غزہ پر قابض اسرائیل کے تازہ حملوں میں 38 فلسطینی شہید، 190 زخمی
اشاعت کی تاریخ: 24th, September 2025 GMT
فلسطین میں اسرائیل کی ریاستی دہشت گردی کا سلسلہ جاری ہے، گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران مزید 38 فلسطینی شہید ہوگئے۔
بین الاقوامی میڈیا کے مطابق صیہونی فوج کی جانب سے غزہ کے بےگھر فلسطینیوں کے اسکولوں، اسپتالوں، کیمپوں، خیموں اور خوراک تقسیم کرنے والے مرکز پر بمباری کی گئی، جس کے نتیجے میں بچوں اور عورتوں سمیت کم از کم 38 فلسطینی شہید اور 190 زخمی ہوئے ہیں۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق اسرائیلی افواج نے غزہ میں خوراک کی تلاش میں نکلنے والے نہتے شہریوں پر حملے جاری ہیں، اسرائیلی بمباری اور فائرنگ کے نتیجے میں خوراک کے حصول کے لیے باہر نکلنے والے مزید 3 افراد شہید اور 15 زخمی ہو چکے ہیں۔
غزہ کی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 190 زخمیوں کو مختلف اسپتالوں میں منتقل کیا گیا، جہاں انہیں طبی امداد فراہم کی جا رہی ہے۔
عرب میڈیا کی رپورٹ کے مطابق 7 اکتوبر 2023 سے غزہ میں بھوک اور غذائی قلت کے باعث پیدا ہونے والے شدید انسانی بحران کے نتیجے میں ہلاکتوں کی تعداد بڑھ کر 440 ہو گئی ہے، جن میں 147 بچے بھی شامل ہیں۔
عالمی میڈیا کے مطابق قابض اسرائیلی فوج نے مزید کئی رہائشی ٹاورز کو میزائل حملوں سے تباہ کر دیا، جس کے بعد صرف چند دنوں میں 3 لاکھ 20 ہزار سے زائد فلسطینی غزہ شہر سے ہجرت پر مجبور ہوئے اور پناہ گزین کیمپوں میں گنجائش ختم ہونے کے قریب پہنچ گئی۔
وزارت کے مطابق گذشتہ ماہ اقوامِ متحدہ کے تعاون سے قائم بھوک کی نگرانی کے نظام انٹیگریٹڈ فوڈ سکیورٹی فیز کلاسیفیکیشن (IPC) کی جانب سے غزہ کو باضابطہ طور پر قحط زدہ علاقہ قرار دیے جانے کے بعد اب تک 133 افراد جاں بحق ہو چکے ہیں، جن میں 27 بچے بھی شامل ہیں۔
دو مارچ سے اسرائیلی حکام نے غزہ کی تمام سرحدی گزرگاہیں مکمل طور پر بند کر رکھی ہیں، جس کے نتیجے میں 24 لاکھ کی آبادی قحط کے شکنجے میں جکڑ گئی ہے۔
وزارت نے بتایا کہ 27 مئی سے اب تک انسانی امداد حاصل کرنے کی کوشش کے دوران اسرائیلی حملوں میں شہید ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد 2,526 ہو گئی ہے، جب کہ زخمیوں کی مجموعی تعداد 18,511 سے تجاوز کر گئی ہے۔
فلسطینی وزارت صحت نے بتایا کہ غزہ میں 18 مارچ سے دوبارہ شروع ہونے والے اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں شہید ہونے والوں کی تعداد 12,823 سے تجاوز کر گئی ہے۔
غزہ کی وزارتِ صحت کے مطابق جنگ بندی کے خاتمے کے بعد سے اب تک 54,944 سے زائد فلسطینی زخمی ہو چکے ہیں۔
فلسطینی فٹبال ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ 22 ماہ میں اسرائیلی حملوں میں اب تک 662 فلسطینی کھلاڑی اور اسپورٹس عہدے دار شہید ہوئے ہیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق صیہونی فوج نے 22 ماہ سے جاری جنگ میں 251 فلسطینی صحافی شہید کیا ہے۔
