اسلام آباد میں ڈینگی وائرس بے قابو: 24 گھنٹوں میں 31 نئے کیسز رپورٹ
اشاعت کی تاریخ: 24th, September 2025 GMT
اسلام آباد میں ڈینگی وائرس کے کیسز میں تیزی سے اضافہ دیکھا جارہا ہے۔ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران دارالحکومت میں 31 نئے ڈینگی کیسز رپورٹ ہوئے ہیں، جن میں سے 22 کیسز دیہی علاقوں سے جبکہ 9 کیسز شہری علاقوں سے سامنے آئے ہیں۔
رواں سیزن میں اب تک اسلام آباد سے مجموعی طور پر 720 ڈینگی کیسز رپورٹ ہو چکے ہیں، جن میں سے 20 مریض فی الحال اسپتالوں میں زیر علاج ہیں۔ محکمہ صحت کے حکام نے بتایا کہ متاثرہ گھروں اور ان کے اردگرد کے علاقوں میں ریزیڈول اسپرے مکمل کر لیا گیا ہے۔
حکام کے مطابق، 2,000 مقامات پر فوگنگ آپریشن کیا گیا ہے جبکہ اس ماہ 16,332 مثبت لاروا سائٹس کا خاتمہ کیا جا چکا ہے۔ مجموعی طور پر اب تک 8 لاکھ 46 ہزار سے زائد انسدادِ ڈینگی سرگرمیاں انجام دی جا چکی ہیں۔
سی ڈی اے اور ایم سی آئی کی ویکٹر کنٹرول ٹیمیں ہائی رسک علاقوں میں سرگرم عمل ہیں۔ ایس او پیز کی خلاف ورزی پر جرمانے اور قانونی کارروائیاں جاری ہیں۔ محکمہ صحت نے شہریوں سے پانی والے برتنوں، ٹینکوں اور کولرز کی صفائی کی اپیل کی ہے تاکہ ڈینگی مچھر کے پنپنے کے امکانات کو کم کیا جا سکے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
دریائے سندھ اور کابل کے بالائی علاقوں میں آئندہ 24 گھنٹوں کے دوران بارش کا امکان
اسلام آباد:دریائے سندھ اور کابل کے بالائی علاقوں سمیت راولپنڈی اور اسلام آباد میں اگلے 24گھنٹوں کے دوران بارش کا امکان ہے۔
این ڈی ایم اے کے نیشنل ایمر جنسیز آپریشن سینٹر نے دریاؤں میں پانی کے بہاؤ اور مختلف علاقوں میں سیلابی صورتحال کے حوالے تفصیلات جاری کر دیں۔
کوٹری بیراج پر حالیہ تقریباً 4 لاکھ کیوسک بہاؤ کے ساتھ درمیانے درجے کا سیلاب ہے اور کوٹری پر ستمبر کے آخر تک صورتحال برقرار رہنے کی توقع ہے۔
گڈو اور سکھر بیراج پر بہاؤ میں بتدریج کمی ہو رہی جبکہ معمول کے مطابق بہاؤ موجود رہے گا۔
دریائے راوی میں گنڈا سنگھ والا کے مقام پر بہاؤ میں کمی کا رجحان ہے جبکہ سلیمانکی اور اسلام بیراج پر نچلے درجے کا سیلاب ہے۔
دریاؤں میں موجودہ بہاؤ کے باعث بھی متعدد مقامات پر نشیبی علاقوں کے زیر آب آنے کا خطرہ ہے۔
این ڈی ایم اے کا این ای او سی تمام صورتحال کی ہمہ وقت نگرانی کر رہا ہے، تمام متعلقہ اداروں کی ممکنہ صورتحال کے حوالے سے ضروری ہدایات باہم پہنچائی جا رہی ہے۔
عوام خطرے سے دوچار علاقوں میں سفر سے گریز کریں، سیلابی ریلوں کو کراس کرنے سے گریز کریں۔ امدادی کیمپوں میں موجود لوگ اپنے علاقوں میں واپسی کے لیے متعلقہ اداروں کی ہدایات کا انتظار کریں۔