اسلامی معیشت کے ماہر اور تاریخ کے پہلے ڈگری یافتہ امام کعبہ: سعودی عرب کے نئے مفتی اعظم کون ہیں؟
اشاعت کی تاریخ: 25th, September 2025 GMT
اسلامی معیشت کے ماہر اور تاریخ کے پہلے ڈگری یافتہ امام کعبہ: سعودی عرب کے نئے مفتی اعظم کون ہیں؟ WhatsAppFacebookTwitter 0 25 September, 2025 سب نیوز
ریاض (آئی پی ایس )سابق مفتی اعظم شیخ عبدالعزیز بن عبداللہ آل الشیخ کے انتقال کے بعد شیخ ڈاکٹر صالح بن حمید کو سعودی عرب کے سب سے بڑے دینی و فقہی منصب پر فائز کردیا گیا ہے۔ ان کی ذمہ داریوں میں علما کی سینئر کونسل اور مستقل کمیٹی برائے اسلامی تحقیق کی سربراہی، مذہبی و فقہی رہنمائی فراہم کرنا، اہم مسائل پر مستند فتوے دینا اور دینی گفتگو و بیانیے کو منظم کرنا شامل ہوگا۔شیخ صالح بن حمید 1950 میں سعودی عرب کے شہر بریدہ میں پیدا ہوئے۔
ان کے والد صالح بن عبداللہ بن حمید بھی ایک ممتاز اسلامی عالم تھے۔شیخ صالح کی ذاتی زندگی کافی نجی ہے اور ان کے خاندان کے بارے میں زیادہ معلومات سامنے نہیں آتیں۔ تاہم یہ بات معلوم ہے کہ اللہ نے انہیں 10 بچوں سے نوازا ہے۔انہوں نے کم عمری میں ہی قرآن پاک حفظ کر لیا تھا۔ ابتدائی تعلیم بریدہ میں حاصل کی، پھر مکہ مکرمہ منتقل ہو کر ثانوی تعلیم مکمل کی۔ انہوں نے جامعہ ام القری سے شریعت میں بی اے، پھر فقہ و اصول الفقہ میں ایم اے اور بعد ازاں پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی۔
شیخ بن حمید کو 2007 میں اسلامی فقہ اکیڈمی میں سعودی عرب کا نمائندہ مقرر کیا گیا اور اسی سال وہ اکیڈمی کے صدر بھی منتخب ہوئے۔انہیں دو مقدس مساجد کے نائب صدر اور صدرِ عام برائے امور حرمین بھی مقرر کیا گیا۔ وہ تاریخ میں پہلے ایسے امام ہیں جنہیں ڈاکٹریٹ کی ڈگری کے ساتھ 1403 ہجری میں مسجد الحرام میں امامت کا اعزاز حاصل ہوا۔2009 میں وہ شوری کونسل کے چیئرمین، سپریم جوڈیشل کونسل کے سربراہ اور شاہی دیوان کے مشیر کے طور پر بھی خدمات انجام دیتے رہے۔
2011 میں انہوں نے خود سپریم جوڈیشل کونسل کی سربراہی چھوڑ دی اور وزیر کے درجے پر شاہی دیوان میں مشیر مقرر ہوئے۔شیخ بن حمید نے تدریسی سفر جامعہ ام القری سے شروع کیا، جہاں وہ فقہ کے لیکچرار رہے۔ انہوں نے اسلامی معیشت کے شعبے کی سربراہی کی، گریجویٹ اسٹڈیز سینٹر کے ڈائریکٹر، شریعہ کالج برائے گریجویٹ اسٹڈیز کے ڈین اور شریعہ کالج کے ڈین کی حیثیت سے خدمات انجام دیں۔شیخ بن حمید نے کئی علمی کتابیں اور تحقیقی مقالات تحریر کیے ہیں۔
ان کی نمایاں کتب و موضوعات میں رفع الحرج فی الشریع السلامی، الفقہ الکامل للنوازل، خطب المسجد الحرام، الحوار وضوابطہ، السر السعید، الخلاف بین الزوجین، اور الاجتہاد الجماعی وھمیتہ فی النوازل المعاصر شامل ہیں۔2016 میں شیخ ڈاکٹر صالح بن حمید کو خدمتِ اسلام کے اعتراف میں شاہ فیصل انٹرنیشنل ایوارڈ سے نوازا گیا۔ یہ ایوارڈ انہیں اسلامی فقہ اکیڈمی میں ان کے قائدانہ کردار، حکمت و بصیرت اور جدید فقہی مسائل میں ان کی مثبت علمی رہنمائی پر دیا گیا۔مبصرین کے مطابق شیخ صالح بن حمید کی تقرری سعودی عرب کے مذہبی اداروں میں ایک نئی فکری جہت لے کر آئے گی، اور عالمی سطح پر بھی اسلامی فقہ و رہنمائی کے میدان میں ان کی خدمات کو مزید وسعت ملے گی۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرکولمبین صدر کی اقوام متحدہ میں ٹرمپ پر کڑی تنقید، امریکی وفد اجلاس چھوڑ کر چلاگیا کولمبین صدر کی اقوام متحدہ میں ٹرمپ پر کڑی تنقید، امریکی وفد اجلاس چھوڑ کر چلاگیا یوکرینی صدر نے جنگ کے خاتمے پر عہدہ چھوڑنے کی پیشکش کردی پنجاب: سیلاب نقصانات کے سروے کیلئے فوج تعینات کرنے کا فیصلہ سیلاب متاثرین کی مدد کو انا کا مسئلہ کیوں بنالیا گیا، وفاق کو عالمی مدد مانگنی چاہیے تھی، بلاول اسلام آباد بار کونسل نے بھی جسٹس طارق جہانگیری کو کام سے روکنے کا فیصلہ چیلنج کردیا ہائیکورٹ کا جج ملزم کی طرح کٹہرے میں کھڑا ہے: جسٹس طارق جہانگیریCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: سعودی عرب کے
پڑھیں:
ترسیلات میں اضافہ اور بڑھتا تجارتی خسارہ، ماہرین نے معیشت کے لیے خطرے کی گھنٹی بجا دی
کراچی:اوورسیز پاکستانیوں نے اکتوبر 2025 میں 3.42 ارب ڈالرز وطن بھیجے جو گزشتہ سال کے اسی مہینے کے مقابلے میں 11.9 فیصدزائد ہیں، اضافے نے پاکستان کے کمزور بیرونی کھاتوں کو وقتی سہارا دیا ہے، تاہم بڑھتی درآمدات کے باعث تجارتی خسارہ خطرناک حد تک بڑھ کر 12.6 ارب ڈالر تک پہنچ چکاہے۔
اسٹیٹ بینک کے جاری عبوری اعداد و شمارکے مطابق مالی سال 2025-26 کی پہلی چار ماہ (جولائی تااکتوبر) میں مجموعی ترسیلات 12.96 ارب ڈالرز رہیں،جوگزشتہ سال کی اسی مدت کے 11.85 ارب ڈالرزکے مقابلے میں 9.3 فیصدزیادہ ہیں۔سعودی عرب سب سے بڑاذریعہ رہا،جہاں سے اکتوبر میں 820.9 ملین ڈالرز موصول ہوئے،جو ماہانہ لحاظ سے 9.3 فیصداور سالانہ بنیاد پر 7.1فیصدزیادہ ہیں۔
متحدہ عرب امارات سے 697.7 ملین ڈالرز (15 فیصداضافہ) اور برطانیہ سے 487.7 ملین ڈالر (4.7 فیصداضافہ) موصول ہوئے۔ امریکاسے ترسیلات 290 ملین ڈالر رہیں،جوگزشتہ سال کے مقابلے میں 8.8 فیصدکم ہیں،یورپی یونین کے ممالک سے مجموعی طور پر 457.4 ملین ڈالر آئے، جو 19.7 فیصدسالانہ اضافہ ظاہرکرتے ہیں۔
دوسری جانب بیوروآف اسٹیٹسٹکس کے مطابق تجارتی خسارہ مالی سال کے ابتدائی چار ماہ میں بڑھ کر 12.6 ارب ڈالر ہوگیا،جو گزشتہ سال کے مقابلے میں 38 فیصدزیادہ ہے۔ اسی عرصے میں درآمدات 15.1 فیصد اضافے سے 23 ارب ڈالر تک پہنچ گئیں،جبکہ برآمدات 4 فیصدکمی کے ساتھ 10.5 ارب ڈالر رہیں۔اکتوبر میں درآمدات 6.1 ارب ڈالرکی سطح عبورکرگئیں،جو مارچ 2022 کے بعدسب سے زیادہ ہیں،جبکہ برآمدات 2.8 ارب ڈالررہیں، یوں ماہانہ تجارتی خسارہ 3.2 ارب ڈالر تک پہنچ گیا جو گزشتہ سال کے مقابلے میں 56 فیصدزیادہ ہے۔
ماہرین کاکہنا ہے کہ اگر حکومت نے برآمدی پالیسی میں فوری اصلاحات نہ کیں تو درآمدی دباؤ اور تجارتی خسارہ بیرونی کھاتوں پر دوبارہ دباؤ ڈال سکتا ہے، وزیرِاعظم نے صورتحال سے نمٹنے کے لیے توانائی، ٹیکس اور برآمدات کے حوالے سے 8 ورکنگ گروپس تشکیل دیے ہیں جو رواں ماہ کے وسط تک سفارشات پیش کریں گے۔