سابق کپتان قومی کرکٹ ٹیم شاہد آفریدی کا کہنا ہے کہ پڑوسیوں کے ساتھ اچھے تعلقات کا حامی ہوں لیکن ہاتھ نہ ملا کر نفرت وہاں سے شروع ہوئی۔

اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شاہد آفریدی کا کہنا تھا کہ پاکستان اور انڈیا کی پہلی دفعہ جنگ تو نہیں ہوئی لیکن یہ نہیں سنا ہوگا کہ ہاتھ نہ ملائے جائیں۔

انہوں نے کہا کہ مودی انڈیا کا منفی چہرہ دنیا کے سامنے دکھا رہا ہے۔

شاہد آفریدی کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان کی 60 سے 65 فیصد آبادی نوجوانوں پر مشتمل ہے، نوجوانوں کو پلیٹ فارم نہ ملنے سے ٹیلنٹ ضائع ہو رہا ہے۔

سابق کپتان نے کہا کہ پاکستان کی ترقی میں پرائیویٹ سیکٹر کا کردار ناگزیر ہے۔ شمالی علاقوں میں انفراسٹرکچر کی سہولیات دینا ضروری ہے، ہر پاکستانی کو ملک کی ذمہ داری اپنی ذمہ داری سمجھنی ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ میڈیا کا کردار ہمیشہ اہم رہا ہے۔ مصیبت کسی صوبے یا شہر کی نہیں، ہم سب کے لیے ہے۔ آنے والی نسلوں کے لیے اقدامات کرنا وقت کی ضرورت ہے۔

شاہد آفریدی نے مزید کہا کہ سوات اور باجوڑ کا دورہ کیا ہے، لوکل ایڈمنسٹریشن سے بات ہوئی ہے۔ وہاں راشن کی ضرورت نہیں لیکن میں ان کے لیے گھر بنانا چاہتا ہو۔چاہتا ہوں لوگ مچھلی پکڑنا سکھیں نا کے ہمیشہ شاہد آفریدی فاؤنڈیشن کا انتظار کریں۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: شاہد آفریدی کہا کہ

پڑھیں:

پاک ، افغان مذاکرات ختم ہوچکے، اب ثالثوں نے بھی ہاتھ اٹھالیے ہیں: خواجہ آصف

اسلام آباد ( ڈیلی پاکستان آن لائن ) وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ مذاکرات ختم ہوچکے ہیں، اب ثالثوں نے بھی ہاتھ اٹھالیے ہیں ۔ ہمارا خالی ہاتھ واپس آنا اس بات کی دلیل ہے ثالثوں کو بھی اب افغانستان سے امید نہیں ہے۔

’’جیو نیوز ‘‘ کے مطابق وزیر دفاع خواجہ آصف نے اپنے بیان میں کہا کہ ترکیے اور قطرکے شکر گزار ہیں، خلوص کے ساتھ ثالثوں کا کردار ادا کیا، ترکیے اور قطرپاکستان کے مؤقف کی حمایت کرتے ہیں۔ پاکستان اور افغانستان کے درمیان  مذاکرات میں مکمل ڈیڈ لاک ہے، مذاکرات کے اگلے دور کا اب کوئی پروگرام نہیں۔  اس وقت مذاکرات ختم ہوچکے ہیں، اب ثالثوں نے بھی ہاتھ اٹھالیے ہیں ان کو ذرا بھی امید ہوتی تو وہ کہتے کہ آپ ٹھہر جائیں، اگر ثالث ہمیں کہتے کہ انہیں امید ہے اور  ہم ٹھہر جائیں تو ہم ٹھہر جاتے۔

وزیراعظم کی آذربائیجان کے صدر سے ملاقات، کثیر الجہتی تعاون مزید مضبوط بنانے پر اتفاق

وزیر دفاع نےبتایا کہ  افغان وفد کہہ رہا تھا کہ ان کی بات کا زبانی اعتبار کیا جائے جس کی کوئی گنجائش نہیں ہے، بین الاقوامی مذاکرات کے دوران کی گئی حتمی بات تحریری طور پر کی جاتی ہے۔ مذاکرات میں افغان وفد ہمارے مؤقف سے متفق تھا مگر لکھنے پر راضی نہ تھا۔ہمارا خالی ہاتھ واپس آنا اس بات کی دلیل ہے کہ ہمارے ثالثوں کو بھی اب افغانستان سے امید نہیں، اگرافغان سرزمین سے پاکستان پر حملہ ہوا تو اس حساب سے ردعمل دیں گے۔

خواجہ آصف نے بتایا کہ اگرافغان سرزمین سے کوئی کارروائی نہیں ہوتی ہمارے لیے سیز فائر قائم ہے،  جب افغانستان کی طرف سے سیز فائرکی خلاف ورزی ہوئی تو ہم  مؤ ثرجواب دیں گے، ہمارا ایک ہی مطالبہ ہے کہ افغانستان کی سرزمین سے پاکستان پرحملہ نہ ہو۔

صرف دہلی میں سائیکل رکشاؤں کے مفلوک الحال مسلمان ڈائیوروں اور جامع مسجد کی خستہ حالی دیکھنے سے اندازہ کیا جا سکتا ہے کہ آزادی کتنی بڑی نعمت ہے

مزید :

متعلقہ مضامین

  • سہیل آفریدی اپنے لیڈر کی جنگ لڑیں لیکن وہ عدالت سے ہی ممکن ہوگی۔ ایمل ولی
  • افغان طالبان کی ڈھٹائی، ثالثوں نے بھی ہاتھ اٹھا لیے، استنبول مذاکرات بے نتیجہ ختم  
  • افغان طالبان کی ڈھٹائی، ثالثوں نے بھی ہاتھ اٹھا لیے، استنبول مذاکرات بے نتیجہ ختم
  • پاک افغان مذاکرات ختم ہوچکے، طالبان کی ڈھٹائی پر ثالثوں نے بھی ہاتھ اٹھالیے: وزیر دفاع
  • افغان طالبان کی ڈھٹائی، ثالثوں نے ہاتھ اٹھا لیے، استنبول مذاکرات بے نتیجہ ختم
  • پاک ، افغان مذاکرات ختم ہوچکے، اب ثالثوں نے بھی ہاتھ اٹھالیے ہیں: خواجہ آصف
  • " میری دلی دعا ہے کہ کبھی جنگ نہ ہو   لیکن اگر جنگ ہوئی، تو وہ تباہ کن ہوگی، اور طویل چلے گی، ہوسکتا ہے کوئی مصالحت کار بھی نہ بیچ میں پڑے" ایئرچیف مارشل (ریٹائرڈ) سہیل امان
  • پاک بھارت اور ہندو مسلم تعلقات کی خرابی کا ذمے دار کون؟
  • پاک افغان مذاکرات ناکام، دراندازی ہوئی تو فوجی آپشن آخری حل ہوگا، خواجہ آصف
  • ٹرمپ جنوبی افریقہ کے خلاف آپے سے باہر، جی-20 سے نکالنے کا مطالبہ