دوحہ حملہ میں ناکامی نتین یاہو کے دفتر سے راز افشا ہونیکی وجہ سے ہوئی، رپورٹ
اشاعت کی تاریخ: 23rd, September 2025 GMT
ذرائع کے مطابق یہ کارروائی دراصل نیتن یاہو کے دفتر میں سے جان بوجھ کر افشا کی گئی تھی، کیونکہ نیتن یاہو کا دفتر اس کارروائی کی ناکامی کا ملبہ موساد اور شن بیٹ کے سربراہوں پر ڈال کر ان پر دباؤ ڈالنے کا ارادہ رکھتا تھا۔ اسلام ٹائمز۔ قطر کے دارالحکومت دوحہ میں حماس کے دفتر پر اسرائیلی حکومت کے حملے کی ناکامی کی وجہ سامنے آگئی ہے، رپورٹ کے مطابق یہ کارروائی دراصل حملے سے پہلے ہی اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کے دفتر کے ذریعے افشا ہوئی تھی۔ دوحہ میں حماس کے دفتر پر صیہونی حکومت کے حملے میں فلسطینی مزاحمت کے رہنماؤں کو نشانہ بنانے میں ناکامی کو دنیا کے تمام لوگوں کے ذہنوں میں انٹیلی جنس اور فوجی ناکامی باور کیا جاتا ہے۔ لیکن تازہ معلومات سے پتہ چلتا ہے کہ یہ ناکامی ایک انٹیلی جنس یا فوجی ناکامی سے بڑھ کر ہے اور اس کی وجہ اسرائیلی سیاسی نظام کے اندر ایک باہمی کشکمکش ہے۔
ذرائع کے مطابق یہ کارروائی دراصل نیتن یاہو یعنی اسرائیلی وزیراعظم کے دفتر میں سے جان بوجھ کر افشا کی گئی تھی، کیونکہ نیتن یاہو کا دفتر اس کارروائی کی ناکامی کا ملبہ موساد اور شن بیٹ کے سربراہوں پر ڈال کر ان پر دباؤ ڈالنے اور ان دونوں سیکورٹی اداروں میں تنظیمی طور پر ناپسندیدہ افراد کا صفایا کے لیے راہ ہموار کرنے کا ارادہ رکھتا تھا۔ واضح رہے کہ 8 ستمبر کو 12 اسرائیلی جنگی طیاروں نے قطر کے دارالحکومت دوحہ شہر کو 10 میزائلوں سے نشانہ بنایا جس میں کم از کم 10 افراد ہلاک ہوئے۔
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
نیتن یاہو کو سرحدوں کی کوئی فکر نہیں، وہ جو چاہے کرے، امریکی نمائندہ خصوصی
ایک سوال کے جواب میں امریکی نمائندہ خٓصوصی برائے مشرق وسطیٰ کا کہنا تھا کہ نیتن یاہو اگر محسوس کرتے ہیں کہ انکے ملک کی سرحدوں یا انکے شہریوں کو کسی سے خطرہ ہے تو انکو حق حاصل ہے کہ وہ اپنے ملک کے تحفظ کیلئے جو مرضی کریں، چاہے وہ کسی اور ملک کی سرحدوں میں ہی کیوں نہ چلے جائیں۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی نمائندہ خٓصوصی برائے مشرق وسطیٰ نے کہا ہے کہ اسرائیلی وزیرِاعظم نیتن یاہو کو سرحدوں کی کوئی فکر نہیں، وہ جو مرضی کرے۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق مشرق وسطیٰ کے لیے امریکی نمائندہ خصوصی اور ترکیہ میں امریکی سفیر تھامس براک نے کہا ہے کہ 7 اکتوبر کے بعد مشرق وسطیٰ میں سب کچھ تبدیل ہوگیا ہے۔ امریکی نمائندہ خصوصی سے دوحہ میں مزاحمتی تنظیم حماس کے وفد پر ہونے والے اسرائیلی حملے کے حوالے سے سوال پوچھا گیا۔
جس کا جواب دیتے ہوئے تھامس براک نے کہا کہ نیتن یاہو اگر محسوس کرتے ہیں کہ ان کے ملک کی سرحدوں یا ان کے شہریوں کو کسی سے خطرہ ہے تو ان کو حق حاصل ہے کہ وہ اپنے ملک کے تحفظ کے لیے جو مرضی کریں، چاہے وہ کسی اور ملک کی سرحدوں میں ہی کیوں نہ چلے جائیں۔ اس سے قبل امریکا کی جانب سے بار بار یہ کہا گیا ہے کہ قطر پر اسرائیلی حملے کے حوالے سے اسرائیل نے امریکا کو کوئی پیشگی اطلاع نہیں دی تھی۔