صدر ٹرمپ امن کے علمبردار ہیں، پاک امریکا تعلقات مزید مضبوط ہوں گے، وزیراعظم
اشاعت کی تاریخ: 26th, September 2025 GMT
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ صدر ٹرمپ امن کے علم بردار ہیں، ان کی قیادت میں پاک امریکا تعلقات مزید مضبوط ہوں گے۔
وزیراعظم آفس کے جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق وائٹ ہاؤس میں وزیراعظم شہباز شریف اور آرمی چیف فیلڈ مارشل جنرل سید عاصم منیر نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے خوشگوار اور دوستانہ ماحول میں ملاقات کی۔
وزیراعظم نے صدر ٹرمپ کو امن کا علمبردار قرار دیتے ہوئے عالمی سطح پر تنازعات کے خاتمے کے لیے ان کی مخلصانہ کوششوں کو سراہا اور پاک بھارت سیزفائر میں ان کی جرات مندانہ قیادت اور فیصلہ کن کردار کو سراہتے ہوئے کہا کہ اس اقدام سے جنوبی ایشیا میں ایک بڑے سانحے کو ٹالا جا سکا۔
مشرق وسطیٰ کی صورتحال پر گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے غزہ میں جنگ بندی کے لیے صدر ٹرمپ کی کوششوں کی تعریف کی، بالخصوص نیویارک میں مسلم دنیا کے اہم رہنماؤں کو مدعو کر کے امن کے قیام کے لیے جامع مشاورت کو قابلِ تحسین قرار دیا۔
وزیراعظم نے پاکستان اور امریکا کے درمیان رواں سال ہونے والے ٹیرف معاہدے پر بھی صدر ٹرمپ کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے پاک امریکا دیرینہ شراکت داری کو سراہتے ہوئے کہا کہ صدر ٹرمپ کی قیادت میں یہ تعلقات مزید مضبوط ہوں گے۔
اس موقع پر انہوں نے امریکی کمپنیوں کو پاکستان کے زراعت، آئی ٹی، معدنیات اور توانائی کے شعبوں میں سرمایہ کاری کی دعوت بھی دی۔
دونوں رہنماؤں کے درمیان خطے کی سلامتی اور انسداد دہشتگردی پر بھی تبادلہ خیال ہوا۔ وزیراعظم نے انسداد دہشتگردی میں پاکستان کے کردار کی توثیق پر صدر ٹرمپ کا شکریہ ادا کیا اور سکیورٹی و انٹیلیجنس کے شعبوں میں تعاون کو مزید بڑھانے پر زور دیا۔
وزیراعظم شہباز شریف نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو پاکستان کے سرکاری دورے کی دعوت بھی دی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: وزیراعظم شہباز شریف
پڑھیں:
وزیراعظم شہباز شریف نے اتحادی سینیٹرز کو 27ویں ترمیم پر تحفظات دور کرنے کے لیے مدعو کر لیا
وزیراعظم شہباز شریف نے سینیٹ سے 27ویں آئینی ترمیم کی منظوری کے حوالے سے اتحادی جماعتوں کے سینیٹرز کے تحفظات دور کرنے کی غرض سے انہیں کل مدعو کر لیا ہے۔
نجی میڈیا کے مطابق، وزیراعظم نے حکومتی اور اتحادی سینیٹرز کو اعشائیہ دینے کے لیے دعوت نامے بھیج دیے ہیں، اور یہ ملاقات کل شام ساڑھے چھ بجے ہوگی۔ یہ اقدام اس لیے اٹھایا گیا ہے تاکہ 27ویں ترمیم پر پیدا ہونے والے تحفظات کو حل کیا جا سکے۔