data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

لاہور (کامرس ڈیسک) مرکزی کسان لیگ کے چیئرمین چوہدری ذوالفقار علی اولکھ اور صدر اشفاق ورک نے وفاقی وزیر خوراک رانا تنویر کی جانب سے آئندہ سال ڈیڑھ ارب ڈالر مالیت کی گندم درآمد کرنے کے اعلان پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔ رہنماوں نے اپنے مشترکہ بیان میں کہا کہ پاکستان ایک زرعی ملک ہے جہاں گندم کی درآمد کا فیصلہ نہ صرف کسانوں کی محنت بلکہ ملکی زرعی صلاحیت پر بھی سوالیہ نشان ہے۔ انہوں نے کہا کہ گذشتہ کئی برسوں سے گندم کی امدادی قیمت بروقت مقرر نہ کرنے کے باعث کسان شدید مایوسی کا شکار ہیں۔ مرکزی کسان لیگ کے رہنماوں نے کہا کہ حالیہ سیلاب سے سب سے زیادہ متاثرہ علاقے وہ ہیں جہاں گندم کی کاشت ہوتی ہے، جبکہ گندم کی بوائی 15 اکتوبر سے شروع ہو رہی ہے۔ اس لیے ضروری ہے کہ حکومت فی الفور گندم کی امدادی قیمت 4000 روپے فی من مقرر کرے۔ اس کے ساتھ ساتھ معیاری بیج، کھاد، اور پانی کی فراہمی یقینی بنائی جائے اور ذخیرہ اندوزی کے خلاف موثر اقدامات کیے جائیں۔ ان پالیسیوں پر عمل درآمد کر کے پاکستان نہ صرف گندم میں خودکفیل ہو سکتا ہے بلکہ خطے میں گندم برآمد کرنے والے ممالک کی صف میں بھی شامل ہو سکتا ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت زرعی پالیسیوں پر نظر ثانی کرے اور کسانوں کے مسائل ترجیحی بنیادوں پر حل کرے۔ اس مقصد کے لیے فوری ریلیف پیکج کا اعلان کیا جائے، سیلاب متاثرہ کسانوں کے کم از کم تین ماہ کے بجلی کے بل معاف کیے جائیں اور گندم کی کاشت کے لیے سبسڈی فراہم کی جائے تاکہ بہتر پیداوار ممکن ہو سکے اور ملک ممکنہ غذائی بحران سے محفوظ رہ سکے۔رہنماوں نے خبردار کیا کہ گندم کی درآمد پر انحصار ملکی معیشت اور قیمتی زرمبادلہ دونوں کے لیے نقصان دہ ثابت ہوگا۔ اگر حکومت نے بروقت کسان دوست پالیسیاں نہ اپنائیں تو کسان اپنی بقا کی جنگ سڑکوں پر لڑنے پر مجبور ہوں گے۔ مرکزی کسان لیگ نے واضح کیا کہ وہ ہر سطح پر کسانوں کے حقوق کی ترجمانی کرے گی اور ملکی کسانوں کو کسی صورت نظرانداز نہیں ہونے دے گی۔

 

کامرس ڈیسک گلزار.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: گندم کی

پڑھیں:

دہشت گردی جیسے اہم مسئلے پر وفاقی حکومت کی سرد مہری افسوسناک اور قابلِ مذمت ہے: بیرسٹرسیف

خیبر پختونخوا حکومت کے مشیر اطلاعات بیرسٹرمحمدعلی سیف نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت دہشت گردی کے خلاف جنگ کی پالیسی پر نظرِ ثانی کرے، وفاقی جعلی حکومت کی غلط پالیسیوں کے باعث خیبر پختونخوا میں آئے روز جنازے اٹھ رہے ہیں۔اپنے ایک جاری بیان میں بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں معصوم شہری، بچے اور خواتین نشانہ بن رہے ہیں، دہشت گردی جیسے اہم مسئلے پر وفاقی حکومت کی سرد مہری افسوسناک اور قابلِ مذمت ہے، دہشت گردی کے خاتمے کے لیے افغانستان سے بات چیت ناگزیر ہے۔ان کا کہنا تھا کہ وفاق نہ خود افغانستان سے بات چیت کر رہا ہے اور نہ خیبر پختونخوا حکومت کو کرنے دے رہا ہے، وزیر اعلی علی امین گنڈاپور دہشت گردی کے خاتمے اور امن و امان کے قیام کے لیے سنجیدہ اقدامات کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ وزیر اعلی ہاس میں قبائلی جرگوں کا انعقاد کیا گیا ہے، وفاقی حکومت کو چاہیے کہ امن و امان کے قیام میں وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور کا ساتھ دے، وفاق کی نااہل حکومت اس اہم مسئلے پر بھی سیاست کر رہی ہے۔بیرسٹر سیف نے کہا کہ وفاقی حکومت وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور کی مخلصانہ کوششوں کو سیاست کی نذر کر رہی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • ذوالفقار جونیئر اور فاطمہ بھٹو کی سیاست میں انٹری، بلاول نے صحافی کے سوال پر کیا جواب دیا
  • رانا ثنا اللہ کا بے نظیر انکم سپورٹ کو بے نظیر روزگار اسکیم میں تبدیل کرنے کا اعلان
  • شہباز حکومت کو گھر بھیجیں گے ،اپوزیشن کا اعلان
  • پیپلز پارٹی نے گندم کی امدادی قیمت 4500 روپے فی من مقرر کرنے کی تجویز دے دی
  • گندم درآمد کرنے کے معاملے پر حکومت اور اتحادی آمنے سامنے
  • دہشت گردی جیسے اہم مسئلے پر وفاقی حکومت کی سرد مہری افسوسناک اور قابلِ مذمت ہے: بیرسٹرسیف
  • پنجاب حکومت کا سیلاب متاثرین کے لیے ریلیف پیکج، کیا کسان خوش ہیں؟
  • بلوچستان ہائیکورٹ میں افغان مہاجرین کے انخلا کیخلاف درخواست قابل سماعت قرار
  • وزیراعظم آزاد کشمیر کی زیر صدارت پارلیمانی پارٹی کا اجلاس