Jasarat News:
2025-09-26@13:09:13 GMT

کراچی میں مختلف بخار کے کیسز تیزی سے بڑھنے لگے

اشاعت کی تاریخ: 26th, September 2025 GMT

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی میں مختلف اقسام کے بخار کے مریضوں کی تعداد تیزی سے بڑھ رہی ہے۔ زرایع کے مطابق سول اسپتال کے ایمرجنسی انچارج ڈاکٹر عرفان صدیقی نے بتایا کہ وائرل بخار کے کیسز میں 15 سے 20 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔

سول اسپتال میں روزانہ تقریباً 300 مریض موسمی بخار، ملیریا اور ڈینگی کے علاج کے لیے آ رہے ہیں جبکہ جناح اسپتال میں بھی یومیہ 100 سے زائد مریض رپورٹ ہو رہے ہیں۔

ڈاکٹر عرفان صدیقی نے شہریوں کو احتیاطی تدابیر اپنانے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ غیر معیاری خوراک سے پرہیز کریں، ماسک پہننے اور ہاتھ دھونے کو معمول بنائیں۔ انہوں نے خبردار کیا کہ گندگی اور آلودگی بخار اور انفیکشن پھیلنے کی بڑی وجوہات ہیں، لہٰذا متاثرہ افراد ڈاکٹر کے مشورے کے بغیر اینٹی بائیوٹک استعمال نہ کریں۔

یہ صورتحال ماہرین صحت کے مطابق وبائی شکل بھی اختیار کر سکتی ہے اگر احتیاط نہ برتی گئی۔

.

ذریعہ: Jasarat News

پڑھیں:

کراچی، پولیس اہلکاروں پر پے در پے حملوں میں دہشتگرد گروپس کے ملوث ہونے کا انکشاف

کراچی:

شہر میں پولیس پر ہونے والے حملوں میں دو دہشت گرد گروپس کے ملوث ہونے کا انکشاف ہوا ہے اور پولیس اہلکاروں پر ہونے والے متعدد واقعات کے بعد پولیس حکام سمیت دیگر تفتیشی ادارے بھی سر جوڑ کر بیٹھ گئے ہیں۔

ذرائع کے مطابق  پولیس اہلکاروں پر مسلح حملوں کی تحقیقات میں نیا انکشاف سامنے آیا ہے اور اہلکاروں پر حملوں میں دو مختلف گروپس کے ملوث ہونے کے شواہد ملے ہیں۔

ذرائع کا کہنا تھا کہ اب تک پولیس اہلکاروں پر حملوں میں 2 مختلف اقسام کے اسلحے کا استعمال ہوا ہے، ڈیفنس فیز ون میں پولیس اہلکار ثاقب اور ملیر میں پولیس اہلکار پر فائرنگ کے واقعات میں ایک ہی اسلحہ استعمال ہونے کے شواہد ملے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی میں ایک اور پولیس اہلکار نامعلوم افراد کی فائرنگ سے شہید

اس حوالے سے بتایا گیا ہے کہ گزری پولیس موبائل پر فائرنگ میں استعمال ہونے والا اسلحہ دیگر پولیس حملوں کی وارداتوں میں بھی استعمال ہوا اور شبہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ دہشت گردوں کے دو گروپس کا اشتراک ان حملوں میں ملوث ہیں۔

واضح رہے گارڈن ہیڈ کوارٹرز میں واقع فارنزک ڈپارٹمنٹ میں کروڑوں روپے مالیت سے لگائے گئے گولیوں کے خول کو چیک کرنے والی مشین بھی گزشتہ کئی ماہ سے غیر فعال ہے جس کے باعث گزشتہ کئی عرصے سے ٹیکنیکل بنیادوں پر تفتیش میں مشکلات کا سامنا ہے۔

اسی طرح مشین بند ہونے کے باعث کراچی میں دہشت گردی، ٹارگٹ کلنگ، ڈکیتی سمیت مختلف وارداتوں میں استعمال ہونے والے اسلحے کی فارنزک جانچ نہیں ہو پا رہی ہے تاہم ماہر تفتیش کاروں کی مدد  سے مینول چیکنگ کر کے برآمد ہونے والے خولوں کی میچنگ کی جا رہی ہے۔

مزید پڑھیں: کراچی پولیس نشانے پر، رواں سال میں اب تک افسر سمیت 14 جوان شہید

تفتیشی ذرائع کے حالیہ پولیس اہلکاروں پر حملوں کے دوران شہر بھر کے مختلف مقامات سے ملنے والے خولوں کا مینوئل فرانزک کیا جا رہا ہے تاہم تاحال پولیس اہلکاروں پر حملوں میں ملوث کسی بھی ملزم کو گرفتار نہیں کیا جاسکا۔

کراچی میں رواں سال اب تک فائرنگ کے مختلف واقعات میں 14 پولیس اہلکاروں کو شہید کیا گیا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • کراچی: کانگو وائرس سے ایک اور شہری جاں بحق، رواں سال اموات کی تعداد تین ہوگئی
  • کراچی میں کانگو وائرس نے ایک اور جان نگل لی
  • حیدرآباد:شاہ بھٹائی اسپتال میں ڈینگی وائر س سے متاثرہ افراد کیلیے آئسولیشن وارڈ میںایک مریض آرام کرتے ہوئے
  • کراچی میں کل سے درجہ حرارت بڑھنے کا امکان
  • کراچی: مختلف علاقوں سے نوجوان لڑکی سمیت 2 افراد کی لاشیں برآمد
  • اسلام آباد اور راولپنڈی میں ڈینگی کے کیسز میں اضافہ، مزید 55 افراد وائرس کا شکار
  • تلہار ،سندھ ایمپلائز الائنس کی اپیل پر مکمل ہڑتال کی گئی
  • کراچی، فائرنگ کے مختلف واقعات میں باپ بیٹا سمیت 3 افراد زخمی
  • کراچی، پولیس اہلکاروں پر پے در پے حملوں میں دہشتگرد گروپس کے ملوث ہونے کا انکشاف