پاک بھارت جنگ سمیت7جنگیں رکوائیں، اقوام متحدہ میں اصلاحات کرنا چاہتا ہوں،ٹرمپ
اشاعت کی تاریخ: 23rd, September 2025 GMT
نیویارک : امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ میں نے پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ بندی کروائی، پاک بھارت جنگ سمیت 7 جنگیں رکوائیں، یہ ساتوں جنگیں ان ممالک کے قائدین سے بات کرکے رکوائیں، ان جنگوں کو رُکوانے میں اقوام متحدہ کا ساتھ شامل نہیں تھا۔
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 80ویں اجلاس سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ امریکا دنیا میں امن کے لیے اپنا کردار ادا کرے گا، ابراہیم معاہدے پر بات چیت چل رہی ہے۔
امریکی صدر نے کہا کہ مجھے یہاں بلانے کے لیے بہت شکریہ، میری حکومت کے 8 ماہ کے دوران اچھی تبدیلیاں آنی شروع ہو گئی ہیں، پچھلی انتظامیہ نے ہمارے ملک کو بے انتہا مسائل سے دو چار کیا تھا۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ امریکا میں مہنگائی میں کمی ہوئی ہے، سرمایہ کاری بڑھ رہی ہے، امریکا کی معیشت مضبوط اور سرحدیں محفوظ ہیں، اگر کوئی غیر قانونی طور پر امریکا میں داخل ہوا تو اس کو جیل جانا پڑے گا۔
انہوں نے کہا کہ ایک سال پہلے امریکا شدید مشکلات کا شکار تھا، ہم نے اقتدار میں آ کر مہنگائی کو کنٹرول کیا، امریکا اپنے سنہری دور سے گزر رہا ہے، ہمیں معاشی تباہی ورثے میں ملی، امریکا کو عالمی منظر نامے پر ایک بار پھر عزت و تکریم مل رہی ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ سوچتا ہوں اقوامِ متحدہ کو بنانے کا مقصد کیا تھا؟ اقوامِ متحدہ میں اصلاحات کرنا چاہتا ہوں، جنگ بندی کے موقع پر اقوامِ متحدہ کہاں تھی؟ جنگیں ختم کرانے پر اقوامِ متحدہ سے ایک فون کال بھی موصول نہیں ہوئی، اقوامِ متحدہ اپنی استعدادِ کار کے مطابق کام نہیں کر رہی۔
انہوں نے کہا کہ دنیا میں اس وقت کئی بڑے مسائل ہیں، غزہ میں جنگ بندی ہونی چاہیے، آپریشن کے دوران ایران کے ایٹمی اثاثے تباہ کیے، فلسطین کو تسلیم کرنا حماس کے لیے زبردست انعام ہے، جو لوگ امن چاہتے ہیں انہیں یرغمالیوں کی رہائی کی کوشش کرنی چاہیے، حماس نے امن کی مناسب پیش کشوں کو مسترد کیا، فلسطینی ریاست کا قیام حماس کے لیے اچھا ثابت ہو گا۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ ایران کو کبھی بھی جوہری ہتھیار حاصل کرنے نہیں دیں گے، میں نے اپنے 7 ماہ میں 7 جنگی رُکوائیں، کچھ جنگیں 3 دہائیوں سے جاری تھیں، ان جنگوں میں ہزاروں لوگوں کی ہلاکتیں ہوئیں، ایسا کبھی کوئی ملک نہیں کر سکا جو میں نے کیا۔
انہوں نے دھمکی دی کہ روس نے معاہدہ نہ کیا تو روس پر محصولات عائد کریں گے، یورپ کو روس سے توانائی کی تمام خریداریاں فوری روک دینی چاہئیں، اس معاملے پر آج یورپی ممالک سے بات کروں گا، تمام ممالک سے مطالبہ ہے کہ بائیولوجیکل ہتھیار بنانا روک دیں۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ تمام ملکوں کا تعاون بائیولوجیکل ہتھیاروں کی روک تھام کی عالمی کوششوں میں معاون ہو گا، تاریکینِ وطن کا معاملہ ہمارے دور کا بڑا مسئلہ ہے، اقوامِ متحدہ اس بے قابو مسئلے کے لیے فنڈنگ کر رہی ہے، امریکا میں منشیات لانے والے غیر قانونی گروہوں کے خلاف بھی کارروائیاں کی ہیں۔
.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ انہوں نے رہی ہے کے لیے
پڑھیں:
اقوام متحدہ جنرل اسمبلی اجلاس میں ٹرمپ کے چٹکلے؛ شرکا ہنس ہنس کر لوٹ پوٹ
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جہاں ایک دھواں دھار تقریر کی وہیں ان کے چٹکلوں نے بھی سب کو ہنسنے پر مجبور کردیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ کی تقریر کا آغاز ایک ٹیکنیکل خرابی کے ساتھ ہوا جس نے ایک دلچسپ تنقید اور مزاحیہ جملوں کو جنم دیا۔
تقریر کے آغاز میں ہی امریکی صدر ٹرمپ نے محسوس کیا کہ پرومپٹر کام نہیں کر رہا۔ تقریباً پندرہ سیکنڈ انتظار کے بعد انہوں نے اپنی خاموشی پر خود کہا کہ کیوں کہ پرومپٹر کام نہیں کر رہا تھا۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے اسی پر بس نہیں کی بلکہ یہ بھی کہا کہ جو بھی اس آلے کو چلانے والا ہے، وہ بہت بڑے مسئلے میں ہے۔
جس پر اقوام متحدہ کے کمرۂ اجلاس میں ایک نہایت سنجیدہ تقریب میں شریک عالمی رہنما اور سفارت کار ہنس پڑے۔
صدر ٹرمپ نے یہ نشاندہی بھی کی کہ اقوام متحدہ کی عمارت کا ایک escalator اچانک چلنا بند ہوگیا تھا۔ جس کی وجہ سے وہ اور فرسٹ لیڈی ملانیا ٹرمپ کو تھوڑا مشکل حالات کا سامنا کرنا پڑا۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے ایسکیلیٹر اور پرومپٹر ان خرابیوں کو جواز بنا کر اقوام متحدہ کو ہلکے پھلکے انداز میں تنقید کا نشانہ بھی بنایا۔
انھوں نے کہا کہ مجھے بس ایک خراب escalator اور خراب teleprompter ملا ہے لیکن بغیر پرومپٹر کے بات کرنا اچھا ہے کیونکہ اب میں آپ سے دل سے بات کرسکتا ہوں۔
اس موقع پر ڈونلڈ ٹرمپ جو کنسٹرکشن بزنس سے تعلق رکھتے ہیں، نے مزاحیہ انداز میں کہا کہ اقوام متحدہ کی عمارت مجھ تعمیر کروائی جاتی تو کہیں زیادہ بہتر ہوتی اور اس میں یہ مسائل نہ آتے۔
جس پر ایک بار پھر اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی اجلاس کے شرکا ہنس پڑے۔