ذرائع کے مطابق یہ کارروائی دراصل نیتن یاہو کے دفتر میں سے جان بوجھ کر افشا کی گئی تھی، کیونکہ نیتن یاہو کا دفتر اس کارروائی کی ناکامی کا ملبہ موساد اور شن بیٹ کے سربراہوں پر ڈال کر ان پر دباؤ ڈالنے کا ارادہ رکھتا تھا۔ اسلام ٹائمز۔ قطر کے دارالحکومت دوحہ میں حماس کے دفتر پر اسرائیلی حکومت کے حملے کی ناکامی کی وجہ سامنے آگئی ہے، رپورٹ کے مطابق یہ کارروائی  دراصل حملے سے پہلے ہی اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کے دفتر کے ذریعے افشا ہوئی تھی۔ دوحہ میں حماس کے دفتر پر صیہونی حکومت کے حملے میں فلسطینی مزاحمت کے رہنماؤں کو نشانہ بنانے میں ناکامی کو دنیا کے تمام لوگوں کے ذہنوں میں انٹیلی جنس اور فوجی ناکامی باور کیا جاتا ہے۔ لیکن تازہ معلومات سے پتہ چلتا ہے کہ یہ ناکامی ایک انٹیلی جنس یا فوجی ناکامی سے بڑھ کر ہے اور اس کی وجہ اسرائیلی سیاسی نظام کے اندر ایک باہمی کشکمکش ہے۔

ذرائع کے مطابق یہ کارروائی دراصل نیتن یاہو یعنی اسرائیلی وزیراعظم کے دفتر میں سے جان بوجھ کر افشا کی گئی تھی، کیونکہ نیتن یاہو کا دفتر اس کارروائی کی ناکامی کا ملبہ موساد اور شن بیٹ کے سربراہوں پر ڈال کر ان پر دباؤ ڈالنے اور ان دونوں سیکورٹی اداروں میں تنظیمی طور پر ناپسندیدہ افراد کا صفایا کے لیے راہ ہموار کرنے کا ارادہ رکھتا تھا۔ واضح رہے کہ  8 ستمبر کو 12 اسرائیلی جنگی طیاروں نے قطر کے دارالحکومت دوحہ شہر کو 10 میزائلوں سے نشانہ بنایا جس میں کم از کم 10 افراد ہلاک ہوئے۔  

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: نیتن یاہو کے دفتر

پڑھیں:

نیتن یاہو کو سرحدوں کی کوئی فکر نہیں، وہ جو چاہے کرے، امریکی نمائندہ خصوصی

ایک سوال کے جواب میں امریکی نمائندہ خٓصوصی برائے مشرق وسطیٰ کا کہنا تھا کہ نیتن یاہو اگر محسوس کرتے ہیں کہ انکے ملک کی سرحدوں یا انکے شہریوں کو کسی سے خطرہ ہے تو انکو حق حاصل ہے کہ وہ اپنے ملک کے تحفظ کیلئے جو مرضی کریں، چاہے وہ کسی اور ملک کی سرحدوں میں ہی کیوں نہ چلے جائیں۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی نمائندہ خٓصوصی برائے مشرق وسطیٰ نے کہا ہے کہ اسرائیلی وزیرِاعظم نیتن یاہو کو سرحدوں کی کوئی فکر نہیں، وہ جو مرضی کرے۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق مشرق وسطیٰ کے لیے امریکی نمائندہ خصوصی اور ترکیہ میں امریکی سفیر تھامس براک نے کہا ہے کہ 7 اکتوبر کے بعد مشرق وسطیٰ میں سب کچھ تبدیل ہوگیا ہے۔ امریکی نمائندہ خصوصی سے دوحہ میں مزاحمتی تنظیم حماس کے وفد پر ہونے والے اسرائیلی حملے کے حوالے سے سوال پوچھا گیا۔

جس کا جواب دیتے ہوئے تھامس براک نے کہا کہ نیتن یاہو اگر محسوس کرتے ہیں کہ ان کے ملک کی سرحدوں یا ان کے شہریوں کو کسی سے خطرہ ہے تو ان کو حق حاصل ہے کہ وہ اپنے ملک کے تحفظ کے لیے جو مرضی کریں، چاہے وہ کسی اور ملک کی سرحدوں میں ہی کیوں نہ چلے جائیں۔ اس سے قبل امریکا کی جانب سے بار بار یہ کہا گیا ہے کہ قطر پر اسرائیلی حملے کے حوالے سے اسرائیل نے امریکا کو کوئی پیشگی اطلاع نہیں دی تھی۔

متعلقہ مضامین

  • نیتن یاہو کو سرحدوں کی کوئی فکر نہیں، وہ جو چاہے کرے، امریکی نمائندہ خصوصی
  • غزہ میں مکمل نسل کشی ہو رہی ہے جس کے مرتکب نیتن یاہو ہیں : ترک صدر
  • نیتن یاہو خطے میں نسل کشی کر رہا ہے، رجب طیب اردگان
  • نیتن یاہو کا برطانیہ سمیت دیگر ممالک کے فلسطینی ریاست کے فیصلے پر شدید ردعمل
  • اسرائیل اور شام میں مذاکرات پر نیتن یاہو کا اہم بیان
  • نتین یاہو نے شام کیساتھ مذاکرات میں پیشرفت کی خبر دیدی
  • مصری فوج کی صحرائے سینا میں تعیناتی، نیتن یاہو نے امریکا سے مدد مانگ لی
  • نیتن یاہو  کی امریکا سے مصر کے فوجی اقدامات پر دباؤ ڈالنے کی درخواست
  • دوحہ حملہ، گریٹر اسرائیل کی راہ ہموار کرنیکی طرف ایک اور قدم