پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان ایک ارب ڈالر کی قسط کیلیے مذاکرات جاری
اشاعت کی تاریخ: 29th, September 2025 GMT
اسلام آباد:
پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان ایک ارب ڈالر کی قسط کے لیے مذاکرات جاری ہیں۔
بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے جائزہ مشن نے وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کی سربراہی میں پاکستان کی اقتصادی ٹیم سے تفصیلی ملاقات کی ہے، جس میں ایک ارب ڈالر کی اگلی قسط کے حصول کے لیے دوسرے اقتصادی جائزے پر مذاکرات جاری ہیں۔
فریقین کے درمیان آئی ایم ایف کی شرائط پر عملدرآمد اور پاکستان کی حالیہ اقتصادی کارکردگی کے اعداد و شمار پر تفصیلی بات چیت ہوئی۔ مذاکرات کے دوران محصولات میں اضافے، اخراجات میں نظم و ضبط اور اصلاحاتی اقدامات سے متعلق پیش رفت کا بھی جائزہ لیا گیا۔
توقع ہے کہ آئی ایم ایف مشن کے ساتھ مذاکرات آئندہ چند روز تک جاری رہیں گے، جس کے بعد قسط کے اجرا سے متعلق فیصلہ سامنے آئے گا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: آئی ایم ایف
پڑھیں:
اسرائیلی حراست میں مشتاق احمد سمیت تمام پاکستانیوں کی رہائی کیلیے ثالثی ملک سے رابطہ جاری ہے، اسحاق ڈار
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: نائب وزیر اعظم اور وفاقی وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت سابق سینیٹر مشتاق احمد سمیت تمام گرفتار پاکستانیوں کی رہائی کے لیے ایک بااثر یورپی ملک کے ساتھ رابطے میں ہے۔
وفاقی وزیر خارجہ نے کہاکہ اطلاعات کے مطابق سابق سینیٹر کو اسرائیلی فورسز نے گرفتار کیا ہے اور حکومت پاکستان کی پوری کوشش ہے کہ تمام پاکستانیوں کو بحفاظت وطن واپس لایا جائے۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ چونکہ پاکستان اور اسرائیل کے درمیان کوئی سفارتی تعلقات موجود نہیں ہیں، اس لیے ان رہائی کی کوششیں تیسرے ملک کے ذریعے کی جا رہی ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ غزہ کے امن معاہدے سے متعلق 20 نکاتی پلان میں اسلامی ممالک کی طرف سے دی گئی ترامیم کو شامل نہیں کیا گیا، جس پر پاکستان کو تحفظات ہیں اور اس ڈرافٹ کو قبول نہیں کیا جا سکتا۔
وزیر خارجہ نے واضح کیا کہ وزیر اعظم نے امریکی صدر ٹرمپ کے پہلے ٹویٹ کا فوری جواب دیا، اس وقت تک ڈرافٹ میں تبدیلیوں کا علم نہیں تھا، فلسطین کے معاملے پر پاکستان کا موقف قائداعظم کے مؤقف کے عین مطابق ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ کے اجلاس میں وزیر اعظم نے پاکستان کے مسائل اجاگر کیے اور اسرائیل کا نام لے کر اس پر تنقید بھی کی، اقوام متحدہ، یورپی یونین اور عرب ممالک غزہ میں خون ریزی روکنے میں ناکام رہے ہیں جبکہ ٹرمپ کے ساتھ مذاکرات کا بنیادی مقصد غزہ میں جنگ بندی تھا۔
انہوں نے بتایا کہ اکتوبر میں 40 ممالک کے وزراء پاکستان کا دورہ کریں گے اور آج بھی 40 ممالک کے سفارتکاروں سے اہم ملاقاتیں ہو رہی ہیں، حرمین الشریفین پر ہماری جان بھی قربان ہے، یہ معاہدہ اچانک نہیں بلکہ پی ڈی ایم دور میں شروع ہونے والی بات چیت کا تسلسل ہے جسے موجودہ حکومت نے پایہ تکمیل تک پہنچایا۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ ایک انتہائی اہم اور سوچا سمجھا معاہدہ ہے جس پر دیگر اسلامی ممالک نے بھی دلچسپی کا اظہار کیا ہے۔ اگر مزید ممالک شامل ہوئے تو یہ ایک نیٹو کی طرز پر پلیٹ فارم بن سکتا ہے اور میرا یقین ہے کہ پاکستان مسلم امہ کی قیادت کرے گا۔