پاکستان کی فارما صنعت کو عالمی پہچان ملنے لگی، ہیلیون کا 12 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 24th, September 2025 GMT
پاکستان کی فارما انڈسٹری عالمی سطح پر شناخت حاصل کر رہی ہے، جس کی بڑی وجہ خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل (SIFC) کی معاونت ہے۔
اس حوالے سے عالمی سطح پر صارفین کی صحت کی دیکھ بھال میں نمایاں کمپنی ”ہیلیون“ (Haleon) نے پاکستان میں 12 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کا اعلان کیا ہے۔ کمپنی کا مقصد ملک میں اپنی پیداواری صلاحیت کو بڑھانا اور پیناڈو کی تیاری کو وسیع پیمانے پر بڑھانا ہے تاکہ بڑھتی ہوئی ملکی طلب کو پورا کیا جا سکے۔
بزنس ریکارڈر کے مطابق ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان کی فارماسیوٹیکل برآمدات میں بھی حالیہ برسوں کے دوران اضافہ دیکھا گیا ہے اور موجودہ مالی سال میں یہ برآمدات 457 ملین امریکی ڈالر تک پہنچ گئی ہیں، جس میں خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل کی معاونت کو اہم قرار دیا گیا ہے۔
دستیاب اعداد و شمار کے مطابق تھراپیوٹک مصنوعات، جن میں فارما، سرجیکل مصنوعات، ڈائیٹری سپلیمنٹس اور میڈیکل ڈیوائسز شامل ہیں، کی مجموعی برآمدات ریکارڈ 909 ملین ڈالر تک پہنچ گئی ہیں۔ پاکستان فارما مینوفیکچررز ایسوسی ایشن (پی پی ایم اے) کے ذرائع کے مطابق فارما مصنوعات کی برآمدات میں مالی سال کے دوران 34 فیصد اضافہ ہوا ہے، جس میں حکومت کی مناسب قیمتوں کی پالیسی کو کلیدی عنصر قرار دیا گیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ قیمتوں کی ڈی ریگولیشن کی پالیسی بین الاقوامی معیار کے مطابق ہے، جس کے نتیجے میں سرمایہ کاری میں اضافہ اور پیداوار میں بہتری آئی ہے۔
مزید برآں، افغانستان، فلپائن، سری لنکا، ازبکستان اور عراق پاکستانی ادویات کے بڑے خریدار ہیں، جبکہ کینیا، ویتنام، میانمار اور تھائی لینڈ میں بھی پاکستانی فارما مصنوعات کی برآمدات کے لیے قابلِ ذکر مواقع موجود ہیں۔
پی پی ایم اے کے ذرائع کا یہ بھی دعویٰ ہے کہ 2030 تک پاکستانی فارما مصنوعات کی برآمدات عالمی مارکیٹ میں 1.
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: سرمایہ کاری کے مطابق
پڑھیں:
رواں سال 1.5 ارب ڈالر کی گندم درآمد کرنا پڑے گی، رانا تنویر
اسلام آباد:حسین طارق کی زیر صدارت قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی غذائی تحفظ کا اجلاس منعقد ہوا۔ قائمہ کمیٹی اجلاس میں چینی کی امپورٹ ایکسپورٹ اور قیمت کا معاملہ زیر بحث آیا۔
وفاقی وزیر برائے غذائی تحفظ رانا تنویر نے کہا کہ چینی پچھلے سال 7.6 ملین ٹن تھی اور 6.3 ملین ٹن ضرورت تھی، 13 لاکھ ٹن چینی سرپلس تھی جس کی وجہ سے انڈسٹری تباہ ہو رہی تھی، رواں سال ہمارا چینی کی پیداوار کا تخمینہ 7.2 ملین ٹن تھا، ہمارے تخمینہ کے مقابلے میں چینی کی پیداوار 5.8 ملین ٹن رہی، ہم چینی کی قیمت 210 روپے فی کلو سے واپس لائے ہیں، چینی کی ایکسپورٹ پر کسی قسم کی سبسڈی نہیں تھی۔
ممبر کمیٹی رانا حیات نے کہا کہ پیچھے جو ہو گیا سو ہو گیا آگے تو کسان کو کچھ تحفظ دے دیں۔ حکام وزارت غذائی تحفظ نے کہا کہ سیلاب کی وجہ سے گندم کی قمیت بڑھی تھی اب روک لی۔ رانا حیات نے کہا کہ آپ نے گندم کی قمیت روک لی چینی کی قیمت کیوں نہیں کنٹرول ہورہی؟ اب چینی درآمد کر کے کرشنگ سیزن میں کسان کا نقصان کریں گے۔
رانا تنویر حسین نے کہا کہ گزشتہ سال گنے کی پیداوار ہدف سے ایک ملین ٹن کم رہی، ہم نے سرپلس چینی برآمد کی اجازت دی جس سے 45کروڑ ڈالر زرمبادلہ آیا، اب چینی ہم 15کروڑ ڈالر کی درآمد کر رہے ہیں، قیمت میں اضافے کی وجہ مافیا تھا، اس دفعہ گنے کی بمپر کراپ کی توقع ہے، سپورٹ پرائس نہ ہونے سے گندم کی پیدوار کم رہی ہے، اس سال گندم کی پیداوار مزید کم رہنے کی توقع ہے۔
انہوں ںے کہا کہ گندم کی پیداوار گرنے سے گندم باہر سے منگوانا پڑے گی، اگر پیداوار اس سال بھی 6 فیصد گری تو 1 رب 50 کروڑ ڈالر کی گندم درآمد کرنا پڑے گی، اتنی گندم امپورٹ کرنے سے قومی خزانے پر بوجھ پڑے گا۔