Express News:
2025-09-27@01:22:30 GMT

ڈیوجینز، سکندر اورسورج (پہلا حصہ)

اشاعت کی تاریخ: 27th, September 2025 GMT

اصل نام تو اس کا ڈیوجینز تھا لیکن عربوں نے اسے ’’ دیوجانس‘‘ کردیا ہے چونکہ انسانوں سے زیادہ وہ کتوں کی صحبت میں خوش رہتا تھا اس لیے ’’کلبی‘‘ بھی کہلایا وہ جہاں جی چاہتا تھا پڑا رہتا تھا ، لوگ جو اشیائے خورونوش دیتے تھے ان میں سے تھوڑا بہت کھا کر ادھرادھر پھینک دیتا تھا اس لیے ہمیشہ اس کے گرد کتے بھی لیٹے رہتے تھے۔

مردان شہر میں ایک بڑھیا تھی، وہ بھی اپنے وقت کی دیوجانس کلبی تھی ، میں نے خود اسے کتوں کے نرغے میں لیٹے دیکھا تھا ، لوگ اسے ’’سپوماسی‘‘ یعنی کتوں کی ماسی کہتے تھے ۔

ڈیوجینز نے بڑی لمبی عمر پائی تھی، اس نے سقراط ،افلاطون اورارسطو سب کی صحبت پائی تھی ، سکندر اوراس کے باپ فلپ کا زمانہ بھی پایا تھا ، سکندر اور وہ دونوں ایک ہی دن مرے تھے ، سکندر بابل میں تینتیس سال کی عمر پاکر اورڈیوجینز ایتھنزمیں نوے سال کی زندگی گزار کر چل بسا ۔لطیفے تو اس کے بہت سارے مشہور ہیں لیکن یہاں میں دو کاذکر کروں گا کہ ان میں بہت گہرے معانی ہیں ، سکندر کے باپ فلپ نے جب اپنا شاندار محل ’’پیلا‘‘ بنایا تو ڈیوجینز سے استدعا کی کہ کسی دن میرے اس محل کو اپنی قدم بوسی سے مشرف کیجیے۔

 اس لفظ پیلا کے وہی معنی ہیں جو اردو کے لفظ ’’پہلا‘‘ کے ہیں اورمختلف زبانوں میں پیلس پلازے وغیرہ اسی سے مشتق ہیں ۔ڈیوجینز جب پہنچا تو فلپ نے اپنے ایک خاص وزیر کو اس کی پذیرائی کے لیے دروازے پر تعینات کیاہواتھا ، وزیر اسے لے کر محل کے مختلف حصوں سے گزار کردربار لے جانے لگا تو ڈیوجینز کو کھانسی اٹھی، کھانسنے کے بعداس نے ادھر ادھر دیکھا اوراس وزیر کے منہ پر تھوک دیا، وزیر نے اس وقت تو کچھ نہیں کہا صرف منہ پونچھ لیا لیکن بادشاہ سے شکایت کی۔

 بادشاہ نے ڈیوجینز سے پوچھا ، تو اس نے کہا مجھے اورتو کوئی پتہ نہیں لیکن محل میں جو سب سے گندی جگہ نظر آئی وہاں تھوک دیا ۔لیکن اصل لطیفہ جس پر ہم فوکس کرناچاہتے ہیں، لوگوں نے اسے لطیفہ سمجھ لیا ہے لیکن اصل میں یہ بہت گہرا کثیفہ ہے ۔ایک دن سکندر نے راہ چلتے ہوئے ڈیوجینز کو راستے کے ایک کنارے دھوپ میں پڑے دیکھا تو مڑ کر اس کے پاس گیا اورٹانگیں پھیلا کر کہا میں سکندر ہوں بادشاہ ۔ کہو میں تمہارے لیے کیا کرسکتا ہوں تو ڈیوجینز نے کہا ، سورج کے سامنے سے ہٹ جاؤ ۔ اب ظاہر ہے ، کوتاہ بین اورسرسری لوگوں نے تو اسے لطیفہ بنا لیا ہے لیکن ڈیوجینز جس نے سقراط ، افلاطون اورارسطو سے مباحثے کیے تھے۔

