نیویارک: عرب و اسلامی ممالک کے رہنماؤں اور امریکی صدر کے اہم اجلاس کا مشترکہ اعلامیہ جاری
اشاعت کی تاریخ: 24th, September 2025 GMT
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 80ویں اجلاس کے دوران امریکا اور اسلامی دنیا کے اہم رہنماؤں کے درمیان ایک کثیرالملکی سربراہی اجلاس نیویارک میں منعقد ہوا۔
یہ بھی پڑھیں: غزہ کے حوالے سے او آئی سی اجلاس میں سعودی عرب کا کردار لائق تحسین ہے: فلسطینی سفیر ڈاکٹر زہیر زید
یہ اجلاس امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی دعوت پر بلایا گیا جس میں 8 اسلامی ممالک اور عرب لیگ کے رکن ممالک کے رہنماؤں نے شرکت کی۔ اس اجلاس کی مشترکہ میزبانی امریکی صدر اور قطر کے امیر شیخ تمیم بن حمد آل ثانی نے کی۔
شرکا میں اردن کے شاہ عبداللہ دوم، ترکی کے صدر رجب طیب ایردوان، انڈونیشیا کے صدر پرابوو سبیانتو، پاکستان کے وزیر اعظم محمد شہباز شریف، مصر کے وزیر اعظم مصطفیٰ کمال مدبولی، متحدہ عرب امارات کے نائب وزیر اعظم و وزیر خارجہ شیخ عبداللہ بن زاید ال نہیان اور سعودی عرب کے وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان شامل تھے۔
اجلاس کے دوران اسلامی و عرب ممالک کے رہنماؤں نے صدر ٹرمپ کا شکریہ ادا کیا کہ انہوں نے اس اہم مشاورت کا آغاز کیا۔
شرکا نے غزہ کی بگڑتی ہوئی صورتحال، شدید انسانی بحران اور ہلاکتوں پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے زور دیا کہ یہ مسئلہ نہ صرف علاقائی استحکام بلکہ پوری مسلم دنیا کو متاثر کر رہا ہے۔
مزید پڑھیے: اسلامی تعاون تنظیم کو موثر بنانے کے لیے داخلی اصلاحات کی فوری ضرورت پر زور، او آئی سی کا اعلامیہ جاری
رہنماؤں نے زبردستی بے دخلی کی مذمت کی اور مطالبہ کیا کہ متاثرہ افراد کو ان کے گھروں میں واپس جانے کا مکمل حق دیا جائے۔
اجلاس میں جنگ کے فوری خاتمے اور مکمل جنگ بندی پر زور دیا گیا تاکہ یرغمال بنائے گئے افراد کی رہائی اور انسانی امداد کی فراہمی کو ممکن بنایا جا سکے۔ یہ اقدامات ایک منصفانہ اور پائیدار امن کی طرف پہلا قدم قرار دیے گئے۔
رہنماؤں نے اس بات پر اتفاق کیا کہ صدر ٹرمپ کی قیادت اس مسئلے کے حل میں اہم کردار ادا کر سکتی ہے اور ان کے ساتھ مل کر امن کے لیے کوششیں جاری رکھی جائیں گی۔
اجلاس میں اس بات کی اہمیت کو اجاگر کیا گیا کہ غرب اردن اور بیت المقدس کے مقدس مقامات میں امن و استحکام کو یقینی بنایا جائے۔ اس کے ساتھ ساتھ فلسطینی اتھارٹی کی اصلاحات کی حمایت کی گئی۔
شرکا نے غزہ کی تعمیر نو کے لیے ایک جامع منصوبے پر عمل درآمد کا مطالبہ کیا جس میں OIC اور عرب لیگ کے مجوزہ فریم ورک کے تحت بین الاقوامی تعاون شامل ہو۔
یہ عزم ظاہر کیا گیا کہ فلسطینی عوام کی زندگیوں کو دوبارہ تعمیر کیا جائے گا اور ان کی قیادت کو مستحکم کیا جائے گا۔
رہنماؤں نے زور دیا کہ یہ اجلاس ایک عمل کا آغاز ہونا چاہیے جو امن، استحکام اور خطے میں باہمی تعاون کی نئی راہیں کھولے۔
مزید پڑھیں: بھارت کی آبی جارحیت کو جنگ تصور کیا جائےگا، پاکستان کا او آئی سی اجلاس میں دوٹوک مؤقف
اجلاس میں قطر کے وزیر اعظم و وزیر خارجہ، پاکستان اور اردن کے نائب وزرائے اعظم، جبکہ ترکی، انڈونیشیا اور مصر کے وزرائے خارجہ بھی شریک ہوئے۔
امریکی وفد میں سیکریٹری آف اسٹیٹ مارکو روبیو، سیکریٹری خزانہ اور مشرق وسطیٰ کے لیے خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف بھی شامل تھے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اقوامِ متحدہ جنرل اسمبلی.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اقوام متحدہ جنرل اسمبلی اجلاس میں کے وزیر کے لیے
