غزہ میں اسرائیلی جارحیت: شہدا کی تعداد 65 ہزار 419 سے متجاوز
اشاعت کی تاریخ: 24th, September 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
مقبوضہ بیت المقدس: غزہ میں اسرائیل کی جاری جارحیت اور جنگی کارروائیوں میں اب تک 65 ہزار 419 فلسطینی شہید ہوچکے ہیں جبکہ 1 لاکھ 67 ہزار 160 افراد زخمی ہیں۔
بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کےمطابق وزارت صحت کے ترجمان نے کہاکہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 37 لاشیں مختلف اسپتالوں میں لائی گئیں، جن میں سے چار افراد کو ملبے تلے سے نکالا گیا، مزید 175 زخمیوں کو بھی اسپتال منتقل کیا گیا۔
انہوں نے مزید کہاکہ درجنوں افراد تاحال ملبے کے نیچے اور سڑکوں پر دبے پڑے ہیں لیکن ریسکیو ٹیموں کو شدید بمباری اور محاصرے کے باعث ان تک پہنچنے میں مشکلات پیش آرہی ہیں۔
وزارت صحت کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں میں غزہ میں امدادی سامان لینے کی کوشش کرنے والے 5 فلسطینیوں کو اسرائیلی فوج نے گولی مار کر شہید کردیا جبکہ 20 زخمی ہوگئے، اس طرح 27 مئی کے بعد سے اب تک 2,531 فلسطینی امداد کے حصول کے دوران شہید اور 18,531 سے زائد زخمی ہوچکے ہیں۔
خیال رہےکہ اسرائیلی فوج نے 18 مارچ کو دوبارہ حملے شروع کیے تھے، جس کے بعد سے اب تک 12,823 فلسطینی شہید اور 54,944 زخمی ہوچکے ہیں، یہ حملے اس جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کو سبوتاژ کرنے کے بعد کیے گئے جس پر رواں سال جنوری میں اتفاق ہوا تھا۔
واضح رہےکہ بین الاقوامی فوجداری عدالت (آئی سی سی) گزشتہ نومبر میں اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو اور سابق وزیرِ دفاع یوآو گیلنٹ کے خلاف جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کے وارنٹ گرفتاری جاری کرچکی ہے۔
اس کے ساتھ ساتھ اسرائیل کو بین الاقوامی عدالتِ انصاف (آئی سی جے) میں بھی نسل کشی کے مقدمے کا سامنا ہے، جہاں غزہ پر جاری اس جنگ کو عالمی برادری نے شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
یاد رہےکہ غزہ میں امداد کے نام پر درحقیقت امریکا اور اسرائیل دہشت گردی کر رہے ہیں، وہ نہ صرف محاصرہ قائم رکھے ہوئے ہیں بلکہ انسان دوست امدادی قافلوں اور مشنز کو بھی بزور طاقت ناکام بنا رہے ہیں۔
عالمی ادارے اس کھلی دہشت گردی پر خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں جبکہ مظلوم فلسطینی عوام کو فوری اور بلا رکاوٹ امداد پہنچانے کے لیے عملی اور فیصلہ کن اقدامات وقت کی سب سے بڑی ضرورت ہیں۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
فلسطینیوں کی نسل کشی کا الزام، ترکیہ نے نیتن یاہو سمیت اسرائیلی حکام کے وارنٹ گرفتاری جاری کردیے
ترکیہ نے اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو اور دیگر سینیئر اسرائیلی عہدیداروں کے خلاف نسل کشی کے الزام میں وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کا اعلان کیا ہے۔
استنبول کے پراسیکیوٹر آفس کے بیان کے مطابق، 37 مشتبہ افراد کی فہرست میں اسرائیلی وزیر دفاع اسرائیل کاتز، قومی سلامتی کے وزیر اتامار بن-گور اور فوج کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل ایئل زامیر شامل ہیں، تاہم مکمل فہرست جاری نہیں کی گئی۔
یہ بھی پڑھیے: نیتن یاہو نے فلسطینی قیدیوں کو پھانسی دینے کے بل کی حمایت کردی
ترکیہ نے الزام عائد کیا ہے کہ مذکورہ عہدیداروں نے اکتوبر 2023 سے غزہ پر اسرائیل کے حملوں کے دوران نسل کشی اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو منظم طریقے سے انجام دیا۔
بیان میں کہا گیا کہ 17 اکتوبر 2023 کو الاہلی بپٹسٹ اسپتال پر حملے میں 500 افراد ہلاک ہوئے، 29 فروری 2024 کو اسرائیلی فوج نے جان بوجھ کر طبی ساز و سامان تباہ کیا، اور غزہ کو مکمل محاصرہ میں رکھا گیا جس سے متاثرین کو انسانی امداد تک رسائی نہیں ملی۔
بیان میں ترکیہ-فلسطینی فرینڈشپ ہسپتال کا بھی ذکر کیا گیا ہے، جو ترکیہ نے غزہ میں تعمیر کیا تھا اور مارچ میں اسرائیل نے اسے نشانہ بنایا۔ اس اقدام پر اسرائیل نے فوری ردعمل دیتے ہوئے اسے ‘پی آر اسٹنٹ’ قرار دیا۔ اسرائیلی وزیر خارجہ گیدون سعار نے ایکس پر لکھا کہ اسے ترک صدر رجب طیب اردوان کی طرف سے ایک پروپیگنڈا کوشش کے طور پر مسترد کرتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے: غزہ میں حملے کے لیے کسی سے اجازت نہیں چاہیے، نیتن یاہو کے بیان نے امن معاہدہ خطرے میں ڈال دیا
دوسری جانب فلسطینی گروپ حماس نے ترکیہ کے اعلان کو سراہا اور کہا کہ یہ ترکی کے عوام اور قیادت کی انصاف، انسانیت اور بھائی چارے کی پوزیشن کی تصدیق ہے جو مظلوم فلسطینی عوام کے ساتھ جڑی ہوئی ہے۔
ترکیہ کا یہ اقدام تقریباً ایک سال بعد سامنے آیا ہے جب انٹرنیشنل کرمنل کورٹ نے نیتن یاہو اور سابق وزیر دفاع یوآو گیلنٹ کے خلاف جنگی جرائم کے الزام میں گرفتاری کے وارنٹ جاری کیے تھے۔ واضح رہے کہ اسرائیل کے غزہ پر حملوں کے نتیجے میں اکتوبر 2023 سے اب تک کم از کم 68,875 فلسطینی ہلاک اور 170,679 زخمی ہو چکے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں