اسلامی نظریاتی کونسل نے انجنئیر محمد علی مرزا پر گستاخی کا الزام درست قرار دیدیا
اشاعت کی تاریخ: 25th, September 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
250925-01-8
اسلام آباد ( مانیٹرنگ ڈیسک)اسلامی نظریاتی کونسل نے معروف مذہبی اسکالر انجینئر محمد علی مرزا کو گستاخی کا ملزم قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ مرزا محمد علی کے بیانات کسی شرعی مقصد کے بغیر کہے گئے، نقل کفر پر مبنی بیانات کی بنا پر انجینئر مرزا سخت تعزیری سزا کے مستحق ہیں۔ڈان نیوز کے مطابق اسلامی نظریاتی کونسل کا اجلاس چیئرمین علامہ ڈاکٹر محمد راغب حسین نعیمی کی زیر صدارت ہوا،
جس میں اراکین کونسل جسٹس (ر) ظفر اقبال چودھری، ڈاکٹر عبد الغفور راشد، صاحبزادہ پیر خالد سلطان قادری، محمد جلال الدین ایڈووکیٹ، حافظ طاہر محمود اشرفی نے شرکت کی۔اجلاس میں ملک اللہ بخش کلیار، جسٹس (ر) الطاف ابراہیم، مولانا پیر شمس الرحمن، محمد یوسف اعوان، سید افتخار حسین نقوی، ڈاکٹر مفتی انتخاب احمد، رانا محمد شفیق خان پسروری، صاحبزادہ سید سعید الحسن، صاحبزادہ حافظ محمد امجد، فرید رحیم اور بیرسٹر سید عتیق الرحمن شاہ بخاری نے بھی شرکت کی۔اسلامی کونسل نے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) سائبر کرائم ونگ کے مراسلے کے بابت مرزا محمد علی انجینئر پر عاید ایف آئی آر توہین رسالت کا جائزہ لیا اور اس سے متعلق فیصلہ دیا۔خیال رہے کہ 26 اگست کو جہلم پولیس نے متنازع وڈیو بیان کے بعد معروف مذہبی اسکالر انجینئر محمد علی مرزا کو امن عامہ (تھری ایم پی او) آرڈیننس کے تحت حراست میں لے کر جیل منتقل کردیا تھا جبکہ ان کی اکیڈمی کو تالے ڈال کر سیل کردیا گیا تھا۔پنجاب کے شہر جہلم کے مشین محلے کے رہائشی انجینئر محمد علی مرزا اپنے لیکچر اور خطابات سوشل میڈیا پر باقاعدگی سے اپ لوڈ کرتے ہیں اور یوٹیوب پر ان کے فالوورز کی تعداد 31 لاکھ سے زیادہ ہے۔ایم پی او آرڈیننس کی دفعہ 3 حکام کو یہ اختیار دیتی ہے کہ وہ کسی بھی ایسے شخص کو گرفتار اور حراست میں لے سکیں جس سے ’امن عامہ کے خلاف کسی سرگرمی‘ یا عوامی نظم کو نقصان پہنچانے کا خدشہ ہو۔اسلامی نظریاتی کونسل کے مطابق اکثر یہ کہا جاتا ہے کہ قرآن و سنت میں بھی بعض کفریہ الفاظ نقل ہوئے ہیں، مگر یہ بات ادھوری پیش کی جاتی ہے، حقیقت یہ ہے کہ جب ان تمام مقامات کو دیکھا جائے تو صاف ظاہر ہوتا ہے کہ وہاں ان الفاظ کو کسی تائید کے طور پر نہیں بلکہ بطور رد، انکار اور سخت تنبیہ کے ذکر کیا گیا ہے۔مزید کہا کہ شرعی اصول یہ ہے کہ کفر کے الفاظ صرف اس وقت نقل کیے جاسکتے ہیں جب ان کا مقصد کوئی جائز دینی ضرورت ہو، مثلاً شہادت، باطل کی تردید، تعلیم یا تنبیہ وغیرہ، بلا ضرورت ایسے کلمات دہرانا ناجائز اور بعض صورتوں میں سخت گناہ ہے، خصوصاً جب معاملہ حرمت رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا ہو تو کسی شرعی مقصد کے بغیر توہین آمیز جملے نقل کرنے کی قطعاً اجازت نہیں۔کونسل نے فیصلے میں کہا کہ مرزا محمد علی انجینئر کے کئی بیانات میں ایسے جملے موجود ہیں جو محض نقل کفر پر مشتمل ہیں مگر کسی شرعی مقصد کے بغیر کہے گئے ہیں، اس بنا پر ان کا یہ طرزِ عمل سخت تعزیری سزا کا مستحق ہے، اور چونکہ یہ عمل انہوں نے بارہا دہرایا ہے، اس لیے ان کا جرم مزید سنگین صورت اختیار کر گیا ہے۔اسلامی نظریاتی کونسل نے فیصلے میں کہا کہ ایک وڈیو میں ان کا بیان قرآن پاک کی توہین، معنوی تحریف کے زمرے میں بھی آتا ہے اور توہین رسالت بھی مستلزم ہے، لہٰذا اس پر عاید دفعات میں توہین قرآن کی دفعہ بھی شامل کی جائے۔