 غوروحوض میں شریک ہوا تھا، فلسفے پر تبادلہ خیال کیا تھا بلکہ ان تینوں کے نظریات کی دھجیاں اڑائی تھیں ، کیا اس کے اس ایک فقرے کا اتنا ہی مطلب ہے جو لوگوں نے نکالاہوا ہے ، کیا اس کامطلب یہ تھا کہ میرے اورسورج کے درمیان سے ہٹ جاؤ ؟ دھوپ آنے دو ، نہیں ایسا ہرگز نہیں تھا وہ فلسفی تھا اوربہت بڑا فلسفی۔اس نے اس وقت صرف خود اورسکندر کو نہیں دیکھا بلکہ حکمران اورعوام کو دیکھا تھا کہ کس طرح یہ حکمران لوگ عوام اورسورج یا روشنی اورعوام اورسورج کے درمیان حائل ہوجاتے ہیں اورہمیشہ حائل رہتے ہیں۔

 ان کے آرام میں حائل ہوجاتے ہیں ، وہ فلسفی تھا، مذہب کو ان معنوں میں نہیں مانتا تھا جیسے عام لوگ مانتے ہیں بلکہ وہ اس پوری کائنات کا جان کار تھا ، اسے معلوم تھا کہ دنیا کاسب کچھ سورج کادیا ہوا ہے ، انسان اورزمین کے پاس جو کچھ بھی ہے سورج کادین ہے ، یہ الگ بات ہے کہ وہ اس قوت ، اس ہستی کے بارے میں نہیں جانتا تھا کہ سورج بھی کسی اورکا تابع و اسیر ہے ،یا سورج کے پیچھے بھی کوئی ہے ۔

میری طرح سے مہ ومہربھی ہیں آوارہ

 کسی حبیب کی یہ بھی ہیں جستجو کرتے

 خیر بات یہیں چھوڑتے ہیں کیوں کہ انسان ’’جزو‘‘ ہے اورجزو کسی کل کا نہ احاطہ کرسکتا ہے نہ ادراک ، لیکن اتنا ہم جانتے ہیں کہ جس طرح چاند زمین کے گردگھومتا ہے، زمین اورنظام شمسی کے سیارے سورج کے گرد گھومتے ہیں، اسی طرح سورج بھی اپنی کہکشاں کے گرد گھومتا ہے اوراپنا چکر بیس ہزار سال میں پورا کرتا ہے ، اسی طرح کہکشاں بھی کسی کی اسیر اورتابع ہے ۔معافی چاہتا ہوں کہ میں اصل موضوع سے ذرا ہٹ گیا، بات ہم سورج کی کررہے ہیں جو زمین اوراس زمین پر رہنے والوں کاپالن ہار ہے اورانھیںسب کچھ دیتا ہے اگر آج سورج نہ رہے تو دنیا میں کچھ بھی نہ رہے ۔یہ شجر ، انسان حیوان سبزہ روئیدگی بارآوری پھل پھول یہاں تک کہ پانی اور ہوا بھی نہ رہے ۔

یہ سورج ہی ہے جو سمندر سے بھاپ اٹھاتا ہے ، وہ بھاپ بادل بن جاتی ہے ، بادل برستے ہیں بارش ہوتی ہے برف باری ہوتی ہے پانی یہاں وہاں پہنچتا ہے،انسان حیوان نباتات جمادات میں جذب ہوتا ہے لیکن کچھ عرصہ بعد نکل کر اپنے سفر پر روانہ ہوتا ہے ، دنیا کو زندہ رکھتا ہے اورپھر سمندر میں اپنے دوسرے سفر کے لیے پہنچ جاتا ہے ۔یہی حال ہواؤں کاہے ، ہوائیں بھی سورج کی تمازت کے مطابق متحرک رہتی ہیں ،سورج جس ہوا کو گرم کرکے رطوبت نکالتا ہے وہ ہلکی ہوکر اوپر چلی جاتی ہیں اس کی خالی جگہ کو بھرنے کے لیے ٹھنڈی ہوائیں آجاتی ہیں اور چلتی رہتی ہیں ۔

