یمن میں لاکھوں افراد کو قحط سے بچانے کی اپیل
اشاعت کی تاریخ: 24th, September 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
صنعا (انٹرنیشنل ڈیسک) یمن کی بگڑتی ہوئی انسانی صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے 47 انسانی حقوق اور امدادی تنظیموں نے عالمی برادری کو خبردار کردیا۔ بیان میں کہا گیا کہ اگر فوری اقدامات نہ کئے گئے تو کروڑوں یمنی باشندے بھوک اور قحط کے دلدل میں پھنس جائیں گے۔ یہ اپیل اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر جاری کی گئی، جس میں کہا گیا کہ یمن کی بگڑتی ہوئی صورتحال نے عوام سے زندگی کی بنیادی سہولیات چھین لی ہیں اور ہر دن ان کے لیے بقا کی جنگ میں بدل چکا ہے۔ بیان میں زور دیا گیا کہ انسانی جانیں بچانے اور تباہ کن بحران کو مزید گہرا ہونے سے روکنے کے لیے ہنگامی اور مربوط اقدامات ناگزیر ہیں۔ بیان پر دستخط کرنے والی تنظیموں میں اوکسفیم، کیئر، نارویجن ریفیوجی کونسل، سیو دی چلڈرن اور انٹرسوس جیسی نمایاں عالمی اور مقامی ادارے شامل ہیں۔ ان اداروں نے خبردار کیا کہ یمن گزشتہ ایک دہائی میں بدترین مالیاتی بحران سے دوچار ہے جس کی وجہ سے انسانی المیہ تیزی سے شدت اختیار کر رہا ہے۔ اعدادوشمار کے مطابق اس وقت ایک کروڑ 70 لاکھ سے زائد یمنی عوام کو بھوک کا خطرہ لاحق ہے جن میں کم از کم 41 ہزار افراد قحط کی بدترین سطح پر پہنچنے کے قریب ہیں۔ مزید یہ کہ 24 لاکھ سے زائد بچے جو 5برس سے کم عمر کے ہیں شدید غذائی قلت کا شکار ہیں اور ان میں سے لاکھوں کی زندگیاں فوری مداخلت کے بغیر خطرے میں ہیں۔ تنظیموں نے متنبہ کیا کہ یہ اعدادوشمار مزید بڑھ سکتے ہیں کیوں کہ امداد میں مسلسل کمی، بیماریوں کے پھیلاؤ اور معاشی بدحالی نے عوام کی برداشت کی قوت ختم کر دی ہے۔ بیان کے مطابق اگر 2025ء کے باقی مہینوں میں کوئی فوری عالمی اقدام نہ کیا گیا تو یمن کے سب سے کمزور علاقے کھلے عام قحط کا سامنا کریں گے۔ بیان میں مزید کہا گیا کہ حالیہ تباہ کن سیلاب، خطے میں بڑھتی کشیدگی اور اقوام متحدہ کے ملازمین اور انسانی کارکنوں کی ایک برس سے زائد عرصے سے جاری جبری گرفتاریوں نے انسانی بحران کو مزید گمبھیر بنا دیا ہے اور ضرورت مند عوام تک امداد پہنچنے کے راستے مسدود کر دیے ہیں۔ ان تنظیموں نے عطیہ دینے والے ممالک سے فوری مالی معاونت کی فراہمی کا مطالبہ کیا ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: گیا کہ
پڑھیں:
زمین خطے سے باہر ناسا اب چاند بچانے کے لیے کوشاں، معاملہ کیا ہے؟
ناسا نے ایک ایسے سیارچے (ایسٹرائیڈ) کو تباہ کرنے کی منصوبہ بندی شروع کر دی ہے جس کے چاند سے ٹکرانے کے امکانات ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ناسا نے 10 نئے خلاباز امیدواروں کا اعلان کردیا
