بوئنگ اور پیلنٹیئر کا دفاعی پیداوار میں مصنوعی ذہانت کے استعمال پر اشتراک
اشاعت کی تاریخ: 24th, September 2025 GMT
مایہ ناز ایرو اسپیس کمپنی بوئنگ نے اعلان کیا ہے کہ وہ اپنی بڑی پروڈکشن لائنز کو ہموار کرنے کے لیے پیلنٹیئر کے مصنوعی ذہانت پر مبنی ’فاؤنڈری پلیٹ فارم‘ استعمال کرے گی۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق بوئنگ اور پیلنٹیئر کے اشتراک سے امریکی دفاع، خلائی اور سیکیورٹی شعبے کو فائدہ ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں: مصنوعی ذہانت کے نئے قلعے: ہزاروں ڈیٹا سینٹرز کی تعمیر جاری، لاگت کتنی؟
بوئنگ اور پیلنٹیئر نے منگل کو اپنے تعاون کا باضابطہ اعلان کرتے ہوئے کہا کہ اس اقدام سے فوجی طیاروں، ہیلی کاپٹروں، سیٹلائٹس، خلائی جہازوں، میزائلوں اور اسلحہ جاتی نظام کی تیاری میں بہتری آئے گی۔
Boeing will partner with Palantir to integrate AI on current and future defense programs and in its factories https://t.
— Bloomberg (@business) September 23, 2025
بوئنگ ڈیفنس، اسپیس اینڈ سیکیورٹی کے چیف ایگزیکٹیو اسٹیو پارکر نے کہا کہ پیلنٹیئر مصنوعی ذہانت کو بروئے کار لانے میں سب سے آگے ہے تاکہ اہم مصنوعات، خدمات اور صلاحیتیں فوجی آپریٹرز تک تیزی سے پہنچ سکیں۔
’یہ تعاون ایک فطری امتزاج ہے جو دو بڑی کمپنیوں کو ایک مشترکہ مقصد کے لیے اکٹھا کرتا ہے یعنی دنیا بھر میں آزادی کے تحفظ کے لیے یونیفارم میں خدمات انجام دینے والے اہلکاروں کی مدد کرنا۔‘
مزید پڑھیں: چین کا امریکی بوئنگ طیاروں کی خریداری پر پابندی کا اعلان
امریکی ریاست کولاراڈو کے شہر ڈینور میں قائم پیلنٹیئر بوئنگ کو مصنوعی ذہانت کے ماہرین اور صلاحیتیں فراہم کرے گی تاکہ حساس اور خفیہ منصوبوں میں فوجی صارفین کی ضروریات پوری کی جا سکیں۔
پیلنٹیئر کے سربراہِ دفاع مائیک گیلاگر نے کہا کہ یہ اشتراک بوئنگ اور پیلنٹیئر کو ایسی فوجی صلاحیتیں فراہم کرنے میں مدد دے گا جو امریکا کو مؤثر انداز میں تنازعات کو روکنے اور قوم کے دفاع کے قابل بنائیں گی۔
مزید پڑھیں: بوئنگ کے سی ای او کو ایئرشو میں شرکت کیوں منسوخ کرنی پڑی؟
’یہ پارٹنرشپ پیداوار اور جدت میں اضافہ کرے گی، جس سے موجودہ اور آئندہ نسل کے دفاعی پروگراموں میں جدید ٹیکنالوجی فراہم کی جا سکے گی، امریکا کے دشمن سست روی اختیار نہیں کر رہے، اس لیے ہم بھی پیچھے نہیں رہ سکتے۔‘
یاد رہے کہ اگست میں پیلنٹیئر نے امریکی فوج کی تیاری کو مصنوعی ذہانت کے ذریعے بہتر بنانے کے لیے 10 ارب ڈالر مالیت کا 10 سالہ کنٹریکٹ حاصل کیا تھا۔
مزید پڑھیں: چینی طیارہ ساز کمپنی میدان میں آگئی، کیا ایئربس اور بوئنگ کا خاتمہ قریب ہے؟
اس سے قبل مئی میں وفاقی ہوم مارگیج فرم فینی مے نے بھی پیلنٹیئر سے مصنوعی ذہانت پر مبنی یونٹ بنانے کا معاہدہ کیا تھا تاکہ مارگیج فراڈ کو روکا جا سکے۔
