اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 23 ستمبر 2025ء) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی پناہ گزینوں سے متعلق نئی پالیسی نے اُن 15 ہزار افغانوں کو مزید بے یقینی کا شکار کر دیا ہے جو پاکستانی دارالحکومت اسلام آباد میں پھنسے ہوئے ہیں۔ ان میں شامل خواتین اور لڑکیوں کے لیے جبری واپسی ایک بھیانک خواب سے کم نہیں کیونکہ وہ تعلیم و روزگار سے محروم اپنے آبائی وطن کی طرف لوٹنے سے شدید خائف ہیں۔

شہر میں مزید ہزاروں افراد دیگر مغربی ممالک میں منتقلی کے منتظر ہیں، لیکن عالمی سطح پر پناہ گزینوں کے بارے میں پائے جانے والے منفی جذبات میں منتقلی نے ان کے لیے میزبان ملکوں میں جا کر اپنا مستقبل بہتر بنانے کے امکانات کو کم کر دیا ہے اور انہیں پاکستان کی طرف سے دوبارہ ملک بدری کی مہم کے خطرے میں ڈال دیا ہے ، جہاں وہ طویل عرصے سے قیام کیے ہوئے ہیں اور اب ان کے لیے پاکستان میں بھی جگہ تنگ ہو چُکی ہے۔

(جاری ہے)

لڑکیوں اور خواتین کے لیے مستقبل کے امکانات اور زیادہ مشکل اور تباہ کن ہیں، خاص طور سے دنیا کے اُس واحد ملک میں واپسی جہاں ان پر ان کی تعلیم اور ملازمتوں پر پابندی لگا دی گئی ہے۔

افغانوں کی مشکلات

طالبان کے 2021 میں دوبارہ اقتدار میں آنے کے بعد، ہزاروں افغان باشندے مغربی سفارت خانوں میں پناہ گزینی اور مہاجرین کی درخواستیں جمع کرانے کے لیے ہمسایہ ملک پاکستان پہنچے۔

ان میں سے بہت سے افراد نے امریکی قیادت میں نیٹو افواج یا مغربی این جی اوز کے لیے کام کیا تھا، جبکہ دیگر کارکن، موسیقار یا صحافی تھے۔

چار سال گزرنے کے باوجود ہزاروں افراد اب بھی اسلام آباد اور اس کے مضافاتی علاقوں میں انتظار کر رہے ہیں، اس اُمید پر کہ کوئی سفارت خانہ ان پر توجہ دے گا اور انہیں محفوظ پناہ گاہ فراہم کرے گا۔

حالیہ ہفتوں میں سینکڑوں افراد کو گرفتار کر کے ملک بدر کیا گیا ہے اور اے ایف پی نے انٹرویو دینے والوں کی حفاظت کے لیے فرضی نام استعمال کیے ہیں۔ ایک پاکستانی سرکاری اہلکار نے اے ایف پی کو نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا، ''یہ غیر معینہ مدت کے لیے عبوری کیمپ نہیں ہے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ اگر مغربی ممالک حکومت کو یقین دہانی کرائیں کہ وہ ان افغانوں کو آباد کریں گے تو پاکستان ان افراد کو رہنے کی اجازت دے گا۔

انہوں نے مزید کہا، ''متعدد بار ڈیڈ لائنز طے کی گئیں لیکن ان پر عمل نہیں ہوا۔‘‘ ایک نوجوان گلوکارہ کی روداد

اپنے پاکستان کے ''محفوظ گھر‘‘ میں، شیمہ اور اس کے اہل خانہ اپنی آوازیں آہستہ رکھتے ہیں تاکہ ان کے پڑوسی انہیں ان کی مادری زبان بولتے نہ سن لیں۔

لیکن وہ جب چاہے باب ڈیلن کا گانا The Times They Are a-Changing بلند آواز میں گا سکتی ہے اور کوئی اندازہ بھی نہیں لگا سکتا کہ یہ ایک پندرہ سالہ پناہ گزین لڑکی ہے جو چھپ کر رہ رہی ہے۔

اس نے اپنی بہن اور دیگر کم عمر ساتھیوں کے ساتھ اے ایف پی کو بیان دیتے ہوئے کہا، ''کچن میں آواز بہت اچھی آتی ہے۔‘‘

اس وقت تک تو شیمہ کو اپنے نئے نیویارک والے گھر میں آواز کی گونج سنانے کا موقع فراہم ہو جانا چاہیے تھا۔ تاہم شیمہ اور اُس کی فیملی رواں سال فروری میں امریکہ کے لیے طے شدہ پرواز سے پہلے ہی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پناہ گزینوں کی آمد کو غیر معینہ مدت کے لیے معطل کر دیا، جس کے نتیجے میں اسلام آباد سے روانگی کے لیے تیار تقریباً 15,000 وہاں افغان پھنس کر رہ گئے۔

نوجوان گلوکارہ پاکستان کیسے پہنچی ؟

شیمہ اور اس کے ساتھی موسیقار اپریل 2022 ء چھپ کر پاکستان آئے تاکہ امریکہ میں پناہ گزینی کے لیے درخواست دے سکیں۔ اس دوران انہیں چار بار رہائش بدلنا پڑی اور وہ مزید چھپنے پر مجبور ہوئے۔ اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے ''کوارڈینیٹر فار افغان ریلوکیشن ایفرٹس‘‘ سے منسلک ایک سابق اہلکار کے مطابق 2023 ء میں جب پاکستان نے غیر قانونی افغان باشندوں کے خلاف کریک ڈاؤن شروع کیا تو امریکی سفارت خانے نے حکومت کو ان افغانوں کی فہرست دی جنہیں گرفتار نہ کیا جائے، مگر یہ تحفظات اب ختم ہو چکے ہیں۔

انٹرنیشنل کرائسس گروپ کے تجزیہ کار ابراہیم باحث کے مطابق، پاکستان کے ان اقدامات کا مقصد طالبان پر دباؤ ڈالنا اور عالمی برادری کو انسداد دہشت گردی کی مہم میں اپنی سنجیدگی کا یقین دلانا ہے۔

افغان لڑکیاں خوفزدہ

پاکستان میں مقیم افغان لڑکیوں کا ہر دن خوف کے ساتھ گزر رہا ہے کہ کہیں دروازے پر دستک انہیں واپس افغانستان نہ بھیج دے۔

مساجد کے لاؤڈ اسپیکر سےافغان بستیوں میں لوگوں کو ملک چھوڑنے کی ہدایات دی جاتی ہیں، جبکہ پناہ گزینوں کو گھروں، کام کی جگہوں یا سڑکوں سے اٹھایا جا رہا ہے۔

اپنی بے چینی پر قابو پانے کے لیے لڑکیاں روزانہ کی سخت روٹین اپناتی ہیں، فارسی میں گانے کی مشق کرتی ہیں، انگریزی سیکھتی ہیں اور کتابیں پڑھتی ہیں۔

ادارت: عاطف توقیر

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے پناہ گزینوں اسلام آباد کے لیے

پڑھیں:

اسرائیلی طیاروں اور توپ خانے کی فلسطینی پناہ گزین کیمپوں پر بمباری25شہید

غزہ(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔23 ستمبر ۔2025 )اسرائیلی طیاروں نے غزہ شہر کے مغرب میں نصر سٹریٹ پر واقع ”اروا“ سکولوں کے اطراف میں بمباری کی ہے جہاں بڑی تعداد میںفلسطینی پناہ گزین موجود ہیں جبکہ اسرائیلی توپ خانے نے شہر کے مغرب میں واقع شطی پناہ گزین کیمپ کے مضافات میں وقت گولہ باری کی . عرب ذرائع ابلاغ کا کہنا ہے کہ اسرائیل فوج نے تازہ کاروائیاں پیر اور منگل کی درمیانی شب کے دوران کی ہیں فرانسیسی نشریاتی نے مقامی طبی ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ غزہ میں اسرائیلی حملوں میں کم از کم 25 افراد ہلاک ہوئے ہیں .

(جاری ہے)

غزہ کی وزارت صحت کی جانب سے شائع ہونے والی شماریاتی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 24 گھنٹوں کے اندر مجموعی طورپر61 افراد ہلاک ہوئے ہیں جس کے بعد غزہ میں جنگ سے ہونے والی اموات کی کل تعداد 65,344 تک پہنچ گئی ہے وزارت صحت کا کہنا ہے اسرائیلی فوجی کارروائیوں میں اضافے اور مسلسل گولہ باری سے ہونے والے نقصانات اور اسرائیلی ٹینکوں کی پیش قدمی کے نتیجے میں غزہ شہر کے دو ہسپتالوں نے کام کرنا بند کر دیا ہے.

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اسرائیلی ٹینک شہر کے مزید اندر تک داخل ہو گئے ہیں غزہ کے حکام کے مطابق، الرنتیسی چلڈرن ہسپتال کو کئی روز قبل اسرائیلی گولہ باری کے نتیجے میں شدید نقصان پہنچا تھا اسی دوران قریبی واقع آنکھوں کے ہسپتال کے نزدیک اسرائیلی حملوں کی اطلاع ہے جس کے بعد اسے بھی بند کر دیا گیا ہے وزارت صحت نے اسرائیلی افواج پر الزام لگایا ہے کہ وہ ’جان بوجھ کر اور منظم طریقے سے غزہ کے صحت کی دیکھ بھال کے نظام کو نشانہ بنا رہے ہیں.

اسرائیل کی جانب سے اس پر کوئی تبصرہ سامنے نہیں آیا ہے دوسری جانب عرب نشریاتی ادارے ”العربیہ“نے بتایا ہے کہ جنگ بندی کی ایک نئی تجویز پیش کی گئی ہے جس میں 10 اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی اور دو امریکی یرغمالیوں کی لاشیں حوالے کرنے اور امریکی ضمانت کی فراہمی کے بدلے میں غزہ میں دو ماہ کے لیے جنگ بندی اور انسانی امداد کے داخلے کی اجازت دینے کا مطالبہ کیا گیا ہے نشریاتی ادارے نے اپنے ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ اس تجویز پر ابھی تک حماس یا اسرائیل کی طرف سے کوئی جواب نہیں آیا ہے کسی تصفیے تک پہنچنے کے لیے سفارتی کوششیں جاری ہیں اور ان کوششوں سے مذاکرات میں تعطل کا خاتمہ ہو گا.

