مختلف حقوق کے ساتھ شیئرز کے اجراء سے متعلق مسودہ ترامیم
اشاعت کی تاریخ: 24th, September 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی(کامرس رپورٹر) سیکورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) نے کمپنیز (فردر ایشو آف شیئرز) ریگولیشنز، 2020 میں مجوزہ ترامیم پر رائے لینے کے لیے ایک نوٹیفکیشن جاری کیا ہے۔ ان مجوزہ ترامیم کا مقصد لسٹڈ کمپنیوں کے ذریعے مختلف حقوق اور مراعات کے حامل شیئرز کے مزید اجراء کو مزید باقاعدہ بنانا ہے، جس کے ساتھ ساتھ اقلیتی حصص یافتگان کے حقوق کا تحفظ، مضبوط کارپوریٹ گورننس، شفافیت اور قیمتوں کی دریافت کو یقینی بنانا بھی شامل ہے۔مسودہ ترامیم کے مطابق، ووٹنگ کے حقوق رکھنے والے شیئرز ڈیویڈنڈ حاصل کرنے کے حقدار ہوں گے۔ اس سے مالی فوائد کی ہم آہنگی یقینی ہوتی ہے، عام شیئرز کی اہمیت برقرار رہتی ہے، اور ووٹنگ و ڈیویڈنڈ کے حقوق کو ہم آہنگ کر کے مفادات کے ٹکراؤ کو کم سے کم کیا جا سکتا ہے۔کنٹرول کے بے جا ارتکاز سے بچاؤ اور مساوی گورننس کو فروغ دینے کے لیے، یہ تجویز کیا گیا ہے کہ تمام عام شیئرز کی مشترکہ ووٹنگ پاور – ایک شیئر، ایک ووٹ کے اصول پر مبنی – کمپنی کے جاری کردہ تمام شیئرز کی کل ووٹنگ پاور کے پچھتر فیصد سے کم نہیں ہونی چاہیے۔ ترامیم میں یہ بھی تجویز کیا گیا ہے کہ مختلف حقوق کے حامل شیئر میں فی شیئر زیادہ سے زیادہ 5 ووٹنگ حقوق ہو سکتے ہیں اور یہ کہ مختلف حقوق کے حامل عام شیئرز کو لازمی طور پر ایک لسٹڈ سکیورٹی کے طور پر جاری کیا جائے گا۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: مختلف حقوق
پڑھیں:
27 ترمیم سینیٹ میں پیش کرنے جا رہے ہیں، ترامیم دو تہائی اکثریت سے منظور ہونگی تو آئین کا حصہ بنیں گی: وزیر قانون
وزیر قانون سینیٹر اعظم نذیر تارڑ کا کہنا ہے 27 آئینی ترمیم سینیٹ میں پیش کرنے جا رہے ہیں، ترامیم دو تہائی اکثریت سے منظور ہونگی تو آئین کا حصہ بنیں گی۔وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کا کہنا تھا کابینہ میں 27 ویں آئینی ترمیم پر بریف کیا گیا، اجلاس میں آئینی عدالت کے قیام پر اتفاق رائے ہوا ہے، 27 ویں آئینی ترمیم کا بل سینیٹ میں پیش کیا جائے گا، بل کی منظوری کے لیے حکومت، حلیف جماعتوں کے ساتھ شریک ہوگی۔اعظم نذیر تارڑ نے بتایا کہ کابینہ کی منظوری کے بعد 27 ویں ترمیم کو جوائنٹ کمیٹی میں پیش کرنے کا کہا گیا ہے، چاہتے ہیں کہ کمیٹی میں بل کی شقوں پر سیر حاصل گفتگو ہو سکے۔ڈیموکریسی میں آئینی عدالت کے قیام پر اتفاق رائے ہوا ہے، ججز تبادلوں کا معاملہ جوڈیشل کمیشن کے سپرد کیا جائے گا جبکہ وفاقی آئینی عدالت کے قیام کے لیے بل پارلیمنٹ میں پیش کیا جائے گا۔انہوں نے مزید کہا کہ ججز ٹرانسفر پر بحث ہوتی رہی، یہ اعتراض اٹھایا جاتا رہا کہ وزیراعظم یا صدر کا کردار ہے، ججز ٹرانسفر کا معاملہ جوڈیشل کمیشن کے سپرد کیا جا رہا ہے۔وزیر قانون کا کہنا تھا آرٹیکل 243 کے اندر ماضی میں ہم نے بہت سارے سبق سیکھے ہیں، اسٹریٹجک اور دفاعی سبجیکٹ ہیں ان کے حوالے سے ہمیشہ خطے کے ممالک میں کافی بحث و مباحثہ رہا ہے، حالیہ پاک بھارت کشیدگی نے ہمیں بہت سبق سکھائے ہیں، اب جنگ کی ہیئت اور حکمت عملی مکمل طور پر تبدیل ہو چکی ہے۔انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے اپائمنٹ کے طریقہ کار اور کچھ عہدے پہلے آرمی ایکٹ میں تھے مگر 73 کے آئین کے وقت ان کا ذکر نہیں ہو سکا، ایک عہدہ فیلڈ مارشل کا ہے، اسی طرح دنیا میں رواجاً ائیر چیف کے لیے اور نیول چیف کے لیے بھی عہدے موجود ہیں، ان کا ذکر کرنا بھی ضروری سمجھا گیا ہے اور یہ تجویز دی گئی ہے کہ یہ جو اعزاز جن سے آپ نیشنل ہیروز کو نوازتے ہیں یہ رینک کے ساتھ ساتھ سیموریل ٹائٹل بھی ہے تو یہ آیا ان کے ساتھ تاحیات رہنا چاہئے یہ تجویز ہے، جہاں تک ان کی کمانڈ کا تعلق ہے وہ جو قانون میں موجود ہے اس کے مطابق ریگولیٹ ہوتی ہے وہ ریگولیٹ ہوتی رہے گی، اس حوالے سے مناسب ترامیم پارلیمان کے سامنے رکھی جائیں گی۔اعظم نذیر تارڑ کا کہنا تھا آئینی ترامیم دو تہائی اکثریت سے منظور ہوں گی تو آئین کا حصہ بنیں گی۔