اسپیس ایکس کا مشن کامیاب، ناسا اور ناوا کے اسپیس ویذر سیٹلائٹس خلا میں روانہ
اشاعت کی تاریخ: 24th, September 2025 GMT
امریکی نجی خلائی کمپنی اسپیس ایکس نے ناسا اور نواہ کے مشنز خلا میں بھیج دیے ہیں، جن کا مقصد سورج کی سرگرمیوں اور اسپیس ویدر کے اثرات کو سمجھنا ہے۔ یہ لانچ بدھ کی صبح 7 بج کر 30 منٹ پر ناسا کے کینیڈی اسپیس سینٹر سے فالکن 9 راکٹ کے ذریعے کیا گیا۔
اس مشن کے تحت تین خلائی جہاز خلا میں روانہ کیے گئے ہیں جن میں سب سے اہم ’آئی میپ‘ (IMAP) یعنی Interstellar Mapping and Acceleration Probe ہے، جس پر تقریباً 600 ملین ڈالر لاگت آئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اسپیس ایکس کا اسٹارشپ، 10ویں ٹیسٹ فلائٹ کی تیاریوں کا اعلان
یہ خلائی جہاز 10 جدید سائنسی آلات سے لیس ہے، جو سورج سے خارج ہونے والے ذرات، شمسی ہواؤں اور بین السیاراتی گردوغبار کا مشاہدہ کرے گا، آئی میپ کے ساتھ بھیجے گئے دیگر 2 اسپیس کرافٹ بھی مختلف پہلوؤں پر تحقیق کریں گے لیکن تینوں کا بنیادی مقصد زمین پر سورج کی سرگرمیوں کے اثرات کو سمجھنا ہے۔
Liftoff! pic.
— SpaceX (@SpaceX) September 24, 2025
یہ تمام مشنز سورج اور زمین کے درمیان موجود ’لاگرانژ پوائنٹ 1‘ (L1) کی طرف روانہ ہوئے ہیں، جو زمین سے تقریباً 15 لاکھ کلومیٹر (930,000 میل) کے فاصلے پر ایک کششیاتی طور پر مستحکم مقام ہے۔
Including today’s liftoff, our Falcon fleet of rockets have launched 13 missions for @NASA’s Launch Services Program since 2016, spanning everything from Earth climate monitoring to astrophysics and planetary defense pic.twitter.com/eEV72KcWFy
— SpaceX (@SpaceX) September 24, 2025
ناسا کے سائنسدانوں کے مطابق یہ مشن خلا میں شمسی ہوا کے بہاؤ اور ہیلیوسفئیر کی بیرونی حد کا نقشہ بنانے میں مددگار ثابت ہوگا۔ ہیلیوسفئیر وہ وسیع خلا ہے جو شمسی ہوا اور مقناطیسی میدان سے گھرا ہوا ہے اور پورے نظامِ شمسی کو ایک حفاظتی ببل کی طرح ڈھک کر رکھتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اسپیس ایکس: ’کریو 11‘بین الاقوامی خلائی اسٹیشن پہنچ گیا، استقبال کیسا ہوا؟
ماہرین کا کہنا ہے کہ اس مشن کے ڈیٹا سے نہ صرف زمین کو درپیش خلائی طوفانوں اور مقناطیسی طوفانوں کے اثرات کو کم کرنے میں مدد ملے گی بلکہ یہ بھی سمجھنے میں آسانی ہوگی کہ کس طرح سورج کی سرگرمیاں خصوصاً مواصلاتی نظام، سیٹلائٹس اور پاور گرڈز ہماری روزمرہ زندگی پر اثر انداز ہوتی ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
IMAP اسپیس ایکس ایلون مسک ٹیکنالوجی سورج سیٹلائٹس ناسا ناواذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسپیس ایکس ایلون مسک ٹیکنالوجی سیٹلائٹس ناوا اسپیس ایکس خلا میں
پڑھیں:
ناسا نے پانچ کلومیٹر پر پھیلا ہوا نیا جزیرہ دریافت کر لیا
نیشنل ایروناٹکس اینڈ اسپیس ایڈمنسٹریشن (ناسا) نے ایک نیا جزیرہ دریافت کر لیا۔
ناسا کے سیٹلائٹ نے حال ہی میں امریکی ریاست الاسکا کے ساحل کی ایک تصویر جاری کی ہے۔ اس تصویر میں ساحل پر ایک جزیرہ دیکھا جاسکتا ہے جو وہاں طویل عرصے سے جمی برف پگھلنے سے تشکیل پایا ہے۔
یہ جزیرہ السیک جھیل کے اندر واقع ہے جہاں السیک گلیشیئر بتدریج پگھل رہا ہے اور علاقے کو پانی سے بھر رہا ہے۔ناسا نے السیک گلیشیئر دو تصاویر شیئر کی ہیں جن میں سے ایک 5 جولائی 1984 کو لی گئی پرانی تصویر ہے اور دوسری 6 اگست 2025 کو لی گئی نئی تصویر ہے۔
امریکی خلائی ادارے نے دونوں تصاویر کا آپس میں موازنہ کرتے ہوئے بتایا کہ السیک گلیشیئر نے ماضی میں ایک پہاڑ کو اپنی لپیٹ میں لے لیا تھا جسے پرو نوب کہا جاتا تھا اور اب پچھلی 4 دہائیوں کے دوران یہ گلیشیئر 5 کلو میٹر سے زیادہ پگھل گیا جس کے بعد وہاں اب ایک جھیل بن گئی ہے۔ ناسا نے مزید بتایا کہ نئی تصویر اس بات کی تصدیق کرتی ہے کہ پہاڑ اب گلیشیئر سے مکمل طور پر الگ ہو گیا ہے جو کہ پانی سے گھرا ہوا ہے اور اسے سرکاری طور پر ایک جزیرے کا درجہ دے دیا گیا ہے۔