مارخور کے شکار کے 39 پرمٹ جاری، ایک کی قیمت 2 لاکھ 46 ہزار ڈالر
اشاعت کی تاریخ: 24th, September 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
پشاور: خیبرپختونخوا کے محکمۂ برائے جنگلی حیات نے ٹرافی ہنٹنگ پروگرام کے تحت مارخور کے شکار کے 39 پرمٹ جاری کر دیے ہیں، اس بار ایک مارخور کے شکار کے پرمٹ کے لیے 2 لاکھ 46 ہزار امریکی ڈالرز کی ریکارڈ بولی لگائی گئی جو اب تک کی سب سے زیادہ بولی قرار دی جا رہی ہے۔
میڈیا رپورٹس کےمطابق محکمۂ جنگلی حیات کے ترجمان کاکہنا ہےکہ اس پروگرام سے صوبے کو مجموعی طور پر 54 کروڑ 27 لاکھ روپے کی آمدن متوقع ہے، اس آمدنی کا بڑا حصہ ان مقامی کمیونٹیز پر خرچ کیا جائے گا جو جنگلی حیات کے تحفظ اور دیکھ بھال میں اپنا کردار ادا کر رہی ہیں۔
حکام کا کہنا ہے کہ ٹرافی ہنٹنگ پروگرام میں غیرملکی شکاریوں کی دلچسپی ہر سال بڑھ رہی ہے اور اس بار بھی زیادہ تر پرمٹ بیرونِ ملک سے تعلق رکھنے والے افراد نے حاصل کیے ہیں، ان غیرملکی شکاریوں کے لیے پاکستان کے شمالی پہاڑی علاقے خاص کشش رکھتے ہیں جہاں مارخور کی بڑی اور نایاب نسلیں پائی جاتی ہیں۔
محکمہ نے مزید کہا کہ شکار ایک منظم پالیسی اور محدود پرمٹس کے تحت کرایا جاتا ہے، جس کا مقصد نایاب جانوروں خصوصاً مارخور کے تحفظ کے ساتھ ساتھ مقامی لوگوں کی معیشت کو سہارا دینا ہے۔
واضح رہے کہ مارخور پاکستان کا قومی جانور ہے اور اس کے شکار کے لیے سخت قواعد و ضوابط وضع کیے گئے ہیں تاکہ اس کی نسل کے تحفظ کو یقینی بنایا جا سکے۔
خیال رہےکہ ٹرافی ہنٹنگ پرمٹ ہمیشہ ایک جانور کے لیے مخصوص ہوتا ہے یعنی ایک پرمٹ پر صرف ایک مارخور کا شکار کیا جا سکتا ہے، خیبرپختونخوا کے جاری کردہ 39 پرمٹس کا مطلب ہے کہ زیادہ سے زیادہ 39 مارخور شکار کیے جا سکیں گے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کے شکار کے مارخور کے کے لیے
پڑھیں:
شاہ فیصل کالونی اور محمود آباد میں شہری عدم تحفظ کا شکار
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی( اسٹاف رپورٹر ) شاہ فیصل کالونی نمبر 2 میں واقع ایک کلینک میں ڈکیتی کی سنگین واردات پیش آئی۔ تین مسلح ملزمان کلینک میں داخل ہوئے اور اسٹاف سے رقم جبکہ مریضوں سے موبائل فون چھین لیے۔ پولیس کے مطابق ملزمان نے کلینک میں موجود ایک خاتون سے انگوٹھی بھی چھینی اور کیش کاؤنٹر پر کھڑے اسٹاف پر تشدد کیا۔ذرائع کے مطابق ڈاکوؤں نے اپنی شناخت چھپانے کے لیے ماسک اور ہیلمٹ پہن رکھے تھے۔ واقعے کے بعد پولیس نے مقدمہ درج کر کے ملزمان کی تلاش شروع کر دی ہے۔ادھر محمود آباد نمبر6 میں بھی ڈکیتی کی ایک واردات پیش آئی، جس دوران مزاحمت پر ڈاکوؤں نے فائرنگ کر دی۔ فائرنگ کے نتیجے میں باپ اور بیٹا زخمی ہوگئے جبکہ ملزمان موقع سے فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے۔شہری حلقوں کا کہنا ہے کہ یکے بعد دیگرے ڈکیتیوں کے بڑھتے واقعات پولیس کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہیں، اور عوام سخت عدم تحفظ کا شکار ہیں۔