لیسکو کا صارفین کیلئے ریلیف، بجلی کے بلوں کی مقررہ تاریخ میں توسیع کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 23rd, September 2025 GMT
سٹی42ؒ:لاہور الیکٹرک سپلائی کمپنی (لیسکو) نے حالیہ بارشوں اور سیلابی صورتحال کے پیش نظر بجلی کے صارفین کو ریلیف فراہم کرنے کے لیے بجلی کے بلوں کی ادائیگی کی مقررہ تاریخ میں توسیع کا فیصلہ کر لیا ہے۔
لیسکو حکام کے مطابق، یہ توسیع بیچز کی بنیاد پر دی جائے گی تاکہ متاثرہ علاقوں کے صارفین کو آسانی فراہم کی جا سکے۔ کمپنی نے وضاحت کی کہ قوانین کے مطابق صارفین کو مقررہ تاریخ میں دو بار تک توسیع دی جا سکتی ہے۔
گرین ٹاؤن ؛ سسرالیوں کا خاتون پر تشدد ؛بھوئیں اور سرکے بال مونڈ دیے
پہلے مرحلے میں بجلی کے بلوں کی ادائیگی کی ابتدائی توسیع 25 ستمبر تک کی گئی ہے۔ تاہم، اگر اس تاریخ تک ادائیگی نہ کی گئی تو صارفین کو دوسری توسیع 29 ستمبر تک دی جائے گی۔
لیسکو کا کہنا ہے کہ مقررہ تاریخ کے بعد ادائیگی نہ کرنے کی صورت میں جرمانے بھی عائد کیے جائیں گے جن میں پہلی تاریخ پر عدم ادائیگی پر پانچ فیصد سرچارج لاگو ہو گا۔19 ستمبر کے بعد ادائیگی پر 10 فیصد جرمانہ وصول کیا جائے گا۔
اس کے علاوہ ٹیوب ویلز کے کنکشنز پر بھی مقررہ تاریخ میں توسیع کا اطلاق ہو گا تاکہ زرعی صارفین کو بھی ریلیف فراہم کیا جا سکے۔
بیٹ کی بندوق سے شوٹنگ کیوں کی، صاحب زادہ نے سچ سچ بتا دیا
لیسکو نے واضح کیا ہے کہ یہ فیصلہ صارفین کی مشکلات کو مدنظر رکھتے ہوئے کیا گیا ہے تاکہ وہ قدرتی آفات کی وجہ سے درپیش مالی اور عملی مسائل کے باوجود بروقت ادائیگی کر سکیں۔
ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: سٹی42 مقررہ تاریخ میں صارفین کو بجلی کے
پڑھیں:
پاکستان کا اپنی ڈیجیٹل ادائیگیوں کے نظام کو عرب دنیا کے ـ’’بونا‘‘ سسٹم کے ساتھ جوڑنے کا فیصلہ
بڑھتے ہوئے قرضوں کی ادائیگی کے تقاضوں کے پیش نظر پاکستان نے فیصلہ کیا ہے کہ بین الاقوامی مارکیٹ میں دوبارہ داخل ہو کر بانڈز جاری کیے جائیں جن میں چینی مارکیٹ میں پانڈا بانڈز بھی شامل ہیں تاہم یورو بانڈ یا سکوک بانڈ جاری کرنے کے امکانات کم ہیں کیونکہ یہ عالمی مارکیٹ کی طلب اور کم از کم ایک درجہ کریڈٹ ریٹنگ ایجنسیوں کی طرف سے بہتری پر منحصر ہے۔ پانڈا بانڈ دسمبر 2025 تک متوقع ہے اور اس کا پہلا لین دین 20 سے 25 کروڑ ڈالر کی حد میں ہوگا۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستان نے اپنی ڈیجیٹل ادائیگیوں کے نظام کو عرب دنیا کے ـ’’بونا‘‘ سسٹم کے ساتھ جوڑنے کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ سسٹم عرب مانیٹری فنڈ (اے ایم ایف) کی نگرانی میں کام کرتا ہے۔ سرحد پار ادائیگیوں کے نظام کو مربوط کیا جائے گا لیکن یہ صرف بیرون ملک مقیم پاکستانیوں سے رقوم وصول کرے گا۔ رقوم کی بیرون ملک منتقلی (آؤٹ فلوز) کی اجازت نہیں ہوگی۔ روزنامہ جنگ کیلئے مہتاب حیدر نے لکھا ہے کہ ادھر پاکستان 30 ستمبر 2025ء کو میچور ہونیوالے 50 کروڑ ڈالر کے یورو بانڈ کی ادائیگی کے لیے پوری طرح تیار ہے۔ یہ وہ وقت ہے جب آئی ایم ایف کا جائزہ مشن اسلام آباد کا دورہ کرے گا تاکہ قرض پروگرام (EFF) کے تحت دوسرا جائزہ مکمل کیا جا سکے۔ دوسری جانب قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس کے بعد صحافیوں سے مختصر گفتگو میں گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد کا کہنا تھا کہ ہم نے 30 ستمبر تک 50 کروڑ ڈالر یورو بانڈ کی ادائیگی کا بندوبست کر لیا ہے اور اس ادائیگی سے زرمبادلہ کے ذخائر پر کوئی دباؤ نہیں پڑے گا۔
مالی سال 2025-26 کے دوران 26 ارب ڈالر کے بیرونی قرضوں کی ادائیگی ہونا ہے، جن میں سے 3.5 ارب ڈالر پہلے ہی ادا کیے جا چکے ہیں۔ باقی واجب الادا قرضوں میں سے 9 ارب ڈالر دوست ممالک کی طرف سے دیئے گئے ڈپازٹس ہیں جو وقت آنے پر رول اوور کر دیئے جائیں گے۔ پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان 7 ارب ڈالر کے EFF معاہدے کے تحت 25 ستمبر سے اکتوبر کے پہلے ہفتے تک جائزہ مذاکرات طے ہیں۔ اعلیٰ سرکاری ذرائع کا کہنا ہے کہ گورنر سٹیٹ بینک کے اس بیان سے کہ زرمبادلہ کے ذخائر پر دباؤ نہیں پڑے گا، اس بات کا عندیہ ملتا ہے کہ یا تو اسلام آباد کو کسی بیرونی آمدنی کی توقع ہے یا مرکزی بینک مارکیٹ سے ڈالر خریدنے کا سلسلہ جاری رکھے گا تاکہ بروقت ادائیگی کو یقینی بنایا جا سکے۔ بڑھتے ہوئے قرضوں کی ادائیگی کے تقاضوں کے پیش نظر پاکستان نے فیصلہ کیا ہے کہ بین الاقوامی مارکیٹ میں دوبارہ داخل ہو کر بانڈز جاری کیے جائیں جن میں چینی مارکیٹ میں پانڈا بانڈز بھی شامل ہیں تاہم یورو بانڈ یا سکوک بانڈ جاری کرنے کے امکانات کم ہیں کیونکہ یہ عالمی مارکیٹ کی طلب اور کم از کم ایک درجہ کریڈٹ ریٹنگ ایجنسیوں کی طرف سے بہتری پر منحصر ہے۔ پانڈا بانڈ دسمبر 2025 تک متوقع ہے اور اس کا پہلا لین دین 20 سے 25 کروڑ ڈالر کی حد میں ہوگا۔