وائی آر ایف 2024 اس سیارچے کے بارے میں سائنسدانوں کا اندازہ ہے کہ یہ 7 برس بعد یعنی سنہ 2032 میں چاند سے ٹکراسکتا ہے جس کے 4 فیصد امکانات ہیں۔
ایسی صورت میں اس سیارچے سے نمٹنے کے لیے سنجیدگی سے غور کیا جا رہا ہے اور اس کے سدباب کے لیے جوہری دھماکا کرکے اس کو تباہ کرنے کی تجویز بھی زیر غور ہے۔
مزید پڑھیے: خاتون خلا باز کی قیادت میں ناسا کا نیا خلائی مشن روانہ ہونے کو تیار
یہ سیارچہ پہلے زمین سے ٹکرانے کے 3 فیصد امکانات کی وجہ سے خبروں میں آیا تھا لیکن نئے ماڈلز سے پتا چلا کہ اب یہ زمین سے نہیں ٹکرائے گا۔ تاہم چاند سے ٹکرانے کا خدشہ بدستور موجود ہے۔
چاند سے ٹکراؤ کے ممکنہ خطراتاگر یہ سیارچہ چاند سے ٹکرا جاتا ہے تو نہ صرف چاند کی سطح پر نقصان ہو سکتا ہے بلکہ اس کے نتیجے میں پیدا ہونے والے ملبے سے خلا میں موجود خلا بازوں کو بھی خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔
ناسا کا ردعمل اور ممکنہ مشنناسا اور دیگر تحقیقی اداروں کے سائنسدانوں نے ایک نئی تحقیق میں واضح کیا ہے کہ اس سیارچے کو مکمل طور پر تباہ کرنا ہی واحد مؤثر حل ہو سکتا ہے۔
اس منصوبے کو ’کائنیٹک ڈسٹرکشن مشن‘ کا نام دیا گیا ہے جو کہ ناسا کے سنہ 2022 کے مشہور ’ڈارٹ‘ مشن سے کہیں زیادہ جارحانہ قدم ہوگا۔
مزید پڑھیں: اسپیس ایکس کا Crew-11 کامیابی سے بین الاقوامی خلائی اسٹیشن کے لیے روانہ، مشن کے مقاصد کیا ہیں؟
اس بار محققین جوہری دھماکہ کرنے پر غور کر رہے ہیں تاکہ سیارچے کو مکمل طور پر ختم کیا جا سکے۔
سیارچہ کتنا بڑا اوور وزنی ہے؟مسئلہ یہ ہے کہ اس سیارچے کے وزن اور ساخت کے بارے میں مکمل معلومات موجود نہیں ہیں۔
اگرچہ جیمز ویب اسپیس ٹیلی اسکوپ کی مدد سے اندازہ لگایا گیا ہے کہ یہ سیارچہ تقریباً 300 فٹ لمبا ہے مگر اس کا وزن 7 کروڑ پاؤنڈ سے لے کر 2 ارب پاؤنڈ تک ہو سکتا ہے جو کہ بہت زیادہ ہے اور ڈارٹ جیسے مشن کو ناقابل عمل بنا دیتا ہے۔
سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ اگر ایک معلوماتی مشن بھیجنا ہو تو اسے سنہ 2028 کے آخر تک لانچ کردینا ہوگا تاکہ سیارچے کو بروقت تباہ کردیا جائے۔
یہ بھی پڑھیے: مریخ پر زندگی کے آثار: نئے اور مضبوط سراغ مل گئے
سائنسدانوں کے حساب کے مطابق اگر ایسا مشن بھیجنا ہے تو وہ سنہ 2028 کے آخر تک لازمی طور پر لانچ (یعنی خلا میں بھیجنا) کرنا ہوگا کیونکہ جب وہ مشن سیارچے تک پہنچے گا اور معلومات حاصل کرے گا تو پھر اس کو تباہ کرنے کا پلان بنے گا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
چاند کو خطرہ ڈارٹ مشن سیارچہ ناسا وائی آر ایف 2024