انڈونیشیا کا غزہ میں 20 ہزار سے زائد امن فوج بھیجنے کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 24th, September 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
نیویارک: انڈونیشیا نے اعلان کیا ہے کہ وہ غزہ میں قیامِ امن کے لیے 20 ہزار سے زائد امن فوجی تعینات کرے گا۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق انڈونیشیا نے غزہ میں قیامِ امن کے لیے 20 ہزار سے زائد امن فوجی بھیجنے کی پیشکش کردی ہے، یہ اعلان صدر پرابوو سوبیانتو نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کے دوران کیا۔
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے انڈونیشیا کے صدر پرابوو سوبیانتو کا کہنا تھا کہ انڈونیشیا اقوام متحدہ کے امن مشنز میں سب سے زیادہ تعاون کرنے والے ممالک میں شامل ہے اور اگر سلامتی کونسل یا جنرل اسمبلی فیصلہ کرتی ہے تو انڈونیشیا غزہ یا کسی بھی مقام پر امن فوج تعینات کرنے کے لیے تیار ہے۔
صدر پرابوو نے زور دیا کہ خطے میں پائیدار امن کے لیے ایک آزاد فلسطینی ریاست کا قیام ناگزیر ہے، تاہم ساتھ ہی اسرائیل کے لیے سلامتی کی ضمانت بھی ضروری ہے تاکہ دونوں ممالک کے درمیان حقیقی امن قائم ہوسکے۔
دوسری جانب امریکی میڈیا نے رپورٹ کیا ہے کہ واشنگٹن عرب اور مسلم ممالک کو غزہ میں فوجی بھیجنے پر آمادہ کرنے کی کوشش کر رہا ہے تاکہ اسرائیل اپنی افواج واپس بلا سکے۔ امریکا یہ بھی چاہتا ہے کہ یہ ممالک فلسطین میں اقتدار کی منتقلی اور بحالی کے منصوبوں کے لیے مالی تعاون فراہم کریں۔
یاد رہے کہ فلسطین میں اسرائیل کی ریاستی دہشت گردی کا سلسلہ جاری ہے، 7 اکتوبر 2023 کے بعد سے اسرائیلی حملوں میں اب تک شہید فلسطینیوں کی مجموعی تعداد 65 ہزار 382 سے تجاوز کر گئی ہے جن میں بچوں اور خواتین کی بڑی تعداد شامل ہیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کے لیے
پڑھیں:
پنجاب میں سیلاب سے نقصانات؛ اموات کی تعداد 134 ہوگئی، 47لاکھ سے زائد افراد اور 24 اضلاع متاثر
لاہور:دریائے راوی، ستلج اور چناب میں سیلاب سے نقصانات کے باعث اب تک جاں بحق افراد کی تعداد 134 ہوگئی جبکہ 47 لاکھ سے زائد لوگ اور 27 اضلاع متاثر ہوئے۔
پی ڈی ایم اے پنجاب نے سیلاب سے نقصانات کی تازہ ترین رپورٹ جاری کر دی۔
ریلیف کمشنر پنجاب کے مطابق سیلاب کے باعث 4700 سے زائد موضع جات متاثر ہوئے جبکہ دریاؤں میں سیلابی صورتحال کے باعث مجموعی طور پر 47 لاکھ سے زائد لوگ متاثر ہوئے۔
سیلاب سے متاثرہ اضلاع میں 271 ریلیف کیمپس قائم کیے گئے جہاں شہریوں کو کھانا اور تمام تر بنیادی سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں۔ متاثر ہونے والے اضلاع میں 300 میڈیکل کیمپس بھی قائم کیے گئے ہیں۔
سیلاب میں پھنس جانے والے 26 لاکھ 38 ہزار لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا۔ مویشیوں کو علاج معالجے کی سہولت فراہم کرنے کے لیے 283 ویٹرنری کیمپس قائم کیے گئے ہیں۔ متاثرہ اضلاع میں ریسکیو و ریلیف سرگرمیوں میں 21 لاکھ 17 ہزار جانوروں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا۔
ریلیف کمشنر پنجاب کا کہنا ہے کہ وزیر اعلیٰ پنجاب کی ہدایات کے پیش نظر شہریوں کے نقصانات کا ازالہ کیا جائے گا، نقصانات کا تخمینہ لگانے کے لیے سروے کا آغاز 24 ستمبر کو ہوگا، شفافیت اور آسان طریقہ کار سے شہریوں کے نقصانات کا ازالہ کیا جائے گا۔
دریاؤں کی صورتحال
ڈی جی عرفان علی کاٹھیا نے بتایا کہ پنجاب کے دریاؤں میں پانی کا بہاؤ معمول پر آگیا ہے، سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں بھی پانی کی سطح میں واضح کمی ہو رہی ہے۔
دریائے ستلج میں درمیانے سے نچلے درجے کی سیلابی صورتحال برقرار ہے۔
ستلج گنڈا سنگھ والا کے مقام پر پانی کا بہاؤ 83 ہزار کیوسک اور سلیمانکی کے مقام پر پانی کا بہاؤ 81 ہزار کیوسک ہے۔
دریائے چناب میں مرالہ کے مقام پر پانی کا بہاؤ 36 ہزار کیوسک، خانکی ہیڈ ورکس کے مقام پر پانی کا بہاؤ 29 ہزار کیوسک اور قادر آباد کے مقام پر پانی کا بہاؤ 25 ہزار کیوسک ہے۔
ہیڈ تریموں کے مقام پر پانی کا بہاؤ 31 ہزار کیوسک اور ہیڈ پنجند کے مقام پر پانی کا بہاؤ 1 لاکھ 11 ہزار کیوسک ہے۔
دریائے راوی میں جسر کے مقام پر پانی کا بہاؤ 6 ہزار کیوسک، شاہدرہ کے مقام پر پانی کا بہاؤ 5 ہزار کیوسک، بلوکی ہیڈ ورکس کے مقام پر پانی کا بہاؤ 24 ہزار کیوسک اور ہیڈ سدھنائی کے مقام پر پانی کا بہاؤ 26 ہزار کیوسک ہے۔
ڈیرہ غازی خان ڈویژن کی رود کوہیوں میں بہاؤ نہیں ہے، سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں بحالی کے اقدامات جاری ہیں۔
پارلیمانی کمیٹی قائم
حالیہ سیلاب سے نقصانات کی تحقیقات، متاثرین کی بحالی کے لیے لائحہ عمل مرتب کرنے اور آئندہ سیلاب سے بچاؤ کے لیے سفارشات کے لیے پنجاب کی اعلیٰ اختیاراتی پارلیمانی کمیٹی قائم کر دی گئی۔
پیپلز پارٹی کے سید علی حیدر گیلانی کمیٹی کے سربراہ ہوں گے جس میں 24 اراکین اسمبلی شامل ہیں۔
پنجاب اسمبلی سیکرٹریٹ نے کمیٹی کے قیام کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا۔ کمیٹی 30 روز میں اپنی رپورٹ تیار کرے گی جو زراعت، لائیو اسٹاک اور انفرا اسٹرکچر سمیت دیگر نقصانات کا جائزہ لے گی۔