7 اکتوبر 2023 کے بعد سے اسرائیلی حملوں میں اب تک شہید فلسطینیوں کی مجموعی تعداد 65 ہزار 382 سے تجاوز کر گئی ہے جن میں بچوں اور خواتین کی بڑی تعداد شامل ہیں۔
حکومتی میڈیا دفتر کے مطابق 7 اکتوبر 2023 سے صیہونی فوج کی بمباری میں اب تک شہید فلسطینیوں کی مجموعی تعداد 83,740 سے تجاوز کر چکی ہے، ملبے تلے دبے ہزاروں افراد کو مردہ قرار دیا جا رہا ہے۔
غزہ وزارت صحت کے مطابق غزہ میں اسرائیلی حملوں کے باعث زخمیوں کی تعداد 166,985 تک پہنچ گئی ہے۔
.ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں سے تجاوز کر حملوں میں کے مطابق کی تعداد گئی ہے کے بعد
پڑھیں:
ایران پر اسرائیلی حملے کی "ذمہ داری" میرے پاس تھی، ڈونلڈ ٹرمپ کی شیخی
انتخابی مہم کے دوران خود کو "امن کا امیدوار" کے طور پر متعارف کروانے اور نئی جنگیں شروع کرنے سے گریز کا وعدہ دینے والے انتہاء پسند امریکی صدر نے شیخیاں بگھارتے ہوئے اعتراف کیا ہے کہ ایران کیخلاف اسرائیلی ہوائی حملوں کی کمان "مَیں" نے کی! اسلام ٹائمز۔ انتہاء پسند امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں صحافیوں کے ساتھ گفتگو میں شیخیاں بگھارتے ہوئے دعوی کیا ہے کہ "مَیں" نے 12 روزہ جنگ میں ایران پر اسرائیلی حملے میں "بنیادی کردار" ادا کیا تھا۔ انتہاء پسند امریکی صدر نے دعوی کرتے ہوئے مزید کہا کہ اسرائیل نے پہلے حملہ کیا تھا.. یہ حملہ بہت، بہت طاقتور تھا.. اور اس کی ذمہ داری "میرے پاس" تھی!
واضح رہے کہ ایران کے خلاف اسرائیل و امریکہ کی 12 روزہ جنگ کا آغاز 13 جون 2025ء کے روز اسرائیلی حملوں سے ہوا تھا جن میں متعدد ایرانی جوہری سائنسدانوں اور اعلی عسکری قیادت کو ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنایا گیا تھا جس کے چند گھنٹوں بعد ہی ایران نے تل ابیب، حیفا اور اسرائیلی فوجی ٹھکانوں پر 400 سے زائد بیلسٹک میزائل اور ڈرون طیارے فائر کرتے ہوئے بھرپور جواب دیا تھا۔ امریکہ نے جنگ کے پہلے روز سے ہی ایرانی میزائلوں کو روکنے کی کوشش کرتے ہوئے اسرائیل کا دفاع شروع کیا تاہم، جنگ کے 9ویں روز ہی "جنگ بندی" کا مطالبہ کرتے ہوئے امریکہ و اسرائیل نے 3 ایرانی جوہری تنصیبات پر براہ راست بمباری بھی کی۔ بعد ازاں اس دعوے کے ساتھ کہ اس کے حملوں کے نتیجے میں ایرانی جوہری تنصیبات "مکمل طور پر تباہ" ہو گئی ہیں، ڈونلڈ ٹرمپ نے جنگ بندی کا "یکطرفہ اعلان" کیا جسے ایران نے بھی قبول کر لیا۔
عالمی ماہرین کا کہنا ہے کہ ایرانی میزائل حملوں میں قابض اسرائیلی رژہم کے وسیع جانی و مالی نقصانات اور اس کے ساتھ ساتھ ہر قسم کے اسرائیلی دفاعی میزائلوں خصوصا امریکی تھاڈ (THAAD) میزائلوں کے ذخیرے کا خاتمہ بھی، نیتن یاہو اور ٹرمپ کی جانب سے جنگ بندی کے "اہم محرکات" میں سے ایک تھا۔