امریکی نشریاتی ادارے ”فاکس نیوز“ کا کہنا ہے کہ اس سے قبل سینئر امریکی عہدیدار اور غزہ کی پٹی پر ہونے والے مذاکرات سے واقف ایک ذریعے نے تصدیق کی تھی کہ حماس نے امریکی صدر ٹرمپ کو ایک ذاتی خط لکھا تھا جس میں غزہ میں 60 دنوں کے لیے جنگ بندی کی ضمانت کی درخواست کی گئی تھی جس میں یرغمال بنائے گئے اسرائیلیوں میں سے نصف کی رہائی کی ضمانت دی گئی تھی خط کے مسودے کا جائزہ لینے والے ذریعے نے یہ بھی بتایا ہے کہ حماس نے ضمانت کی درخواست کی ہے کہ جنگ بندی اس وقت تک جاری رہے گی جب تک جنگ کے خاتمے اور باقی یرغمالیوں کی رہائی کے لیے بات چیت جاری رہے گی.

رپورٹ میں یہ بھی وضاحت کی گئی ہے کہ یہ خط فی الحال قطری ثالثوں کے پاس ہے اور توقع ہے کہ اس ہفتے ٹرمپ کو پہنچا دیا جائے گا یہ سب ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب ٹرمپ بارہا حماس کو خبردار کر چکے ہیں کہ یہ ضروری ہے کہ حماس ان کی تجاویز کا جواب دے اس سے پہلے کہ بہت دیر ہو جائے اس ماہ کے شروع میں امریکی صدر نے حماس کو ایک واضح انتباہ جاری کیا اورزور دیا کہ مزید انتباہات نہیں ہوں گے”ٹروتھ سوشل “پر ایک پوسٹ میں ٹرمپ نے اس وقت کہا کہ ہر کوئی چاہتا ہے کہ یرغمالیوں کی گھر واپسی ہو اور اس جنگ کا خاتمہ ہو‘ اسرائیلیوں نے میری شرائط مان لی ہیں اب وقت آگیا ہے کہ حماس بھی ان کو قبول کرے.

ٹرمپ کی جانب سے حماس کے لیے حتمی الٹی میٹم جاری کرنے کے بعد ٹرمپ نے اپنے یقین کا اظہار کیا کہ معاہدہ زیادہ دور نہیں ہوگا اس سے قبل امریکی ایلچی سٹیو وِٹکوف نے ثالثوں کے ذریعے حماس کو پیش کی گئی امریکی تجویز میں جنگ بندی کے بدلے باقی تمام 48 اسرائیلی یرغمالیوں (زندہ اور مردہ دونوں) کی رہائی اور غزہ شہر پر اسرائیلی قبضے کا خاتمہ شامل تھا اس تجویز میں یہ بھی شرط رکھی گئی تھی کہ اسرائیل اپنی جیلوں میں قید 2500 سے 3000 فلسطینی قیدیوں کو رہا کردے گا.

اسرائیلی عہدیدار کا کہنا ہے کہ تجویز کے مطابق جنگ بندی کا اعلان ہونے کے بعد جنگ کے خاتمے کی شرائط پر فوری طور پر مذاکرات شروع ہو جائیں گے جس میں اسرائیل کی جانب سے حماس کو غیر مسلح کرنے کا مطالبہ اور فلسطینی تحریک مزاحمت کا پوری غزہ کی پٹی سے اسرائیلی فوج کے مکمل اور مستقل انخلاءکا مطالبہ شامل ہے خیال رہے اسرائیلی فوج کے مطابق غزہ میں اب بھی 47 قیدی موجود ہیں جن میں سے 25 ہلاک ہو گئے ہیں.

متعلقہ مضامین

  • وزیراعظم یوتھ پروگرام اور پاشا میں اشتراک، روزگار کے دروازے کھل گئے
  • اسرائیلی طیاروں اور توپ خانے کی فلسطینی پناہ گزین کیمپوں پر بمباری25شہید
  • پاکستان کی مشکلات میں اضافہ، آخری 5 ٹی20 میچوں میں سری لنکا کے خلاف کیا نتیجہ رہا؟
  • گورونانک کی  برسی، 3 روزہ تقریبات ختم، ہزاروں سکھ یاتریوں کی واپسی
  • کینسر، مالی مشکلات اور زندگی کی جنگ
  • کوئنٹن ڈی کوک کی انٹرنیشنل کرکٹ میں حیران کن واپسی، دورہ پاکستان کے لیے منتخب
  • پاکستان میں ہر چھ میں سے ایک لڑکی کی کم عمری میں شادی، یونیسیف
  • ایشیا کپ سپرفور کا بڑا مقابلہ: پاکستان کیخلاف میچ میں اہم بھارتی بولرز کی ٹیم میں واپسی
  • بمرا اور چکرورتی کی واپسی، پاکستان کے خلاف بھارتی ٹیم میں ردوبدل