پاکستان کو بھارت و اسرائیل سے لاحق خدشات کے پیش نظر چوکنا رہنا ہوگا، مشاہد حسین
اشاعت کی تاریخ: 23rd, September 2025 GMT
چیئرمین پاک چائنا انسٹیٹیوٹ مشاہد حسین سید نے خبردار کیا ہے کہ پاکستان کو خطے میں ابھرتی ہوئی نئی صف بندیوں کے تناظر میں غیر معمولی احتیاط برتنی ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ گریٹر اسرائیل اور اکھنڈ بھارت کا گٹھ جوڑ نہ صرف پاکستان بلکہ پورے خطے کے امن و سلامتی کے لیے ایک بڑا خطرہ ہے۔ اسرائیل اور بھارت، دونوں اپنے انفرادی عزائم میں کامیاب نہ ہو سکے، اسی لیے اب وہ باہمی تعاون کے ذریعے اپنے مقاصد حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
نجی ٹی وی کے ایک پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اسرائیلی خفیہ ایجنسی موساد کی ممکنہ سرگرمیوں سے اسلام آباد کو بھی نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کے خلاف کسی بھی کارروائی کے خدشات کو مدنظر رکھتے ہوئے سلامتی کے تمام اداروں کو چوکنا اور ہر وقت تیار رہنا چاہیے۔ مشاہد حسین نے واضح کیا کہ گریٹر اسرائیل کا منصوبہ فلسطین اور مشرقِ وسطیٰ پر صہیونی تسلط کو بڑھانے کی کوشش ہے جبکہ اکھنڈ بھارت کا نظریہ جنوبی ایشیا میں بالادستی قائم کرنے کی پالیسی ہے اور دونوں مل کر خطے کے امن کے لیے شدید خطرہ بن سکتے ہیں۔
اسی پروگرام میں اقوام متحدہ میں پاکستان کے سابق مستقل مندوب منیر اکرم نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ بھارت اپنی کمزور ہوتی ہوئی عالمی ساکھ کو سہارا دینے کے لیے پاکستان کے خلاف اقدامات کر سکتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ نئی دہلی کی پالیسیوں پر عالمی سطح پر بڑھتی ہوئی تنقید سے بچنے کے لیے مودی سرکار توجہ ہٹانے کی غرض سے پاکستان کو نشانہ بنا سکتی ہے۔
منیر اکرم نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان کو سفارتی اور دفاعی دونوں محاذوں پر مکمل تیاری کے ساتھ آگے بڑھنا ہوگا تاکہ دشمن ممالک کی کسی بھی سازش کا بروقت اور مؤثر جواب دیا جا سکے۔
.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ پاکستان کو کے لیے
پڑھیں:
عسکری و سیاسی قیادت کا یہ سیٹ اپ ہمیشہ رہنا چاہیے، راناثنا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251106-01-6
اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک ) وفاقی مشیر رانا ثناء کا کہنا ہے کہ صرف دس پندرہ سال کا تسلسل نہیں بلکہ عسکری و سیاسی قیادت کا یہ سیٹ اپ ہمیشہ رہنا چاہیے۔ اس حوالے سے ایک پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دس پندرہ سال کا تسلسل نہیں بلکہ عسکری اور سیاسی قیادت کا یہ سیٹ اپ ہمیشہ رہنا چاہیے تاکہ عسکری اور سیاسی قیادت مل کر ملک وقوم کی خدمت کرے، جس کے لیے دونوں کو ایک دوسرے کی ضرورت ہے۔27ویں آئینی ترمیم سے متعلق سوال پر رانا ثناء اللہ نے جواب دیا کہ آئینی ترمیم کا ابتدائی مسودہ پیپلز پارٹی سے شیئر کر دیا ہے، 27ویں آئینی ترمیم میں چیف الیکشن کمشنر کی تعیناتی کے حوالے سے ترمیم لا رہے ہیں، اسی طرح جو جج ٹرانسفر کے ڈر سے انصاف نہ کر سکے اسے جج ہی نہیں رہنا چاہیے اسے استعفا دے کر گھر چلے جانا چاہیے۔