7 فیصد سالانہ رہے گا، معدنیات میں مقامی کمپنیاں سرمایہ کاری کررہی ہیں۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ ملک میں فارما انڈسٹری زبردست گروتھ کر رہی ہے، فارما ایکسپورٹ میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔ قبل ازیں کراچی میں ’’فیوچرسمٹ‘‘ سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ و محصولات سینیٹر محمد اورنگزیب نے کہا کہ اصلاحات کے ایجنڈا، مالی نظم و ضبط اور اسٹریٹجک شراکت داریوں کا مقصد ملک کی معاشی سمت کو نئے سرے سے متعین کرنا ہے، نوجوانوں کو ڈیجیٹل اور ٹیکنیکل مہارتوں سے آراستہ کرنا ناگزیر ہے، آبادی میں تیز رفتار اضافہ اور ماحولیاتی تبدیلی پاکستان کیلئے دو بڑے وجودی چیلنجز ہیں جن سے نمٹنے کیلئے اقدامات ضروری ہیں۔ مصنوعی ذہانت اور ٹیکنالوجی پر مبنی جدت کے مواقع سے بھرپور استفادہ کرتے ہوئے پیداواریت پر مبنی اقتصادی ترقی اور نمو پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ ملکی معیشت مستحکم ہے، پاکستان سٹاک ایکسچینج میں کارپوریٹ شعبہ کے منافع میں کلینڈر سال کے پہلے نو ماہ میں 14فیصداضافہ ہوا ہے۔ ڈھانچہ جاتی اصلاحات پر گفتگو کرتے ہوئے وزیرِ خزانہ نے کہا کہ پاکستان اب ’’ڈیزائن فیز‘‘ سے آگے بڑھ کر ’’عملدرآمد کے مرحلے‘‘ میں داخل ہو چکا ہے۔ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ حکومت نے 24 سرکاری ادارے بیچنے کا فیصلہ کیا ہے، پی آئی اے کی نجکاری اس سال سے پہلے مکمل ہو جائے گی‘ دنیا میں معاشی نظام بہتری کی جانب گامزن ہے، مصنوعی ذہانت سے وابستہ معاشی ترقی پربات ہورہی ہے، ہمیں روایتی معیشت سے باہر نکلنا ہوگا، مصنوعی ذہانت کے ذریعے کرپشن کو روکا جا سکتا ہے ‘ گوگل پاکستان کو ایکسپورٹ حب بنانے کا منصوبہ رکھتا ہے‘ دوست ممالک کے بائی لیٹرل انفلوز کو اب تجارت میں تبدیل کرنے کا وقت آچکا ہے۔وزیر خزانہ محمد اورنگ زیب نے کہا ہے کہ آئندہ بجٹ ایف بی آر نہیں بلکہ ٹیکس پالیسی آفس بنائے گا۔ ریکوڈک کا فائنانشل کلوز 2028 میں ہو جائے گا اور پہلے سال ریکوڈک سے 2 ارب 80 کروڑ ڈالر کی ایکسپورٹ ہوگی۔ان کا کہنا تھا کہ عالمی مارکیٹ میں دالوں گھی اور دیگر اجناس کی قیمتیں کم ہوئی مگر پاکستان میں قیمتیں بڑھ گئیں حکومت ان عناصر کے خلاف جلد کارروائی کریگی اور قیمتوں کی زیادتی نہیں چلنے دیگی۔