مایہ ناز ایرو اسپیس کمپنی بوئنگ نے اعلان کیا ہے کہ وہ اپنی بڑی پروڈکشن لائنز کو ہموار کرنے کے لیے پیلنٹیئر کے مصنوعی ذہانت پر مبنی ’فاؤنڈری پلیٹ فارم‘ استعمال کرے گی۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق بوئنگ اور پیلنٹیئر کے اشتراک سے امریکی دفاع، خلائی اور سیکیورٹی شعبے کو فائدہ ہوگا۔

یہ بھی پڑھیں: مصنوعی ذہانت کے نئے قلعے: ہزاروں ڈیٹا سینٹرز کی تعمیر جاری، لاگت کتنی؟

بوئنگ اور پیلنٹیئر نے منگل کو اپنے تعاون کا باضابطہ اعلان کرتے ہوئے کہا کہ اس اقدام سے فوجی طیاروں، ہیلی کاپٹروں، سیٹلائٹس، خلائی جہازوں، میزائلوں اور اسلحہ جاتی نظام کی تیاری میں بہتری آئے گی۔

Boeing will partner with Palantir to integrate AI on current and future defense programs and in its factories https://t.

co/sy3yEoBUws

— Bloomberg (@business) September 23, 2025

بوئنگ ڈیفنس، اسپیس اینڈ سیکیورٹی کے چیف ایگزیکٹیو اسٹیو پارکر نے کہا کہ پیلنٹیئر مصنوعی ذہانت کو بروئے کار لانے میں سب سے آگے ہے تاکہ اہم مصنوعات، خدمات اور صلاحیتیں فوجی آپریٹرز تک تیزی سے پہنچ سکیں۔

’یہ تعاون ایک فطری امتزاج ہے جو دو بڑی کمپنیوں کو ایک مشترکہ مقصد کے لیے اکٹھا کرتا ہے یعنی دنیا بھر میں آزادی کے تحفظ کے لیے یونیفارم میں خدمات انجام دینے والے اہلکاروں کی مدد کرنا۔‘

مزید پڑھیں: چین کا امریکی بوئنگ طیاروں کی خریداری پر پابندی کا اعلان

امریکی ریاست کولاراڈو کے شہر ڈینور میں قائم پیلنٹیئر بوئنگ کو مصنوعی ذہانت کے ماہرین اور صلاحیتیں فراہم کرے گی تاکہ حساس اور خفیہ منصوبوں میں فوجی صارفین کی ضروریات پوری کی جا سکیں۔

پیلنٹیئر کے سربراہِ دفاع مائیک گیلاگر نے کہا کہ یہ اشتراک بوئنگ اور پیلنٹیئر کو ایسی فوجی صلاحیتیں فراہم کرنے میں مدد دے گا جو امریکا کو مؤثر انداز میں تنازعات کو روکنے اور قوم کے دفاع کے قابل بنائیں گی۔

مزید پڑھیں: بوئنگ کے سی ای او  کو ایئرشو میں شرکت کیوں منسوخ کرنی پڑی؟

’یہ پارٹنرشپ پیداوار اور جدت میں اضافہ کرے گی، جس سے موجودہ اور آئندہ نسل کے دفاعی پروگراموں میں جدید ٹیکنالوجی فراہم کی جا سکے گی، امریکا کے دشمن سست روی اختیار نہیں کر رہے، اس لیے ہم بھی پیچھے نہیں رہ سکتے۔‘

یاد رہے کہ اگست میں پیلنٹیئر نے امریکی فوج کی تیاری کو مصنوعی ذہانت کے ذریعے بہتر بنانے کے لیے 10 ارب ڈالر مالیت کا 10 سالہ کنٹریکٹ حاصل کیا تھا۔

مزید پڑھیں: چینی طیارہ ساز کمپنی میدان میں آگئی، کیا ایئربس اور بوئنگ کا خاتمہ قریب ہے؟

اس سے قبل مئی میں وفاقی ہوم مارگیج فرم فینی مے نے بھی پیلنٹیئر سے مصنوعی ذہانت پر مبنی یونٹ بنانے کا معاہدہ کیا تھا تاکہ مارگیج فراڈ کو روکا جا سکے۔

