کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 25 ستمبر2025ء) فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) کے لائف سٹائل مانیٹرنگ سیل نے ملین ڈالر زکے اخراجات والی شادیوں میں ڈائمنڈ سیٹ دینے اور ڈرون لائٹ شوکرنے والوں کی شناخت کا سلسلہ شروع کر دیا ہے،ایف بی آرکے 40 تفتیش کاروں کی ایک ٹیم نے رواں ہفتے انسٹاگرام، ٹِک ٹاک اور یوٹیوب کی پوسٹس کی جانچ پڑتال شروع کی ہے تاکہ مشہور شخصیات اور کاروباری افراد کو ٹیکس نیٹ میں لایا جا سکے۔

برطانوی خبر رساں ایجنسی رائٹرز میں اریبہ شاہد نے لکھا ہے کہ ایف بی آر کے ایک سینئر اہلکار نے بتایا کہ ٹیکس چوری کے کیسز کو چند گھنٹوں میں جانچا اور کھولا جا سکتا ہے،سوشل میڈیا مانیٹرنگ سیل پاکستان کی ریونیو اکٹھا کرنے اور رواں مالی سال کے بجٹ میں مقرر کئے گئے اہداف کو پورا کرنے میں مدد کیلئے بنایا گیا ہے، ایشیا بھر میں پاکستان کا ٹیکس ٹو جی ڈی پی تناسب سب سے کم ہے، اس دائمی کمزوری نے پاکستان کو آئی ایم ایف سے تقریبا دو درجن پروگرا م لینے پر مجبور کیا ہے۔

(جاری ہے)

ملک کا 2 فیصد سے بھی کم طبقہ انکم ٹیکس ادا کرتا ہے۔رائٹرز کی طرف سے دی گئی دستاویز کے مطابق ایف بی آر نے رواں ماہ باضابطہ طور پر مانیٹرنگ سیل قائم کیا جسے سوشل میڈیا پلیٹ فارمزپر دولت کی نمائش کرنے والوں کا ڈیٹا اکٹھا کرنے اور شناخت کی ذمہ داری سونپی گئی ہے کہ آیا وہ ٹیکس نیٹ میں شامل ہیں یا ان کے اخراجات اثاثوں سے مطابقت نہیں رکھتے ۔

ایسی صورت میں ان کے خلاف کارروائی کی جائے گی، دستاویز کے مطابق مانیٹرنگ سیل مشتبہ افراد کے ڈیجیٹل پروفائلز بنائے گا، ان کے طرز زندگی اور پیسے کا اندازہ لگائے گا اور رپورٹس تیار کرے گا جو ٹیکس یا منی لانڈرنگ کی تحقیقات کے لیے استعمال کی جا سکیں گی۔ دستاویز میں کہا گیا ہے کہ یہ مانیٹرنگ سیل اسکرین شاٹس اور ٹائم سٹیمپ سمیت شواہد کا ایک مرکزی ڈیٹا بیس رکھے گا۔

عہدیداروں نے بتایا کہ زیر جائزہ شادی کی ایک تقریب میں تقریباً 24 کروڑ 80 لاکھ روپے خرچ کئے گئے جو امریکی(878,000) ڈالر بنتے ہیں۔ رائٹرز کی دستاویزات میں جنوبی ایشیا کے معروف ڈیزائنرز کی جانب سے ہیروں اور سونے کے سیٹوں پر تقریبا 283,000 ڈالر اور دلہن کے لباس پر 124,000 ڈالر خرچ کئے گئے۔مہمان پھولوں کی محرابوں کے ایک دالان سے داخل ہوئے اور ڈرونز نے آسمان کو روشن کیا ۔

تقریبات میں معروف میک اپ آرٹسٹ، ڈی جے اور روایتی قوالی میوزک بینڈ شامل تھے، جب کہ بین الاقوامی کنسلٹنٹس نے چھ روزہ کوریوگرافی میں مدد کی ۔عہدیداروں نے بتایا کہ شادی زیر غور متعدد معاملات میں سے صرف ایک ہے۔ تفتیش کار لگژری کاروں، اعلی جائیدادوں اور مہنگے طرز زندگی کا مذاق اڑانے والوں کی وڈیوز کا بھی جائزہ لے رہے ہیں۔ایک اور اہلکار نے کہا کہ اس میں شامل دو خاندانوں کے اخراجات ان کی آمدنی سے مطابقت نہیں رکھتے۔حکام نے بتایا کہ یونٹ نے پہلے ہی جانچ پڑتال کیلئے متعدد فائلوں کو شارٹ لسٹ کیا ہے۔\778.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے مانیٹرنگ سیل نے بتایا کہ ایف بی

پڑھیں:

ٹیکس وصولی: ایف بی آر نے سناروں کو نوٹس جاری کرنا شروع کردیے

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

250924-08-23
اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے ٹیکس نہ دینے والے سناروں کو نوٹس جاری کردیے۔ ایف بی آر نے پنڈی، اسلام آباد، فیصل آباد اور ملتان میں سناروں کو نوٹس جاری کرکے ٹیکس معاملات سے متعلق جواب طلب کیا ہے۔ دوسری جانب ایف بی آر نے اسلام آباد کی بڑی رئیل اسٹیٹ کمپنی پر بھی چھاپہ مارا ہے۔ گزشتہ روز خبر سامنے آئی تھی کہ ایف بی آر نے 60 ہزار جیولرز کا ڈیٹا جمع کیا ہے جن میں سے صرف 21 ہزار جیولرز ایف بی آر کے ساتھ رجسٹرڈ ہیں اور ان 21 ہزار رجسٹرڈ جیولرز میں سے بھی صرف10 ہزار 524 نے ٹیکس ریٹرن داخل کیے ہیں۔ ذرائع کا بتانا تھا کہ بیشتر جیولرز اپنی آمدنی کم ظاہر کرکے ٹیکس چھپا رہے ہیں، ٹیکس چھپانے والے جیولرز کے خلاف کارروائی شروع کی جاری ہے جس کے لیے پہلے مرحلے میں پنجاب کے 900 جیولرز کی فہرست تیار کی گئی ہے۔

مانیٹرنگ ڈیسک

متعلقہ مضامین

  • 7 ارب ڈالرز قرض پروگرام: آئی ایم ایف مشن پاکستان پہنچ گیا
  • ارب ڈالرز قرض پروگرام: آئی ایم ایف مشن پاکستان پہنچ گیا
  • ایف بی آر ود ہولڈنگ ٹیکس کو زیادتی قرار دینے کا فیصلہ چیلنج کرے گا
  • ٹیکس وصولی: ایف بی آر نے سناروں کو نوٹس جاری کرنا شروع کردیے
  • بےنظیر انکم سپورٹ پروگرام کو فراڈ قرار دینے والوں نے ایک کروڑ خاندانوں کی توہین کی: پی پی سینیٹر
  • جیولرز کے خلاف ایف بی آر کی کارروائیاں شروع، نوٹسز جاری کردیے
  • ایف بی آر کا سوشل میڈیا پر دولت کی نمائش کرنے والوں کے خلاف کریک ڈاؤن کا فیصلہ، طریقہ کار کیا ہوگا؟
  • صاحبزادہ فرحان کا بھارت کے خلاف ففٹی کے جشن پر تنقید کرنے والوں کو کرارا جواب
  • سروے رپورٹ: موجودہ آمدن میں اخراجات پورے کرنے والوں کی شرح میں نمایاں اضافہ