کراچی میں زیرِ زمین سرنگ کے ذریعے تیل چوری کا بڑا اسکینڈل بے نقاب
اشاعت کی تاریخ: 25th, September 2025 GMT
کراچی:
شہر قائد میں بن قاسم پولیس نے پورٹ قاسم سے پنجاب جانے والی پارکو لائن سے تیل چوری کا مقدمہ درج کرلیا گیا۔
مقدمہ اسسٹنٹ سیکیورٹی آفیسر اسد اقبال کی مدعیت میں بجرم دفعات 462 بی اور 462 سی کے تحت درج کیا گیا۔
مقدمہ پلاٹ کے مالک سمیت دیگر نامزد و نامعلوم ملزمان کے خلاف درج کیا گیا ہے۔
مدعی کے مطابق سیکیورٹی اہلکاروں کے ہمراہ پارکو لائن کی حفاظت کے لیے راؤنڈ پر تھا کہ ایک پلاٹ پر گئے تو ہمیں شک ہوا جب اندر جا کر دیکھا تو پلاٹ کے کونے میں ایک گڑھا کیا ہوا تھا جہاں بیلچے اور دیگر سامان موجود تھا جس پر فوری طور پر مدد گار 15 کو اطلاع دی گئی۔
ٹیکنیکل اسٹاف نے چیک کیا تو گڑھے میں 6 فٹ لمبائی میں سرنگ اور پائپ لائن کے ساتھ ہائی پریشر کلیمپ لگے پائے گئے جبکہ کئی فٹ لمبا پائپ بھی لگا ہوا پایا گیا۔
تاہم چلتی ہوئی لائن سے ملزمان کا لگایا ہوا کلیمپ لائن سے اتارنے میں کسی بڑے حادثہ کا اندیشہ ہو سکتا ہے تاہم مین لائن کی سپلائی کو بند کر لگایا گیا کلیمپ ہٹا کر سیٖفٹی کلیمپ لگایا جائیگا۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
میئر کراچی نے گرین لائن پراجیکٹ پر سٹی وارڈنز بھیج کر کام بند کروادیا، ترجمان وفاقی حکومت
کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ترجمان حکومت پاکستان برائے اطلاعات سندھ بیرسٹر راجا خلیق الزمان انصاری نے دعویٰ کیا کہ گرین لائن منصوبے پر جاری کام میئر کراچی نے سٹی وارڈنز بھیج کر رکوا دیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ منصوبہ بہتر انداز میں آگے بڑھ رہا تھا اور اگر رکاوٹیں نہ آئیں تو جون 2026 تک مکمل ہوسکتا ہے۔
ترجمان نے کہا کہ یہ تاثر غلط ہے کہ گرین لائن کا دوسرا مرحلہ 2035 سے پہلے مکمل نہیں ہوگا۔ ان کے مطابق وفاقی حکومت نے ساڑھے پانچ ارب روپے مختص کیے ہیں اور اس منصوبے کا دوسرا فیز “کامن کوریڈور” ہے جس پر مستقبل میں تمام بی آر ٹی بسیں چلیں گی۔
راجا خلیق الزمان انصاری نے کہا کہ گرین لائن وفاقی حکومت کا فنڈڈ منصوبہ ہے جس کا آغاز 2016 میں نواز شریف نے کیا تھا۔ 10 مارچ 2025 کو یہ سندھ حکومت کے حوالے کیا گیا اور اب روزانہ کے مسافروں کی تعداد 52 ہزار سے بڑھ کر 82 ہزار تک پہنچ گئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ وفاق کراچی کو معیاری ٹرانسپورٹ سہولت دینا چاہتا ہے اور اس مقصد کے لیے صوبائی حکومت اور میئر آفس کے ساتھ مل کر کام کرنے پر تیار ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے درخواست کی کہ پوائنٹ اسکورنگ سے گریز کرتے ہوئے کراچی کی خدمت کے لیے مل جل کر آگے بڑھا جائے۔