کراچی؛ 7 سالہ بچے کے اغوا، زیادتی اور قتل کے ملزمان کے لرزہ خیز انکشافات
اشاعت کی تاریخ: 27th, September 2025 GMT
کراچی:
7 سالہ بچے کے اغوا، زیادتی اور بعد ازاں قتل کے ملزمان نے تفتیش کے دوران لرزہ خیز انکشافات کیے ہیں۔
جوڈیشل مجسٹریٹ شرقی کی عدالت میں لانڈھی کے علاقے میں 7 سالہ بچے کے اغوا، زیادتی اور قتل کے کیس میں گرفتار 2 ملزمان سہیل اور حسن نے بچے کے اغوا سے لے کر قتل تک کی تفصیلات بتا دیں۔
ملزم حسن نے اعترافی بیان میں کہا کہ میں گوشت کا کام کرتا ہوں اور 18 ستمبر کو باڑے کے پاس موجود تھا۔ میرے ساتھ ملزم سہیل بھی موجود تھا۔ بچہ جب اپنی خالہ کے گھر سے باہر آیا تو سہیل نے اسے چیز دلوائی اور باڑے میں لے آیا۔
ملزم نے بتایا کہ باڑے میں تھوڑی دیر بچے کو جانور دکھائے اور پھر کمرے میں لے گئے۔ باڑے کے کمرے میں پہلے سہیل نے بچے کو زیادتی کا نشانہ بنایا۔ اس کے بعد میں نے بچے کے ساتھ زیادتی کی۔
یہ خبر بھی پڑھیں: کراچی 5 روز قبل اغوا کیے گئے 7 سالہ بچے کی بوری بند لاش برآمد
ملزم کے مطابق دونوں نے باری باری بچے کے ساتھ زیادتی کی اور اس کے بعد بچے کے ہاتھ پاؤں باندھ کر اس کے اوپر کپڑا ڈال دیا تاکہ اس کی آواز نہ نکلے۔ بعد میں سہیل نے بچے کو کمرے سے باہر نکالا اور جوتے کے فیتے سے گلا دبایا۔ سہیل نے بچے کے سر پر بلاک مارا جس سے وہ مر گیا۔ پھر بھوسے کے کٹے میں لاش کو ڈال کر اسے گندی گلی میں پھینک دیا۔
ملزم نے اعترافی بیان میں مزید بتایا کہ سہیل اپنے گھر سے ایک قالین بھی لے کر آیا جسے لاش والے کٹے کے اوپر رکھا اور پھر بلاک رکھ دیا۔
ملزم کے مطابق بدبو کی وجہ سے 3 دن بعد لوگوں کے ساتھ لاش ڈھونڈی۔ ہمیں لاش کا معلوم تھا، اس لیے ورثا کو خود لے کر وہاں گئے۔ مگر پولیس نے ہمیں پھر بھی گرفتار کرلیا۔
ملزم سہیل نے اعترافی بیان میں کہا کہ ملزم حسن کے کہنے پر بچے کو باڑے میں لے کر گیا تھا۔ پہلے میں نے پھر حسن نے بچے کو زیادتی کا نشانہ بنایا۔ حسن نے بچے کو مارا جس کے بعد اسے گندے نالے میں پھینک دیا۔
بعد ازاں عدالت نے دونوں ملزمان کے اعترافی بیانات کو ریکارڈ پر رکھ لیا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: بچے کے اغوا نے بچے کو سالہ بچے سہیل نے
پڑھیں:
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا سہیل آفریدی کیخلاف متنازع بیان دینے پر پیکا ایکٹ کے تحت مقدمہ درج
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا سہیل آفریدی کے خلاف متنازع بیان دینے پر پیکا ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کرلیا گیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق سہیل آفریدی کیخلاف پیکا ایکٹ کا مقدمہ نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی اسلام آباد نے سرکار کی مدعیت میں درج کیا ہے۔
مقدمے کے متن میں لکھا گیا ہے کہ سہیل آفریدی نے مساجد میں کتنے باندھنے کا متنازع بیان دیا۔ مقدمے میں سہیل ولد ستار کو براہ راست ملزم نامزد کیا گیا ہے۔
این سی سی آئی اے کے مطابق محمد سہیل کے خلاف انکوائری میں سنگین الزامات سامنے آئے، جس نے ریاستی اداروں کے خلاف جھوٹے، گمراہ کن اور توہین آمیز بیانات و الزامات کی ویڈیو پی ٹی آئی کے یوٹیوب چینل پر شیئر کی اور عنوان لکھا کہ ’وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا سہیل آفریدی کی اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو‘۔
این سی سی آئی اے کے مطابق ملزم کے بیانات ریاستی اداروں کی ساکھ کو نقصان پہنچانے کی کوشش ہے۔ انکوائری میں بتایا گیا کہ ملزم سوشل میڈیا پر اشتعال انگیز مواد پھیلا رہا تھا۔
سائبر کرائم وِنگ کے مطابق، مواد عوام میں نفرت، خوف اور بدامنی پھیلانے کی کوشش ہے۔ جس پر پیکا ایکٹ کی دفعات 11، 20 اور اے 26 کے تحت مقدمہ درج کیا گیا اور اعلیٰ حکام کی مںظوری کے بعد ایف آئی آر درج کی گئی۔