کونسل نے فیصلہ دیا کہ انجینئر مرزا کا بیان فساد فی الارض پھیلانے کا باعث ہے، اس لیے پاکستان کی مسیحی برادری کو ایک مراسلہ بھیجا جائے گا کہ وہ تحریری طور پر واضح کریں کہ مرزا محمد علی انجینئر نے شانِ رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں جو الفاظ کہے ہیں، کیا ان کی مقدس کتابوں میں اور اجتماعی طور پر ان کی یہ رائے ہے یا نہیں، ان کے جواب کے بعد ہی تفصیلی فیصلہ مرتب کیا جائے گا۔علاوہ ازیںاسلامی نظریاتی کونسل نے دیت کے قانون میں پیش کردہ ترمیمی بل سے اتفاق نہیں کیا۔کونسل کی رائے ہے کہ دیت کی شرعی مقداریں یعنی سونا، چاندی اور اونٹ قانون میں شامل رہیں، بل میں چاندی کو حذف اور سونے کی غیر شرعی مقدار کو معیار بنایا گیا ہے۔اجلاس میں شوگر کے لیے خنزیر کے اجزا پر مشتمل انسولین کا معاملہ زیربحث آیا، فیصلے میں کہا گیا کہ حلال اجزا والی انسولین کے دستیاب ہونے پر خنزیر کے اجزا پر مشتمل انسولین سے پرہیز کیا جائے۔اعلامیے میں کہا گیا کہ توہین مقدسات کے پس منظر میں یہ طے پایا کہ شہادت کے لیے رکھے گئے وہ نسخے قرآن کریم، جن پر غلاظت کے اجزا لگے ہوں، شہادت ریکارڈ ہونے کے فوراً بعد پاک کیے جائیں اور اس مقصد کے لیے مناسب قانون سازی کی جائے۔اسلامی نظریاتی کونسل نے قرار دیا کہ انسانی دودھ کے ذخیرہ کرنے والے ادارے مخصوص شرائط کے تحت قائم ہو سکتے ہیں، لیکن مفاسد سے بچاؤ کے لیے پہلے لازمی قانون سازی کی جائے اور اس میں کونسل کو شامل کیا جائے۔کونسل نے 11 ستمبر 2025ء کے عدالت عظمیٰ کے 2 رکنی بینچ کے فیصلے پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ غیر مدخولہ عورت کو طلاق کی صورت میں عدت اور نفقہ لازم قرار دینا قرآن و سنت کے خلاف ہے۔وزارتِ مذہبی امور کے استفسار پر اتفاق ہوا کہ ایک رنگ ٹون تیار کی جائے جس میں شہریوں کو ہدایت دی جائے کہ ماہِ ربیع الاول میں مقدس کلمات و تحریرات والے بینرز، جھنڈوں اور جھنڈیوں کا ادب کریں اور ان کی بے حرمتی سے بچیں۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: اسلامی نظریاتی کونسل نے مرزا محمد علی محمد علی مرزا مقصد کے کی جائے میں کہا کے لیے کہا کہ
پڑھیں:
مقامی حکومتوں کے تحفظ کیلئے قرارداد 27 ویں ترمیم میں شامل کی جائے: ملک احمد
لاہور (خصوصی نامہ نگار) سپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خا ں نے کہا ہے کہ پنجاب اسمبلی کی منظور کردہ قرارداد کو آئندہ ستائیسویں آئینی ترمیم میں شامل کر کے مقامی حکومتوں کو آئینی تحفظ دیا جانا چاہیے تاکہ اختیارات حقیقی معنوں میں نچلی سطح تک منتقل ہوں اور زیادہ سے زیادہ لوگ گورننس کے عمل میں شریک ہو سکیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر وفاق مالیاتی دباؤ محسوس کرتا ہے تو صوبوں کے ساتھ مشاورت کے ذریعے قابلِ عمل فارمولہ طے کیا جانا چاہیے۔ پندرہ سو پبلک آفیسرز پچیس کروڑ لوگوں کی گورننس کا نظام نہیں چلا سکتے، اس لیے بلدیاتی ڈھانچا مضبوط بنانا ناگزیر ہے۔ ان خیالات کا اظہار سپیکر ملک محمد احمد خاں نے لاہور میں یونیک گروپ آف انسٹی ٹیوشنز کے زیر اہتمام انٹر سکول سپیچ کمپیٹیشن 2025ء سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر چیئرمین پروفیسر عبد المنان، وائس چیئرمین پروفیسر افیف اشفاق، پروفیسر امجد علی خان اور پروفیسر وسیم انور بھی موجود تھے۔ ملک محمد احمد خاں نے کہا کہ آئی ٹی نے علم کے حصول کو آسان بنا دیا ہے۔ آج کے طلبہ زیادہ باخبر اور تیز فہم ہیں۔ اب کوئی بھی بات لمحوں میں تصدیق کی جا سکتی ہے۔ ملک میں میرٹ کا بہت ذکر ہوتا ہے لیکن جب نجی اور سرکاری سکولوں میں وسائل اور ایک بچے پر خرچ میں واضح فرق ہو تو حقیقی میرٹ کیسے قائم رہے گا؟ صحافیوں کی جانب سے کئے گئے سوالات کے جواب میں سپیکر ملک محمد احمد خاں نے کہا کہ مجوزہ آئینی ترمیم سے عدلیہ کی خود مختاری پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہونا چاہیے۔