چلتے رہنا کہ چلنا ہے مسافر کا نصیب

 کس کو معلوم کہاں کے ہیں کدھر کے ہم ہیں

مطلب یہ کہ اس دنیا میں جو کچھ بھی ہے سورج ہی کا دین ہے عنایت ہے عطا ہے۔آپ نے دیکھا ہوگا کہ کسی طرح کے سائے میں بھی نہ کچھ اگتا ہے نہ نشوونما پاتا ہے نہ بارآورہوتا ہے ، ہرطاقت چل کر سورج سے جڑتی ہے ، کسان زمین میں ہل چلاتا ہے زمین الٹ پلٹ ہوتی ہے تو اس میں سورج سے توانائی بھرتی ہے ،یہ مصنوعی کھاد بھی اکثر سورج کی تمازت سے بنتی ہے۔

اس لفظ تمازت سے ایک عراقی اسطورہ یاد آتا ہے ’’تموز‘‘ (سورج) بہار اور سرسبزی کی دیوی عشتار کا محبوب ہے ، سردیوں میں تموز بیمار ہوجاتا ہے تو وہ اس کا علاج ڈھونڈنے پاتال چلی جاتی ہے ، تو چارمہینے اس کے عتاب میں زمین کی ساری سرسبزی فنا ہوجاتی ہے اورجب چار مہینے بعد لوٹتی ہے تو بہار آجاتی ہے ، سیدھا سادہ موسمی قصہ ہے لیکن پرانے لوگ اسی طرح قدرتی عوامل کو دیوی دیوتا بنا کر اساطیری شکل دیتے ہیں۔

خلاصہ اس ساری بحث کایہ ہے کہ ساری نعمتیں ساری راحتیں اورساری دولتیں سورج ہی کی رہین منت ہیں لیکن جب ان نعمتوں راحتوں اوردولتوں پر حکمران قابض ہوجاتے ہیں تو گویا عوام اورسورج کے درمیان کھڑے ہوجاتے ہیں جیسا کہ سکندر ڈیوجینز اورسورج کے درمیان کھڑا ہوگیاتھا اورسورج کی تمازت یادھوپ سے محروم کردیاتھا اوراس نے کہا کہ مہربانی کرکے اپنی مہربانیاں اپنے پاس رکھو صرف میرے اور سورج کے درمیان سے ہٹ جاؤ ،اپنے منحوس وجود کو دورکردو۔

(جاری ہے)

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: اورسورج کے درمیان سورج کے درمیان ہوجاتے ہیں سورج کی جاتی ہے ہے لیکن تھا کہ

پڑھیں:

شاہ رخ خان کا پہلا نیشنل فلم ایوارڈ، انعامی رقم کم کیوں؟

بالی ووڈ کے سپر اسٹار شاہ رخ خان نے اپنی فلم ’جوان‘ میں شاندار اداکاری کے اعتراف میں 71ویں نیشنل فلم ایوارڈز میں بہترین اداکار کا اعزاز حاصل کر لیا ہے۔ اس اعزاز میں وہ اداکار وکرانت میسی کے ساتھ شریک ہیں، جنہوں نے فلم ’12ویں فیل‘ میں متاثر کن کردار ادا کیا۔

روایتی طور پر بہترین اداکار کو دو لاکھ روپے نقد، ایک سلور لوٹس اور ایک توصیفی سند دی جاتی ہے۔ تاہم، اس سال چونکہ یہ ایوارڈ مشترکہ طور پر دیا گیا ہے، اس لیے شاہ رخ خان اور وکرانت میسی کو ایک، ایک لاکھ روپے کے علاوہ اپنا الگ تمغہ اور سرٹیفکیٹ دیا جائے گا۔ یہ عمل نیشنل ایوارڈز کی پالیسی کے مطابق ہے جب ایوارڈ مشترکہ طور پر دیا جائے۔