پڑھیں:
مشرق وسطیٰ میں امن، استحکام اور خوشحالی کی تمام کوششوں کی حمایت کرتے ہیں،اسحا ق ڈار
نیویارک :نائب وزیر اعظم و وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نےکہاہے کہ مشرق وسطیٰ میں امن، استحکام اور خوشحالی کے فروغ کے لئے کی جانے والی تمام مثبت کوششوں کی حمایت کرتے ہیں۔
اسحاق ڈار نے نیویارک میں قطر کے وزیر اعظم و وزیر خارجہ شیخ محمد بن عبدالرحمن الثانی کی میزبانی میں منعقدہ مشاورتی اجلاس میں شرکت کی۔
اجلاس میں اردن اور متحدہ عرب امارات کے نائب وزرائے اعظم جبکہ مصر، انڈونیشیا، سعودی عرب اور ترکیہ کے وزرائے خارجہ نے بھی شرکت کی۔دفتر خارجہ سے جاری بیان کے مطابق اجلاس کے دوران وزرائے خارجہ نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں بعض اہم امور پر مشترکہ حکمت عملی کے لئے آراء کا تبادلہ اور ہم آہنگی ظاہر کی۔
نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے پاکستان اور اسلامی ممالک کے درمیان دوستانہ تعلقات اور تعاون کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ پاکستانی عوام کو مشرق وسطیٰ کے اپنے مسلمان بھائیوں سے گہری محبت ہے اور وہ امن، استحکام اور خوشحالی کے فروغ کے لئے کی جانے والی تمام مثبت کوششوں کی حمایت کرتے ہیں۔
دریں اثناء نائب وزیراعظم و وزیرِ خارجہ سینیٹر محمد اسحٰق ڈار نے نیویارک میں اقوامِ متحدہ کے ہیڈکوارٹرز میں منعقدہ دولتِ مشترکہ وزرائے خارجہ کے اجلاس (سی فام) میں شرکت کی۔ یہ اجلاس اقوامِ متحدہ کی 80ویں جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر منعقد کیا گیا تھا۔
وزارت خارجہ کے مطابق اپنی تقریر میں نائب وزیراعظم/وزیرِ خارجہ نے دولتِ مشترکہ کے لیے پاکستان کی پختہ حمایت اور اس منفرد ممالک کے خاندان کو مضبوط بنانے میں اپنا کردار ادا کرنے کے عزم کا اعادہ کیا۔
انہوں نے تنظیم کو بدلتے ہوئے عالمی حالات کے تناظر میں مؤثر طور پر جواب دینے اور اپنے تمام رکن ممالک کو عملی فوائد پہنچانے کی صلاحیت کو یقینی بنانے کی کوششوں کا خیر مقدم کیا۔
بین الاقوامی برادری کو درپیش متعدد اور یکے بعد دیگرے آنے والے بحرانوں کا حوالہ دیتے ہوئے نائب وزیراعظم/وزیرِ خارجہ نے اس بات پر زور دیا کہ دولتِ مشترکہ کو امن قائم کرنے اور مکالمے کے ایک پلیٹ فارم کے طور پر کام جاری رکھنا چاہیے، جہاں اتفاقِ رائے اور تعاون تنازعات کے حل اور باہمی سمجھ بوجھ کو فروغ دینے میں مددگار ہو سکتے ہیں۔
انہوں نے ماحولیاتی اقدامات پر دولتِ مشترکہ کے کام کی بھرپور حمایت کی اور رکن ممالک کو موسمیاتی لچک پیدا کرنے میں مدد دینے پر مسلسل توجہ دینے کی ضرورت پر زور دیا۔
نائب وزیراعظم/وزیرِ خارجہ نے دولتِ مشترکہ کے 56 متنوع رکن ممالک کو نوجوانوں کے بااختیار بنانے، ڈیجیٹل تبدیلی، تجارت اور کاروبار کے فروغ کے لیے یکجا کرنے میں تنظیم کے منفرد کردار کو سراہا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کو دولتِ مشترکہ کے نوجوانوں کے ایجنڈے کی قیادت کرنے پر فخر ہے، تاکہ ہماری نوجوان نسل ایک زیادہ خوشحال اور پُرامن مستقبل تشکیل دینے کے قابل ہو۔
نائب وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان دولتِ مشترکہ ایک دوسرے سے جوڑنے کے ایجنڈے کو آگے بڑھانے میں بھی صفِ اوّل میں رہے گا اور ایسی اقدامات کی سرپرستی کرے گا جو دولتِ مشترکہ میں ڈیجیٹل، فزیکل، ریگولیٹری اور سپلائی چین روابط کو مضبوط بنائیں۔