واضح رہے کہ پیلنٹیئر کمپنی ریئل ٹائم میں فوری اور درست فیصلے کرنے کے لیے مصنوعی ذہانت پر مبنی سافٹ ویئر تیار کرنے میں مہارت رکھتی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بوئنگ اور پیلنٹیئر مصنوعی ذہانت کے کے لیے
پڑھیں:
سائنسدانوں کی جانب سے لیبارٹریوں میں بنائے جانے والے ‘مصنوعی دماغ’ کا حیران کن استعمال کیا ہے؟
لیبارٹری میں اُگائے گئے انسانی نیورانز کے خلیوں کے چھوٹے چھوٹے ‘دماغ’، جنہیں عام طور پر ‘مِنی برینز’ کہا جاتا ہے، سائنسی دنیا میں توجہ کا مرکز بنے ہوئے ہیں۔
یہ دراصل مصنوعی دماغی اعضا ہیں جو مکمل انسانی دماغ کے محدود مگر اہم افعال کو سادہ شکل میں پیش کرتے ہیں۔
ماہرین کے مطابق لیبارٹریز میں تیار ہونے والے یہ دماغ تحقیق، ادویات کی تیاری، دماغی امراض کے علاج اور حتیٰ کہ کمپیوٹر سائنس میں بھی استعمال ہو سکتے ہیں۔ انہیں عموماً انسانی خلیات کو مخصوص کیمیائی عمل سے گزار کر تیار کیا جاتا ہے جس کے بعد یہ خلیات 3ڈی ڈھانچے میں بڑھتے ہیں اور دماغی ٹشوز سے ملتی جلتی ساخت اختیار کر لیتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے: انسانی دماغ میں فاصلہ ناپنے کا نظام دریافت، یہ قدرتی گھڑی کیسے کام کرتی ہے؟
حالیہ برسوں میں سائنس دانوں نے مِنی برینز میں حیرت انگیز خصوصیات دیکھیں۔ کسی تجربے میں ان آرگنائیڈز نے آنکھ جیسی ساخت بنائی، تو کسی میں ایسے دماغی برقی سگنلز پیدا ہوئے جو قبل از وقت پیدا ہونے والے بچوں کے دماغ سے مشابہ تھے۔ ان ماڈلز نے یہ بھی ظاہر کیا کہ بعض ادویات حمل کے دوران بچے کی نشوونما پر منفی اثر ڈال سکتی ہیں۔
اس کے علاوہ الزائمر، پارکنسنز اور دماغی رسولیوں جیسے امراض کی تحقیق میں بھی یہ ماڈلز معاون ثابت ہو رہے ہیں۔ ماہرین کو امید ہے کہ مستقبل میں یہ جانوروں پر تحقیق کی ضرورت کم کر دیں گے اور نئی دواؤں کی تیاری میں مددگار ہوں گے۔
یہ بھی پڑھیے: سندھ: معذور کردی گئی اونٹنی اپنے پیروں پر کھڑی ہوگئی، مصنوعی ٹانگ کا تجربہ کامیاب
دلچسپ امر یہ ہے کہ ایک تجربے میں انسانی اور چوہے کے خلیات پر مشتمل منی برین نے ‘پونگ’ نامی ویڈیو گیم کھیلنے کی صلاحیت بھی دکھائی۔ بعض سائنس دان انہیں مستقبل کے ‘بایو کمپیوٹرز’ بنانے کے منصوبے پر غور کر رہے ہیں۔
اگرچہ فی الحال یہ منی برین شعور یا احساسات رکھنے کے قابل نہیں لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ جیسے جیسے یہ مزید پیچیدہ ہوں گے اور احساس کرنے لگیں گے، تب یہ اخلاقی سوال اہم ہوجائے گا کہ انہیں تجربات کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے یا نہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
mini brains organoids سائنس مصنوعی دماغ منی برین