یہ بھی پڑھیں: رانی مکھرجی کی شاہ رخ خان کو نیشنل ایوارڈ کا میڈل پہننے میں مدد، ویڈیو وائرل

دوسری جانب رانی مکھرجی کو فلم ’مسز چیٹرجی ورسز ناروے‘ میں ان کی پرفارمنس پر بہترین اداکارہ کا ایوارڈ دیا گیا ہے، جس کے تحت وہ مکمل دو لاکھ روپے کی انعامی رقم کی حقدار ہیں۔

دیگر زمروں میں بھی کئی ایوارڈز مشترکہ طور پر دیے گئے۔ جیسے بہترین معاون اداکار کا ایوارڈ وجی رگھون (پوکلّم) اور ایم ایس بھاسکر (پارکنگ) کے درمیان، جبکہ بہترین معاون اداکارہ کا اعزاز جانکی بوڈیوالا (وش) اور اورواشی (الوزھککو) کے درمیان تقسیم کیا گیا۔ اسی طرح بہترین چائلڈ آرٹسٹ کے شعبے میں بھی متعدد باصلاحیت بچوں کو نوازا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: شاہ رخ خان اور سلمان خان کے ساتھ فلم کرنے کے لیے عامر خان نے شرط رکھ دی

یہ اعزاز شاہ رخ خان کے لیے نہایت اہمیت کا حامل ہے، کیونکہ یہ ان کے فلمی کیریئر کا اداکاری کے حوالے سے پہلا نیشنل فلم ایوارڈ ہے، حالانکہ وہ اس سے قبل پدم شری سمیت کئی قومی و بین الاقوامی اعزازات حاصل کر چکے ہیں۔

فی الوقت شاہ رخ خان پولینڈ میں ہدایتکار سدھارتھ آنند کی فلم ’کنگ‘ کی شوٹنگ میں مصروف ہیں۔ تاہم، وہ جلد ہی دہلی پہنچیں گے جہاں وہ اپنا ایوارڈ وصول کریں گے۔

شاہ رخ خان کے لیے یہ سال غیر معمولی رہا ہے۔ ان کی تین بڑی فلموں پٹھان، جوان، اور ڈنکی نے مجموعی طور پر بھارت میں 1300 کروڑ روپے جبکہ عالمی سطح پر 2500 کروڑ روپے سے زائد کا بزنس کیا۔ یہ اعداد و شمار ان کے ناقابلِ تسخیر اسٹارڈم کی ایک بار پھر تصدیق کرتے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

بالی ووڈ رانی مکھر جی شاہ رخ خان شاہ رخ خان ایوارڈ وکرانت میسی

متعلقہ مضامین

  • گندگی و مچھروں کی بہتات سے ڈینگی و ملیریاپھیل رہاہے،ریحان راجپوت
  • ماہرنگ بلوچ کی نوبل امن انعام کی مبینہ نامزدگی، والد کے دہشتگردوں سے تعلق نے نئی بحث چھیڑ دی
  • ناسا نے سورج، زمین اور خلا کا مطالعہ کرنے کے لیے 3مشن لانچ کر دیے
  • کراچی۔۔۔ ایک بدقسمت شہر
  • شادی نہیں کروں گا لیکن باپ بننا چاہتا ہوں؛ سلمان خان
  • اسپیس ایکس کا مشن کامیاب، ناسا اور ناوا کے اسپیس ویذر سیٹلائٹس خلا میں روانہ
  • عمران خان کو بہت آفرز ہیں لیکن وہ اصول پر ڈٹے ہیں، سمجھوتہ کرکے آج بھی رہا ہوسکتے ہیں، اسد قیصر
  • پڑوسیوں سے اچھے تعلقات کا حامی ہوں، ہاتھ نہ ملا کر نفرت وہاں سے شروع ہوئی، شاہد آفریدی
  • شاہ رخ خان کا پہلا نیشنل فلم ایوارڈ، انعامی رقم کم کیوں؟