واضح رہے کہ پیلنٹیئر کمپنی ریئل ٹائم میں فوری اور درست فیصلے کرنے کے لیے مصنوعی ذہانت پر مبنی سافٹ ویئر تیار کرنے میں مہارت رکھتی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: بوئنگ اور پیلنٹیئر مصنوعی ذہانت کے کے لیے

پڑھیں:

افغانستان: افیون کے کھیتوں سے ’آئس‘ کی فیکٹریوں تک، منشیات کی دنیا میں نیا رخ

 

 

ایک ایسے وقت میں جب کہ خطہ افغانستان سے پھوٹنے والی دہشتگردی سے دوچار ہے، دنیا بھر کی نسل نو کا مستقبل افغان عبوری حکومت کی ناک کے نیچے کاشت کی جانے والی افیون سے کی زد میں ہے۔

????Out now

The Afghanistan Opium Survey 2025 shows a decline in cultivation, signalling a shift in regional drug production and trafficking from opium crops toward synthetic drugs.

More information: https://t.co/wfoVuQy4Ps

— UN Office on Drugs & Crime (@UNODC) November 6, 2025

افغانستان کا شمار دنیا میں افیون کاشت کرنے والے دو بڑے ممالک میں ہوتا ہے، مگر اپنے اپنے علاقوں پر قابض طالبان کمانڈر شاید فقط افیون کی پیداوار سے مطمئن نہیں اس لیے وہ ’آئس‘ جیسا شدید جان لیوا مصنوعی نشہ بھی تیار کر رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:دنیا بھر میں پائی جانے والی افیون کا کتنا فیصد افغانستان میں اگ رہا ہے؟

اقوام متحدہ کے دفتر برائے انسدادِ منشیات و جرائم (UNODC) کی تازہ رپورٹ ’افغانستان اوپیئم سروے 2025‘ کے مطابق افغانستان اگرچہ گزشتہ برسوں کے مقابلے میں پوست کی کاشت میں کمی کے مرحلے سے گزر رہا ہے، تاہم وہ اب بھی عالمی افیون کی پیداوار کا ایک بڑا اور مرکزی مرکز قرار دیا گیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق افغانستان، میانمار اور میکسیکو اب بھی دنیا کے 3 بڑے ممالک ہیں جہاں افیون کی کاشت عالمی سطح پر خطرے کی حد کے قریب ہے۔

افغانستان میں کاشت میں کمی مگر مرکزیت برقرار

رپورٹ کے مطابق 2025 میں افغانستان میں افیون کی کاشت 10,200 ہیکٹرز پر ریکارڈ کی گئی جو پچھلے سال کے مقابلے میں 20 فیصد کم ہے۔ 2023 میں یہ رقبہ 10,800 ہیکٹر اور 2024 میں 12,800 ہیکٹر تھا۔

رپورٹ کے مطابق زابل، کنڑ اور تخار جیسے صوبوں میں کاشت میں اضافہ نوٹ کیا گیا۔ خشک سالی کے باعث ملک کے کئی حصوں میں فصلیں تباہ ہوئیں اور ممکنہ پیداوار صرف 296 ٹن تک محدود رہی۔

عالمی سطح پر افیون پیداوار کی تقسیم

اقوام متحدہ کی عالمی رپورٹ کے مطابق 2025 میں دنیا بھر میں افیون کی مجموعی پیداوار 2,140 ٹن رہی۔ اس میں سب سے زیادہ حصہ میانمار کا تھا جو 46 فیصد یعنی 995 ٹن ہے۔

افغانستان دوسرے نمبر پر 433 ٹن (20.2%) کے ساتھ رہا، جبکہ میکسیکو میں 165.5 ٹن، لاؤس میں 60 ٹن، اور کولمبیا میں 18 ٹن پیداوار ریکارڈ کی گئی۔

دیہی معیشت اور قیمتوں میں اتار چڑھاؤ

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ افیون کی فی کلو قیمت 570 امریکی ڈالر رہی۔ اگرچہ مجموعی پیداوار میں کمی آئی، تاہم دیہی معیشت پر اس کی منفی اثرات نمایاں رہے۔ کسانوں کی آمدن میں تقریباً نصف کمی واقع ہوئی، اور فصلوں کے نقصان کے باعث متعدد علاقوں میں زمین بنجر پڑ گئی۔

مصنوعی منشیات کی بڑھتی لہر

UNODC کی رپورٹ میں ایک نیا تشویش ناک رجحان بھی سامنے آیا ہے، افغانستان میں قدرتی افیون کی جگہ مصنوعی منشیات (Synthetic Drugs)، خاص طور پر میتھ ایمفیٹامین (آئس) کی پیداوار میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مجرمانہ گروہ اب آئس کی تیاری کو ترجیح دے رہے ہیں کیونکہ یہ زیادہ منافع بخش اور نقل و حمل میں آسان ہے۔

خطے میں بھارت کا کردار اور منشیات کی سپلائی چین

ماہرین کے مطابق افغانستان میں آئس کی بڑھتی ہوئی پیداوار کا تعلق بھارت سے ہے، جو اس کے لیے ایفیڈرین (Ephedrine) فراہم کرتا ہے، یہ وہ بنیادی کیمیکل ہے جو میتھ ایمفیٹامین کی تیاری میں استعمال ہوتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:طالبان کی پابندی کے باوجود افغانستان میں پوست کی کاشت میں کئی گنا اضافہ

رپورٹ کے مطابق اس رجحان نے خطے میں منشیات کی نئی سپلائی چین قائم کر دی ہے، جس کے اثرات وسط ایشیا اور مشرقِ وسطیٰ تک پھیل سکتے ہیں۔

خشک سالی، معاشی دباؤ اور مستقبل کا خطرہ

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ خشک سالی، پانی کی کمی اور جاری معاشی بحران نے افیون کی کاشت کو مزید محدود کر دیا ہے۔ تاہم دیہی معیشت کی تباہی اور روزگار کے مواقع کی کمی کے باعث خدشہ ظاہر کیا گیا ہے کہ اگر بین الاقوامی برادری نے بروقت متبادل ذرائع فراہم نہ کیے تو کسان دوبارہ منشیات کی کاشت کی طرف لوٹ سکتے ہیں۔

اقوام متحدہ کی رپورٹ واضح کرتی ہے کہ افغانستان اب بھی عالمی منشیات کے نقشے پر ایک مرکزی حیثیت رکھتا ہے۔ مصنوعی منشیات کی تیزی سے بڑھتی پیداوار، موسمیاتی بحران اور غیر مستحکم معیشت افغانستان کے لیے نئے چیلنجز لے کر آئی ہے، جو خطے کی سلامتی، تجارت اور معاشرتی ڈھانچے پر گہرے اثرات ڈال سکتی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

آئس افغان عبوری حکومت افغانستان طالبان یو این رپورٹ

متعلقہ مضامین

  • شام میں امریکی فوجی اڈے کا منصوبہ‘ طیارے کی آزمایشی لینڈنگ
  • یونیورسکو کی جانب سے پروفیسر ڈاکٹر سویرا شامی کی عالمی فورم میں نمائندگی
  • اگنی ویر اسکیم نے بھارتی معیشت اور فوجی نظام کی کمزوریاں عیاں کر دیں
  • امریکی فوجی اڈے پر مشکوک پیکٹ کھلنے سے متعدد اہلکار بیمار
  • افیون کی پیداوار میں افغانستان آج بھی سب سے بڑا مرکز ہے، اقوام متحدہ
  • افیون پیداوار ، افغانستان آج بھی سب سے بڑا مرکز ہے، اقوام متحدہ
  • افغانستان: افیون کے کھیتوں سے ’آئس‘ کی فیکٹریوں تک، منشیات کی دنیا میں نیا رخ
  • دنیا بھر میں پائی جانے والی افیون کا کتنا فیصد افغانستان میں اگ رہا ہے؟
  • ٹیک ویلی کے اشتراک سے پاکستان میں پہلی کروم بُک اسمبلی لائن کا افتتاح
  • سعودی عرب کو امریکا سے ایف 35 طیارے ملنے کا امکان